چھوڑیں فرخ صاحب ان کو ان کے حال پر۔
آپ نظم پوری کریں قبلہ
چھوڑیں فرخ صاحب ان کو ان کے حال پر۔
آپ نظم پوری کریں قبلہ
پڑھ دے ہوئے بعضی بعضی جگہ اُتھے تے اتھر وگ پئے نیں۔
تہاڈا ٹیھر سارا شکریہ۔
میرا خیال ہے کہ یہ پنجابی کا عوامی طرز اسلوب ہے
مگر عام اردو میںبے ادبی کے زمرے میں اتا ہے
اگر بدتمیزی ہی ادب بن جائے تو ادب کا اللہ ہی حافظ ہے
اِک دُوجے تے پان لئی غلبہ
کر چھڈیا نیں کابل ملبہ
بند سکول تے مر گئے طلبہ
ایہناں توں اسلام بچا
اللہ میاں تھلّے آ
اس کا اردو ترجمہ یہ ھے
ایک دوجے پر غلبہ پانے کے لیے
کابل کو ملبہ بنا دیا ھے
اسکول بند کئے جا رھے یا طلبہ کو مارا جا رھا ھے
ان سے اسلام کو بچا لے
اے اللہ مدد کر
اس نظم میں سارے اشعار ایسے ھیں،پتا نہیں آپ لوگوں کو کیسے اس میں بے ادبی کا عنصر مل گیا اور بغیر کسی زبان کو سمجھتے اور جانتے ھوئے ای طرح کے کمنٹس دے دینا کتنا جائز ھے ۔ ویسے منٹو اور عصمت چغتائی کو پڑھ لیں تو شاید ان پر کفر کا فتوٰی بھی لگا دیں ۔
ہر طبیعت شعروشاعری یا موسیقی کیلئے موزوں نہیں ہوتی۔ ۔ ۔ایک ہوتا ہے عاشقانہ و رندانہ مزاج اور ایک ہوتا ہے زاہدانہ تقّشف۔ ۔ ۔
اس ساری بحث سے مجھے جعفر شاہ پھلواری صاحب کی کتاب 'اسلام اور موسیقی' یاد آگئی۔ ۔ انہوں نے ایک جگہ لکھا ہے کہ ایک صاحب محفلِ سماع میں انکے ساتھ بیٹھے تھے۔ قوّال گا رہا تھا
نجام الدّین اولیاء کو کون سمجھائےاب یہ صاحب لگے منہ بسورنے اور شدید انقباض کے عالم میں کہنے لگے "سب بکواس اور جھوٹ ہے۔ ۔نہ تو کوئی ناراض ہوا تھا اور نہ ہی کوئی منا رہا تھا"۔ ۔ ۔اب بھلا ایسے متّْقی اور پرہیزگار حضرات سماع سے کیا لطف اندوز ہونگے سماع اور شاعری ایسے صاحبان کی صحّتِ جسمانی و روحانی کیلئے شدید مضر ہے
میں جتنا مناوءں وہ اتنا رسل جائے
میرے خیال میں اس نام کی ایک نظم پہلے پہل استاد دامن نے لکھی تھی ۔ ۔ ۔استاد دامن ایک عوامی شاعر تھے اور عوامی شاعری ایسی ہی ہوتی ہے۔ میرے دادا جان مرحوم انکے دوست تھے اور دونوں دوست جب بھی ملتے تھے تو اکثر ٹکسالی گیٹ کی ریڑھیوں سے فروٹ لیکر سرِبازار ہی کھایا کرتے تھے۔ حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا
شاکر صاحب، ممتاز مفتی کی ایک چھوٹی سی کتاب ہے "تلاش" اگر آپ صرف وہی پڑھ لیں تو آپ کے علمی افق میں کافی وسعت آجائے گی۔ کتاب کا لنک دے رہا ہوں۔
ممتاز مفتی کی کتاب تلاش پڑھیے۔
سبحان اللہ
ممتاز مفتی جیسے کنفیوژڈ شخص کی کتاب اس طرح کے انداز پر سند کے طور پر پیش کی جاسکتی ہے؟
ہمت بھائی، ان احباب کی پسندیدہ شخصیت ممتاز مفتی صاحب خانہ کعبہ کو کالا کوٹھا 'لبیک' میں کہہ چکے ہیں۔ پھر بھی یہ حضرات ان کی تعریف میں رطب اللسان ہیں۔ تو ان سے اس سے کہیں کم تر پر تنقید کی توقع تو لاحاصل ہی ہے۔ آج ان حمایتی صاحبان کو کوئی ولدالحرام کہہ دے اور دلیل یہ دے کہ حرام کا مطلب مقدس بھی ہوتا ہے، جیسے مسجد حرام۔ لہٰذا ولد الحرام کہلانے میںکوئی حرج نہیں۔ تو معلوم نہیںان کا کیا جواب ہوگا؟ لغوی اور اصطلاحی مفاہیم میں بہت فرق ہوتا ہے۔ بعض الفاظ لغوی لحاظ سے بالکل درست ہوتے ہیں یا ثابت کئے جا سکتے ہیں جیسے ولد الحرام لیکن اصطلاحاٌ وہ غلط معنوں میںہی مستعمل ہوتے ہیں۔
اللہ میاںتھلے آ، لغوی لحاظسے نہیں لیکن پنجابی اصطلاح میںبدمعاشانہ خطاب ، بڑک، ہی ہے۔'اللہ میاںمدد کرو' مجازی معانی لینے کی کوشش ہے جو کسی بھی طرح 'اپنی دنیا ویہندا جا' کے جملے پر منطبق نہیں ہوتی۔ اور خانہ کعبہ کو 'کالا کوٹھا' کہنا یقینا ٌ توہین ہے۔ یقین نہیںتو اپنے گھر پر 'کوٹھا' لکھ ڈالیں۔ لغت کے حساب سے تو کوئی مسئلہ نہیں، اصطلاحی اعتبار سے یقیناٌ شرم محسوس ہوگی۔
باقی پسند اپنی اپنی ذوق اپنا اپنا۔ لیکن ایمان کے چھوٹے ترین درجہ یعنی دل میںبرا سمجھنے کی بجائے اس برائی کو زبان و قلم سے برا کہنا بہتر لگا۔