شہنواز نور
محفلین
آداب محفلین ۔۔۔۔۔۔ ایک غزل حاضر ہے اساتذہ سے اصلاح کی گزارش کرتا ہوں ۔۔۔۔ سپاس گزار رہوں گا
غزل
سخنور کاروباری ہو گئے ہیں
غزل کے پائوں بھاری ہو گئے ہیں
تمہارے فن کی یہ عظمت نہیں ہے
کہ اب جاہل بھی قاری ہو گئے ہیں
چڑھی ہے بھوت بن کے سر پہ شہرت
کئی شاعر مداری ہو گئے ہیں
جو کرتے ہیں حکومت کی غلامی
وظیفے ان کے جاری ہو گئے ہیں
کرایہ تک نہیں تھا پاس جن کے
وہ اب چھپّن ہزاری ہو گئے ہیں
بھلا اردو کو ان سے کیا ملے گا
یہ پہلے ہی بھیکاری ہو گئے ہیں
ٹھہر جا نور اب خاموش ہو جا
ترے الفاظ آری ہو گئے ہیں
غزل
سخنور کاروباری ہو گئے ہیں
غزل کے پائوں بھاری ہو گئے ہیں
تمہارے فن کی یہ عظمت نہیں ہے
کہ اب جاہل بھی قاری ہو گئے ہیں
چڑھی ہے بھوت بن کے سر پہ شہرت
کئی شاعر مداری ہو گئے ہیں
جو کرتے ہیں حکومت کی غلامی
وظیفے ان کے جاری ہو گئے ہیں
کرایہ تک نہیں تھا پاس جن کے
وہ اب چھپّن ہزاری ہو گئے ہیں
بھلا اردو کو ان سے کیا ملے گا
یہ پہلے ہی بھیکاری ہو گئے ہیں
ٹھہر جا نور اب خاموش ہو جا
ترے الفاظ آری ہو گئے ہیں