ربیع م
محفلین
معرکہ کارانسیبیسBattle of Karánsebes
عثمانی فوج کی ایک جنگ جس میں شرکت کے بغیر ہی وہ فاتح ٹھہرے۔
تاریخ :17 ستمبر 1788
جگہ: رومانیا
خلافت عثمانیہ اور آسٹریافوج کے درمیان جاری معرکوں میں سے ایک معرکہ آسٹریا کی ایک لاکھ جنگجوؤں پر مشتمل فوج کارانسیبیس گاؤں کے قریب خیمہ زن تھی۔
آسٹرین آرمی کے کچھ جاسوسوں اور رہبروں پر مشتمل ایک ہراول سوار دستہ عثمانی فوج کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے نکلا ، دریائے ٹیمز کراس کر کے انھیں راستے میں انھیں شراب فروخت کرنے والے ملے جہاں بیٹھ کر وہ شراب پینے لگے اور نشے میں دھت ہو کر رہ گئے
تھوڑی دیر بعد آسٹرین پیادہ فوج کا ایک اور دستہ ان کے ساتھ اس محفل شراب میں شرکت کیلئے آ ملا ایسا معلوم ہوتا تھا کہ انھیں اس جگہ کا پہلے سے علم ہو۔
پہلے سے موجود ہراول دستے نے شراب کے نشے میں دھت ہو کر انھیں اپنے ساتھ شریک کرنے سے انکار ر دیا ، دونوں کے درمیان تکرار اور جھگڑا شروع ہو گیا اسی جھگڑے کے دوران کسی سپاہی سے گولی چل گئی ،پیادہ دستے کے سپاہیوں نے شور مچا دیا کہ عثمانی فوج نے حملہ کر دیا ہے،نشے میں دھت ہراول دستے کے سپاہیوں نے سمجھا کہ پیچھے سے عثمانی فوج حملہ اور ہے چنانچہ وہ گھبراہٹ اور افراتفری میں پیش قدمی کرنے والے دستوں کی جانب فرار ہوگئے ، پیشقدمی کرنے والے دستوں نے سمجھا کہ عثمانی فوج نے ان پر حملہ کیا ہے اوراب ان کے تعاقب میں ہے ۔چنانچہ اس نے فوج کے مرکزی معسکر کی جانب راہ فرار اختیار کی۔
آسٹرین فوج میں مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے سپاہی تھے ، کچھ جرمن زبان بولتے تھے اور کچھ سرب زبان اور کچھ کروشین زبان میں گفتگو کرتے تھے ، ان میں سےہر ایک اپنی زبان میں چیخ وپکار کر رہا تھا ۔
معسکر میں موجود سپاہ نے سمجھا کہ یہ ترک ہیں اور معسکر پر حملہ آور ہوئے ہیں چنانچہ انھوں نے ان کے خلاف فائر کھول دیا اور دونوں گروہوں کے مابین جنگ شروع ہوگئی ، ہر ایک اپنے سامنے آنے والے کو قتل کرتا ، پوری فوج میں افراتفری و انتشار کی کی کیفیت تھی۔
اور کچھ ہی دیر میں آسٹریا کی فوج اپنے ہاتھوں ہی شکست خوردہ ہوئی ،اس معرکہ میں 10 ہزارسے زائد سپاہ ماری گئی جبکہ باقی بھاگ نکلنے میں کامیاب ٹھہرے۔