ربیع م
محفلین
جمال الدین ابن واصل کچھ عینی شاہدین سے ایک دلچسپ روایت نقل کرتے ہیں کہ کہ فرانس کے بادشاہ لوئیس نہم کے مصر پر حملہ کے دوران جو کہ ساتویں صلیبی جنگ (1249 م 647 ھ )کے نام سے مشہور ہے۔
اہل منصورۃ میں سے ایک شخص نے ایک تربوز میں سوراخ کیا اور اس میں اپنا سر داخل کر کے پانی میں تیرتا رہا یہاں تک کہ اس کنارے تک پہنچا جہاں فرنگی لشکر ٹھہرا ہوا تھا ، تاکہ کنارے پر کھڑے لوگوں کو دھوکہ دے سکے کہ ایک خوش رنگ تربوز ان کی جانب رواں ہے، اور جونہی ایک لالچی سپاہی اس تربوز کو کھانے اور اس کی مٹھاس سے لطف اندوز ہونے کیلئے پانی کے درمیان پہنچا ، تو پانی میں چھپے اس دلیر جانباز نے اسے اچک کر گرفتار کر لیا اور اور تیرتا ہوا دشمن کے تیروں کی زد سے دور نکل آیا جہاں اسے قید کی حالت میں المنصورۃ معسکر لے آیا جہاں مسلمانوں کا لشکر خیمہ زن تھا۔
مُفرج الكروب في أخبار بني أيوب
اہل منصورۃ میں سے ایک شخص نے ایک تربوز میں سوراخ کیا اور اس میں اپنا سر داخل کر کے پانی میں تیرتا رہا یہاں تک کہ اس کنارے تک پہنچا جہاں فرنگی لشکر ٹھہرا ہوا تھا ، تاکہ کنارے پر کھڑے لوگوں کو دھوکہ دے سکے کہ ایک خوش رنگ تربوز ان کی جانب رواں ہے، اور جونہی ایک لالچی سپاہی اس تربوز کو کھانے اور اس کی مٹھاس سے لطف اندوز ہونے کیلئے پانی کے درمیان پہنچا ، تو پانی میں چھپے اس دلیر جانباز نے اسے اچک کر گرفتار کر لیا اور اور تیرتا ہوا دشمن کے تیروں کی زد سے دور نکل آیا جہاں اسے قید کی حالت میں المنصورۃ معسکر لے آیا جہاں مسلمانوں کا لشکر خیمہ زن تھا۔
مُفرج الكروب في أخبار بني أيوب