عرفان سعید
محفلین
تجاوز کر جائے تحریرِ تنہائی حاشیوں سے
بناتے ہیں نقش دل کے ہر اک ممکن زاویوں سے
نگاہیں جن کی ہمیشہ جنت کے باغوں کو دیکھیں
مسافر ایسے الجھتے نہیں رہ کی جھاڑیوں سے
صداقت اب ڈھونڈھ! قصے کہانی ہی بن گئی ہے
ملاوٹ ہے جھوٹ کی داستانوں میں راویوں سے
مرا دشمن کوئی اور تو نہیں اس گھر میں ہی تو ہے
جلا ہے گھر ! بھڑکی آتش تھی اپنی چنگاریوں سے
تمنا ہے خود کو عرفاںؔ کے آگے پیش کر دوں
میں عزلت کی چاہ میں دور بھاگا ہوں محفلوں سے
۔۔ عرفان ۔۔۔
بناتے ہیں نقش دل کے ہر اک ممکن زاویوں سے
نگاہیں جن کی ہمیشہ جنت کے باغوں کو دیکھیں
مسافر ایسے الجھتے نہیں رہ کی جھاڑیوں سے
صداقت اب ڈھونڈھ! قصے کہانی ہی بن گئی ہے
ملاوٹ ہے جھوٹ کی داستانوں میں راویوں سے
مرا دشمن کوئی اور تو نہیں اس گھر میں ہی تو ہے
جلا ہے گھر ! بھڑکی آتش تھی اپنی چنگاریوں سے
تمنا ہے خود کو عرفاںؔ کے آگے پیش کر دوں
میں عزلت کی چاہ میں دور بھاگا ہوں محفلوں سے
۔۔ عرفان ۔۔۔