تامل، تذبذب، تردد، تکلف

:raisedeyebrow::raisedeyebrow::raisedeyebrow:
شکریہ۔
بہت خوب قبلہ۔ زبردست کیا کہنے آپ کے۔
عنایت، حسن بھائی۔
اتنی خوبصورت غزل اف :in-love:
شکریہ، فہد۔ :)
اللہ سلامت رکھے راحیل بھائی. :)
آمین۔ آپ کو بھی، بھیا۔ :)
ماشاءاللہ۔ بہت خوبصورت غزل!

بہت سی داد اور مبارکباد بھائی کے لئےً!
مفصل تبصرے کا شکریہ۔ آپ بھی اب پوسٹ کر ہی دیں۔ :act-up::act-up::act-up:
واہ راحیل بھئی۔ میں تو اس پرکار سادگی کے تکلف پر اف کے علاوہ کچھ نہ کہہ سکا۔بہت ہی پر لطف بیان۔سبحان اللہ
ڈھیروں خون بڑھ گیا، سیدی۔ شکریہ۔ :):)
سلامت رہیں. کوئی الفاظ نہیں مل رہے تعریف کے لیے. نہایت خوبصورت. اور مقطع یقیناً سچ ہے.
آپ اتنا زور دماغ پر ڈالتے ہیں، آپ کو کم از کم ایک من بادام تو ہر مہینے کھانے چاہئیں
آداب، فاخر بھائی۔ بادامی آنکھوں پر گزارا نہ کر لیں؟ ;);)
آداب۔
بہت شکریہ۔
محبت، نوید بھائی۔ میں کچھ مصروفیات کے سبب اصلاحِ سخن میں حاضری نہیں دے پا رہا۔ مگر علی العموم آپ بہت اچھا لکھ رہے ہیں۔ نظر سے گزرتا رہتا ہے۔ :)
:flower::flower::flower:
واہ واہ کیا بات ہے.. اُف
ہاہاہاہاہاہا۔ ڈھیر سارا شکریہ۔ اف!
واہ واہ حضور بہت عمدہ۔۔۔۔۔ گلہائے تحسین قبولیے

ذرا ہم پہ بھی ہو نگاہِ تلطف
سکھادیں ہمیں بھی یہ عمدہ تصرف
دِکھائیِں ہمیں پیرہن میں غزل کے
نہایت ہی اچھی کلاکاریاں، اُف
زہے نصیب۔ مگر ہم اور محمد تابش صدیقی بھائی پیروڈی کو ترس گئے ہیں۔ تابش بھائی نے تو خیر خود کفالت کا ثبوت دے دیا ہے، ہم کہاں جائیں؟ :laughing::laughing::laughing:
بہت خوبصورت غزل ہے راحیل بھائی۔
آداب، کاشف بھائی۔
یہاں شاید ٹائپو ہے اور اس طرح ہے:
محبت تھی دنیا سے، دنیا نے مارا
محبت پہ افسوس، محبوب پر تُف!
بھائی، پر ہی لکھا تھا۔ افسوس کے الفِ وصل کے ساتھ مل کر یہ وزن کو قائم رکھتا ہے۔ چونکہ آگے بھی یہ پر ہی کی صورت میں آیا ہے تو یہاں تخفیف میں نے مناسب نہیں سمجھی۔ اس سے مجھے مصرع میں ایک ہم آہنگی کا احساس ہوتا ہے۔ شاید ایسا نہ ہو۔
اور۔ ۔ ۔۔ خوب ھی ۔ ۔ ۔ تصرف کیا آپ نے ۔ ۔ ۔ ۔:)
:lovestruck::lovestruck::lovestruck: بہت خوب ۔۔ راحیل بھائی کمال کا تصرف کیا ہے آپ نے ۔۔۔ :lovestruck::lovestruck::lovestruck:
دونوں احباب کا بے حد شکریہ۔
ایک مو شگافی کی اجازت چاہتا ہوں۔ امید ہے گوارا فرمائیں گے۔
لفظ تصرف کے دو بنیادی مفاہیم ہیں۔ ایک تو لغوی ہے یعنی استعمال کرنا، برتنا۔ دوسرا اصطلاحی کہہ لیجیے۔ اس صورت میں اس سے مراد کسی شے پر قبضہ یا قدرت رکھنا اور اس کی ہئیت کو تبدیل کرنا ہوتا ہے۔ یہ مفہوم عموماً منفی ہوتا ہے۔ پہلی صورت میں اردو محاورہ "تصرف میں لانا" ہے۔ یعنی کسی شے کو ٹھیک ٹھیک اور پورا پورا استعمال کرنا۔ دوسری صورت میں "تصرف کرنا" بولتے ہیں۔ اس شکل میں اس کا مطلب جائز یا ناجائز تبدیلی لانے یا خیانت کرنے کا ہے۔
آپ دونوں احباب نے فقیر پر تصرف کرنے کا الزام دھرا ہے۔ :laughing::laughing::laughing:
میں نے درحقیقت اس لفظ کو مناسب استعمال کے معنوں میں لانے کی کوشش کی ہے۔ اگر دوسرے معانی مراد ہوتے تو "قافیے کا تصرف" کی بجائے "قافیے پر تصرف" یا "قافیے میں تصرف" کہا جاتا۔ :):):)
 
[/QUOTE]دونوں احباب کا بے حد شکریہ۔
ایک مو شگافی کی اجازت چاہتا ہوں۔ امید ہے گوارا فرمائیں گے۔
لفظ تصرف کے دو بنیادی مفاہیم ہیں۔ ایک تو لغوی ہے یعنی استعمال کرنا، برتنا۔ دوسرا اصطلاحی کہہ لیجیے۔ اس صورت میں اس سے مراد کسی شے پر قبضہ یا قدرت رکھنا اور اس کی ہئیت کو تبدیل کرنا ہوتا ہے۔ یہ مفہوم عموماً منفی ہوتا ہے۔ پہلی صورت میں اردو محاورہ "تصرف میں لانا" ہے۔ یعنی کسی شے کو ٹھیک ٹھیک اور پورا پورا استعمال کرنا۔ دوسری صورت میں "تصرف کرنا" بولتے ہیں۔ اس شکل میں اس کا مطلب جائز یا ناجائز تبدیلی لانے یا خیانت کرنے کا ہے۔
آپ دونوں احباب نے فقیر پر تصرف کرنے کا الزام دھرا ہے۔ :laughing::laughing::laughing:
میں نے درحقیقت اس لفظ کو مناسب استعمال کے معنوں میں لانے کی کوشش کی ہے۔ اگر دوسرے معانی مراد ہوتے تو "قافیے کا تصرف" کی بجائے "قافیے پر تصرف" یا "قافیے میں تصرف" کہا جاتا۔ :):):)[/QUOTE]
یقین مانیں اس تکنیکی فرق کا مجھےنہیں پتہ تھا ۔۔۔ علم میں اضافہ کرنے کا شکریہ ۔ یہ کہنا مُراد تھا کہ آپ صحیح تصرف میں لائے ہیں ۔۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ وا! کیا بات ہے راحیل بھائی ! سلامت رہیں !

مِرا حاصلِ عمر مَیں ہوں، الٰہی!​
سراپا ندامت، سراپا تاسُف

کیا اچھا کہا ہے ! بہت خوب!!​
 
Top