تازہ غزل

کہانی اک سنانی ہے
جو بیتی ہے بتانی ہے

صحیفہ درد پیہم کا
نہیں لکھا ، زبانی ہے

ضروری بات کرنی تھی
اگرچہ کچھ پرانی ہے

سرِ بازار بیٹھے ہیں
فقط اتنی کہانی ہے

مقدر کے مزاروں پر
نئی چادر بچھانی ہے

کسے سمجھائیں گے جا کر
بڑی مبہم کہانی ہے

محبت کر تو بیٹھے ہیں
کہو کیسے نبھانی ہے

بڑی تاریک ہے یہ شب
دیئے کی لو بڑھانی ہے

ہمیں احساس کرنا ہے
ہمیں ڈھارس بندھانی ہے

مداوا ہے اسی کے پاس
اسی سے لو لگانی ہے

شکیل اس شہرِ ظلمت میں
امیدِ نو جگانی ہے​

محترم الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر اساتذہ و احباب کی نذر
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم شکیل بھائی۔
رِ بازار بیٹھے ہیں
فقط اتنی کہانی ہے

کسے سمجھائیں گے جا کر
بڑی مبہم کہانی ہے

محبت کر تو بیٹھے ہیں
کہو کیسے نبھانی ہے

ہمیں احساس کرنا ہے
ہمیں ڈھارس بندھانی ہے

مداوا ہے اسی کے پاس
اسی سے لو لگانی ہے

شکیل اس شہرِ ظلمت میں
امیدِ نو جگانی ہے
یہ اشعار پسند آئے ماشاء اللہ۔
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔آمین
 

سیما علی

لائبریرین
محبت کر تو بیٹھے ہیں
کہو کیسے نبھانی ہے

بڑی تاریک ہے یہ شب
دیئے کی لو بڑھانی ہے

ہمیں احساس کرنا ہے
ہمیں ڈھارس بندھانی ہے

مداوا ہے اسی کے پاس
اسی سے لو لگانی ہے

شکیل اس شہرِ ظلمت میں
امیدِ نو جگانی ہے
بہت خوب
شکیل بھائی
خوبصورت کلام ۔۔۔داد و تحسین قبول فرمائیے .
 
کہانی اک سنانی ہے
جو بیتی ہے بتانی ہے

صحیفہ درد پیہم کا
نہیں لکھا ، زبانی ہے

ضروری بات کرنی تھی
اگرچہ کچھ پرانی ہے

سرِ بازار بیٹھے ہیں
فقط اتنی کہانی ہے

مقدر کے مزاروں پر
نئی چادر بچھانی ہے

کسے سمجھائیں گے جا کر
بڑی مبہم کہانی ہے

محبت کر تو بیٹھے ہیں
کہو کیسے نبھانی ہے

بڑی تاریک ہے یہ شب
دیئے کی لو بڑھانی ہے

ہمیں احساس کرنا ہے
ہمیں ڈھارس بندھانی ہے

مداوا ہے اسی کے پاس
اسی سے لو لگانی ہے

شکیل اس شہرِ ظلمت میں
امیدِ نو جگانی ہے​

محترم الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
اور دیگر اساتذہ و احباب کی نذر
شکیل بھائی , مختصر زمین میں خوب فصل اگائی ہے . داد حاضر ہے . دو اشعار میں مجھے کچھ دقّت پیش آ ئی . شعر #5 میں ’مقدّر کے مزاروں‘ کا مفہوم مجھ پر نہیں کھلا . اس کے علاوہ مزار پر چادر ’چڑھائی‘ جاتی ہے . بچھانے کا عمل تو فرش سے وابستہ ہے . شعر #9 میں ’محسوس کرنا‘ صحیح فقرہ ہوگا . مجھے یہ شعر کچھ ادھورا سا لگا . یہ واضح نہیں ہوا کہ کیا محسوس کرنا ہے اور کس مسئلے میں ڈھارس بندھانی ہے .
 
آخری تدوین:
بہت خوب! خوب غزل ہے۔
محمد شکیل خورشید ، یہ آپ کی بحریں کچھ سکڑتی نہیں جارہی ہیں؟! :)
حوصلہ افزائی کا شکریہ جناب!!
میں کم عقل سمجھ نہیں پایا کہ بحروں کا سکڑنا مثبت ہے یا منفی:)
باقی حقیقت یہ ہے کہ کبھی اس بارے میں شعوری کوشش نہیں کی، بس جو خیال جس انداز میں موزوں ہوجائے ویسے ہی کہہ دیتا ہوں۔
 
آخری تدوین:
شکیل بھائی , مختصر زمین میں خوب فصل اگائی ہے . داد حاضر ہے . دو اشعار میں مجھے کچھ دقّت پیش آ ئی . شعر #5 میں ’مقدّر کے مزاروں‘ کا مفہوم مجھ پر نہیں کھلا . اس کے علاوہ مزار پر چادر ’چڑھائی‘ جاتی ہے . بچھانے کا عمل تو فرش سے وابستہ ہے . شعر #9 میں ’محسوس کرنا‘ صحیح فقرہ ہوگا . مجھے یہ شعر کچھ ادھورا سا لگا . یہ واضح نہیں ہوا کہ کیا محسوس کرنا ہے اور کس مسئلے میں ڈھارس بندھانی ہے .
محترم نشاندہی کا شکریہ!
مقدر کے مزاروں کی ترکیب میں نے مقدر کی خرابی کے طور پر استعمال کی تھی۔ رہی بات چڑھانے کی جگہ بچھانے کا لفظ استعمال کرنے کی تو (چڑھانی) کی تقطیع (==x) شعر میں موزوں نہیں ہوتی۔ مجھے مزار پر چادر بچھانا بھی نامانوس ہونے کے باوجود غلط نہیں لگا۔ احباب رہنمائی فرما دیں تو نوازش ہوگی
شعر نمبر 9 میں احساس کرنا بمعنیٰ کسی کی پریشانی، تکلیف وغیرہ کا خیال رکھنا ،استعمال کیا تھا میرا خیال ہے کہ اس مفہوم کے ساتھ ادھورا پن نہیں لگے گا
بہرحال میں ہمیشہ یہ سمجھتا ہوں کہ اگر شاعر کو اپنے شعر کی وضاحت کرنا پڑ جائے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ شعر کہنے میں ناکام رہا۔ اس لئے اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے آپ کا شکر گزار ہوں
 

سید عاطف علی

لائبریرین
مقدر کے مزاروں کی ترکیب میں نے مقدر کی خرابی کے طور پر استعمال کی تھی۔ رہی بات چڑھانے کی جگہ بچھانے کا لفظ استعمال کرنے کی تو (چڑھانی) کی تقطیع (==x) شعر میں موزوں نہیں ہوتی۔ مجھے مزار پر چادر بچھانا بھی نامانوس ہونے کے باوجود غلط نہیں لگا۔ احباب رہنمائی فرما دیں تو نوازش ہوگی
غلط تو خیر نہیں لیکن لفظی اور معنوی ماحول سے توافق کے لحاظ سے چڑھانا ہی بہتر ہے اور وزن میں کوئی فرق نہیں ،چاہے چادر بچھائیں یا چڑھائیں ۔
 
آخری تدوین:
غلط تو خیر نہیں لیکن لفظی اور معنوی ماحول سے توافق کے لحاظ سے چڑھانا ہی بہتر ہے اور وزن میں کئی فرق نہیں ،چاہے چادر بچھائیں یا چڑھائیں ۔
اس پر بھی وضاحت درکار ہے، میں اپنے تلفظ پر اکثر غلطی کر جاتا ہوں اس لئے غزل موزوں ہونے پر عروض پر چیک کرلیتا ہوں، وہاں چڑھانی کا وزن (==x) جبکہ بچھانی کا (-==) ملتا ہے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
آپ کی رائے سر آنکھوں پر، اساتذہ رہنمائی فرما دیں تو وضاحت ہوجائے
محترم الف عین سے اس نکتے پر رہنمائی کی درخواست ہے
اس میں عموما بات اور شعر کا مفہوم کسی اشارے سے پورا تو ہو جاتا ہے لیکن قاری کو اپنے فکر سے ایک خلا سا پر کرنا پڑتا ہے ۔ نظم مثنوی میں اس خلا کو پورا کرنے کا راستہ اشعار کے تسلسل سے مل سکتا ہے لیکن غزل کے شعر کا گویا حق ادا نہیں ہو پاتا ۔ ایک دفعہ پھر عرض کردوں کہ یہ میرا اپنا سا ایک احساس ہے ۔
اس پر بھی وضاحت درکار ہے، میں اپنے تلفظ پر اکثر غلطی کر جاتا ہوں اس لئے غزل موزوں ہونے پر عروض پر چیک کرلیتا ہوں، وہاں چڑھانی کا وزن (==x) جبکہ بچھانی کا (-==) ملتا ہے
عروض پر اس طرح کے چھوٹےموٹے مسائل شاید اور بھی مل جائیں ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
حوصلہ افزائی کا شکریہ جناب!!
میں کم عقل سمجھ نہیں پایا کہ بحروں کا سکڑنا مثبت ہے یا منفی:)
باقی حقیقت یہ ہے کہ کبھی اس بارے میں شعوری کوشش نہیں کی، بس جو خیال جس انداز میں موزوں ہوجائے ویسے ہی کہہ دیتا ہوں۔
مثبت ہے نہ منفی۔عین مناسب ہے ۔جس بحر میں آپ کی طبیعت رواں ہوجائے وہ ٹھیک ہے۔ اسی میں لکھیں ۔
میں نے تو بطور مذاق لکھ دیا تھا۔ :)
 
Top