من
محفلین
یکجا کلام
بے ضرر سی چاہتوں کا ہمیں وہ صلہ دیا ہے
کوی خواب ہم ہوں جیسے ہمیں یوں بھلا دیا ہے
نہ چلی تھی کوی آندھی نہ ہوا کی سمت بدلی
*جو چراغ جل رہا تھا جانے کیوں بجھا دیا ہے
غمِ عاشقی دیا جب غمِ ہجر بھی دیا ہے
ہمیں غم دیا جو اس نے وہ بے انتہا دیا ہے
پہلے تو کی محبت پھر کیوں یہ تلخیاں سی
گو بٹھا کہ آسماں پہ ہم کو گرا دیا ہے
ترے حسن کے فسوں میں یوں الجھ کہ کھو گئے تھے
تری بے حسی نے جیسے جاناں جگا دیا ہے
منؔ میں جو خواہشیں تھیں سبھی ختم کر چکے ہیں
غم زندگی کو ہم نے بھی آساں بنا دیا ہے
منؔ
بے ضرر سی چاہتوں کا ہمیں وہ صلہ دیا ہے
کوی خواب ہم ہوں جیسے ہمیں یوں بھلا دیا ہے
نہ چلی تھی کوی آندھی نہ ہوا کی سمت بدلی
*جو چراغ جل رہا تھا جانے کیوں بجھا دیا ہے
غمِ عاشقی دیا جب غمِ ہجر بھی دیا ہے
ہمیں غم دیا جو اس نے وہ بے انتہا دیا ہے
پہلے تو کی محبت پھر کیوں یہ تلخیاں سی
گو بٹھا کہ آسماں پہ ہم کو گرا دیا ہے
ترے حسن کے فسوں میں یوں الجھ کہ کھو گئے تھے
تری بے حسی نے جیسے جاناں جگا دیا ہے
منؔ میں جو خواہشیں تھیں سبھی ختم کر چکے ہیں
غم زندگی کو ہم نے بھی آساں بنا دیا ہے
منؔ