تامل!!

ابن رضا

لائبریرین

وہ لفظوں کا ہےسوداگر
انہی لفظوں کی ہر لمحہ
تجارت خوب کرتا ہے
ہمیشہ دل نشیں جملوں

سے دل کو موہ لیتا ہے
ہے موضوعِ محبت پر
اسے اک دسترس حاصل
کبھی اس کھیل میں اس سے

نہ کوئی جیت پایا ہے
مگر ایسا کبھی تو ہو
کہ وہ اپنی ہی باتوں پر
عمل بھی کر دکھائے تو
ہمیں بھی مان لینے میں
تامل کیوں ذرا بھی ہو

برائے توجہ اساتذہ
محمد یعقوب آسی صاحب و الف عین صاحب
 
آخری تدوین:
سوداگر اپنا مال ضائع نہیں کرتا۔ لفظوں کے سوداگر کی حیثیت سے آپ کے ایک ایک لفظ کی قیمت وصول ہونی چاہئے۔ کیا خیال ہے؟
 
آپ کی دل چسپی کے لئے ایک بات بتاؤں۔
آپ کی اس نظم میں تمام سطروں کی ضخامت برابر ہے۔ اگر ہم ان کو مصرعے کہتے تو کہتے کہ سب مصرعے ہم وزن ہیں، بس قافیہ ردیف نہیں ہے۔
نظم کی اس صورت کو اصطلاحاً نظمِ مُعَرّٰی کہا جاتا ہے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
آپ کی دل چسپی کے لئے ایک بات بتاؤں۔
آپ کی اس نظم میں تمام سطروں کی ضخامت برابر ہے۔ اگر ہم ان کو مصرعے کہتے تو کہتے کہ سب مصرعے ہم وزن ہیں، بس قافیہ ردیف نہیں ہے۔
نظم کی اس صورت کو اصطلاحاً نظمِ مُعَرّٰی کہا جاتا ہے۔
جی سر 2013 میں یہ پہلی نظم کہی تھی

http://www.urduweb.org/mehfil/threads/محبت-دھوپ-جیسی-ہے.68288/
 
Top