تجاویز برائے تبدیلیءِ تخلص

ایک وضاحت کردوں کہ عربی میں صرفی وزن اور عروضی وزن دو علیحدہ علیحدہ چیزیں ہیں۔

صرفی وزن کی خاص بات یہ ہے کہ اگر وزن میں کہیں الف ہے تو جو موزوں الفاظ ہیں ان میں بھی الف اسی جگہ ہونا چاہیے اور یہ کہ صرفی وزن میں جہاں جہاں جونسی حرکت ہے موزوں میں بھی وہیں وہی حرکت ہونی چاہیے، جیسے آپ اَفعَل کے وزن پر موزوں الفاظ ڈھونڈ رہے ہیں تو موزوں الفاظ الف سے شروع ہونے لازمی ہیں اور پھر یہ کہ الف اور تیسرے حرف پر زبر ہونی چاہیے، سو اَفعَل کے صرفی وزن پر موزوں الفاظ احمد، اشرف، آدم، اکمل، اجمل، اکرم، احمر وغیرہ ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ جو لنک آپ نے دیا نہ اُس میں غالب ہے نہ مومن، نہ عاجز ہے نہ حاکم، نہ حامدنہ ساجد وغیرہ وغیرہ۔

دوسری طرف عروضی وزن ایک وسیع چیز ہے، اس میں یہ ہے کہ وزن کی صرف حرکت دیکھی جاتی ہے یعنی جہاں وزن پر حرکت ہے وہیں موزوں پر حرکت ہونی چاہیے چاہے حرکت کچھ بھی ہو اور الف کو لازم رکھنا ضروری ہی نہیں، جیسے اَفعَل کے عروضی وزن پر غالب، مومن، عاجز، دانش، وارث اور وہ تمام الفاظ جو صرفی طور پر موزوں ہیں، سب آ سکتے ہیں، یعنی پہلے اور تیسرے پر حرکت ہونی چاہیے چاہے کوئی بھی ہو اور بس۔
ارے واہ! بہت پتے کی بات بتائی آپ نے وارث بھیا۔ میں نے بھی اس لنک میں یہ چیز نہیں دیکھی کہ ایسا ہے۔ عروضی وزن کے حساب سے تو میرے پاس بے شمار آپشنزہو سکتے ہیں :)
 
ایک وضاحت کردوں کہ عربی میں صرفی وزن اور عروضی وزن دو علیحدہ علیحدہ چیزیں ہیں۔

صرفی وزن کی خاص بات یہ ہے کہ اگر وزن میں کہیں الف ہے تو جو موزوں الفاظ ہیں ان میں بھی الف اسی جگہ ہونا چاہیے اور یہ کہ صرفی وزن میں جہاں جہاں جونسی حرکت ہے موزوں میں بھی وہیں وہی حرکت ہونی چاہیے، جیسے آپ اَفعَل کے وزن پر موزوں الفاظ ڈھونڈ رہے ہیں تو موزوں الفاظ الف سے شروع ہونے لازمی ہیں اور پھر یہ کہ الف اور تیسرے حرف پر زبر ہونی چاہیے، سو اَفعَل کے صرفی وزن پر موزوں الفاظ احمد، اشرف، آدم، اکمل، اجمل، اکرم، احمر وغیرہ ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ جو لنک آپ نے دیا نہ اُس میں غالب ہے نہ مومن، نہ عاجز ہے نہ حاکم، نہ حامدنہ ساجد وغیرہ وغیرہ۔
چونکہ میں نے تھوڑا سا صرف پڑھ رکھا ہے اس لئے میں وارث بھائی کی اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں :)
 

بے الف اذان

محفلین
ایک وضاحت کردوں کہ عربی میں صرفی وزن اور عروضی وزن دو علیحدہ علیحدہ چیزیں ہیں۔

صرفی وزن کی خاص بات یہ ہے کہ اگر وزن میں کہیں الف ہے تو جو موزوں الفاظ ہیں ان میں بھی الف اسی جگہ ہونا چاہیے اور یہ کہ صرفی وزن میں جہاں جہاں جونسی حرکت ہے موزوں میں بھی وہیں وہی حرکت ہونی چاہیے، جیسے آپ اَفعَل کے وزن پر موزوں الفاظ ڈھونڈ رہے ہیں تو موزوں الفاظ الف سے شروع ہونے لازمی ہیں اور پھر یہ کہ الف اور تیسرے حرف پر زبر ہونی چاہیے، سو اَفعَل کے صرفی وزن پر موزوں الفاظ احمد، اشرف، آدم، اکمل، اجمل، اکرم، احمر وغیرہ ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ جو لنک آپ نے دیا نہ اُس میں غالب ہے نہ مومن، نہ عاجز ہے نہ حاکم، نہ حامدنہ ساجد وغیرہ وغیرہ۔

دوسری طرف عروضی وزن ایک وسیع چیز ہے، اس میں یہ ہے کہ وزن کی صرف حرکت دیکھی جاتی ہے یعنی جہاں وزن پر حرکت ہے وہیں موزوں پر حرکت ہونی چاہیے چاہے حرکت کچھ بھی ہو اور الف کو لازم رکھنا ضروری ہی نہیں، جیسے اَفعَل کے عروضی وزن پر غالب، مومن، عاجز، دانش، وارث اور وہ تمام الفاظ جو صرفی طور پر موزوں ہیں، سب آ سکتے ہیں، یعنی پہلے اور تیسرے پر حرکت ہونی چاہیے چاہے کوئی بھی ہو اور بس۔
واہ ! ہمیں تو بیٹھے بٹھائے "سیکھنے" کو مل گیا ۔ بہت شکریہ وارث صاحب :)
 

بے الف اذان

محفلین
میدانِ شاعری میں اپنے ورود سے لے کر اب تک میں اپنے پیدائشی نام ہی کے دوسرے حصے "احمد" کو بطور تخلص استعمال کرتا آیا ہوں۔
لیکن اب بوجوہ اس تخلص کو بدلنا چاہتا ہوں۔ آپ حضرات اگر احمد کے وزن افعل پر کوئی نام تجویز کیجئے تو ممنون ہوں گا :)
احقر
 
Top