جب بھی طالبان کے مظالم کے حوالے سے کوئ ويڈيو يا رپورٹ منظر عام پر آتی ہے تو ان کے سپورٹرز اس کو "امريکی يا مغربی پراپيگنڈہ" قرار دے کر نظرانداز کر ديتے ہيں۔ باوجود اس کے کہ طالبان کے ترجمان اس ويڈيو کی حقيقت کو تسليم بھی کر چکے ہوتے ہیں۔
ميں نے طالبان کی جانب سے پاکستان کے مختلف حصوں میں انسانوں کو ذبح کرنے کی ويڈيوز ديکھی ہيں (ظاہر ہے کہ ميں وہ ويڈيوز يہاں پوسٹ نہيں کروں گا)۔ ليکن ان ويڈيوز کو ديکھنے کے بعد ميں آپ پر واضح کر دينا چاہتا ہوں کہ طالبان کی يہ خواہش ہے کہ زيادہ سے زيادہ لوگ يہ ويڈيوز ديکھيں۔ يہ حقيقت ان پيغامات سے واضح ہے جو ان ويڈيوز ميں موجود ہوتے ہیں۔ اگر ان ويڈيوز کے ساتھ پراپيگنڈہ کا کوئ پہلو منسلک ہے تو اس کے ذمہ دار وہ افراد خود ہيں جو مذہبی اور سياسی نقطہ نظر اور سوچ کی آڑ ميں يہ جرائم کر رہے ہيں۔
جو دوست انسانوں کو ذبح کرنے کی ان ويڈيوز کی حقيقت کے بارے ميں شکوک وشبہات رکھتے ہیں ان سے گزارش ہے کہ طالبان کے اپنے ترجمان مسلم خان کا نقطہ نظر بھی اس حوالے سے سن ليں۔
اپريل 29 کو ٹی وی اينکر عاصمہ چوہدری نے ان سے انسانوں کو ذبح کرنے کے حوالے سے سوال کيا۔ اس ويڈيو ميں 21:20 منٹ پر آپ ان کا جواب سن سکتے ہیں۔
http://www.friendskorner.com/forum/...april-2009-haroon-rasheed-109292/#post1156870
انھوں نے واضح طور پر يہ کہا کہ
"جنھيں ذبح کيا جاتا ہے وہ اس کے مستحق ہيں"۔
کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ جو افراد ٹی وی اور ميڈيا پر نہ صرف يہ کہ قتل کا اعتراف کر رہے ہيں بلکہ مستقبل ميں بھی مزيد جرائم کرنے کا ارادہ ظاہر کر رہے ہيں، انھيں کسی بھی سياسی مذاکرات يا معاہدے ميں فريق بنانا چاہيے؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov