جاسم محمد
محفلین
تجاوزات و قبضے ختم کرانے کا فیصلہ، وکیلوں کی ہائیکورٹ کو ڈیڈ لائن
وکلا کی رجسٹریشن کرنے والی تنظیم پاکستان بار کونسل نے اعلیٰ عدلیہ کو ۲۸ فروری کی ڈیڈ لائن دی ہے کہ اسلام آباد ایف ایٹ کچہری میں سرکاری زمین پر قبضہ کر کے بنائے گئے وکلاء کے چیمبرز گرانے کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو ملک گیر ہڑتال کی جائے گی۔
منگل کو جاری کیے گئے اعلامیے میں پاکستان بار نے اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملے کے الزام میں گرےاد وکلاء کے خلاف درج ایف آئی آرز واپس لینے اور رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان بار کونسل نے ہائیکورٹ سے وکلاء کے خلاف جاری کردہ توہین عدالت کے نوٹسز واپس لینے کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلاء کیخلاف انضباطی کارروائی کا اختیار پاکستان بار یا متعلقہ بار کونسل کو حاصل ہے۔
اعلامیے میں وکلاء کیخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے شروع کردہ انضباطی کارروائیاں ختم کرنے اور ایف ایٹ کچہری میں وکلاء کے مزید چیمبرز گرانے کے احکامات کو معطل یا واپس کیا جائے۔
پاکستان بار کونسل نے گرفتار وکلاء سے اظہار یکجہتی کے لیے 25 فروری کو ملک بھر میں مکمل ہڑتال کا اعلان کیا اور کہا کہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو مارچ کے ہفتے میں ملک بھر کے وکلاء نمائندہ اجلاس بلایا جائے گا۔
پاکستان بار نے عدلیہ کو ۲۸ فروری کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر کے وکلاء نمائندہ اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
وکلا کی رجسٹریشن کرنے والی تنظیم پاکستان بار کونسل نے اعلیٰ عدلیہ کو ۲۸ فروری کی ڈیڈ لائن دی ہے کہ اسلام آباد ایف ایٹ کچہری میں سرکاری زمین پر قبضہ کر کے بنائے گئے وکلاء کے چیمبرز گرانے کا فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو ملک گیر ہڑتال کی جائے گی۔
منگل کو جاری کیے گئے اعلامیے میں پاکستان بار نے اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملے کے الزام میں گرےاد وکلاء کے خلاف درج ایف آئی آرز واپس لینے اور رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
پاکستان بار کونسل نے ہائیکورٹ سے وکلاء کے خلاف جاری کردہ توہین عدالت کے نوٹسز واپس لینے کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلاء کیخلاف انضباطی کارروائی کا اختیار پاکستان بار یا متعلقہ بار کونسل کو حاصل ہے۔
اعلامیے میں وکلاء کیخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے شروع کردہ انضباطی کارروائیاں ختم کرنے اور ایف ایٹ کچہری میں وکلاء کے مزید چیمبرز گرانے کے احکامات کو معطل یا واپس کیا جائے۔
پاکستان بار کونسل نے گرفتار وکلاء سے اظہار یکجہتی کے لیے 25 فروری کو ملک بھر میں مکمل ہڑتال کا اعلان کیا اور کہا کہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو مارچ کے ہفتے میں ملک بھر کے وکلاء نمائندہ اجلاس بلایا جائے گا۔
پاکستان بار نے عدلیہ کو ۲۸ فروری کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر کے وکلاء نمائندہ اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔