ابوشامل
محفلین
[FONT="]جو عالمِ ایجاد میں ہے صاحبِ ایجاد[/FONT]
[FONT="]ہر دور میں کرتا ہے طواف اس کا زمانہ[/FONT]
[FONT="]تقلید سے ناکارہ نہ کر اپنی خودی کو[/FONT]
[FONT="]کر اس کی حفاظت کہ یہ گوہر ہے یگانہ[/FONT]
[FONT="]اس قوم کو تجدید کا پیغام مبارک[/FONT][FONT="]![/FONT]
[FONT="]ہے جس کے تصور میں فقط بزمِ شبانہ[/FONT]
[FONT="]لیکن مجھے ڈر ہے کہ یہ آوازۂ تجدید[/FONT]
[FONT="]مشرق میں ہے تقلیدِ فرنگی کا بہانہ[/FONT]
[FONT="]
حکیم الامت حضرت علامہ اقبال کئی دہائی قبل تجدید کے بارے میں یہ اشعار بیان کر گئے تھے جس میں جہاں تجدید کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے وہیں عالم اسلام میں، اُس وقت سے اب تک جاری، تجدید کے نعروں سے اسلام کا حلیہ بگاڑنے کی کوششوں کو بے نقاب بھی کیا ہے۔ اس اہم اور نازک موضوع پر علامہ کے ہمعصر مصنف سید ابو الاعلٰی مودودی نے ایک کتاب تحریر کی جس کا نام “تجدید و احیائے دین” تھا۔ کتاب میں تجدیدِ دین، مجدّدین، دین کے احیاء کے کام، مجددین کے کارناموں کو مختصراً بیان کرنے کے علاوہ تجدید اور تجدّد کے فرق، مجدد کامل کے مقام اور امام مہدی کی حیثیت کی بھی وضاحت کی گئی ہے۔ اس کتاب کی پہلی اشاعت کے بعد اس پر بہت اعتراضات کیے گئے اور ہر جانب سے سید مودودی کو ہدفِ تنقید بنایا گیا۔ اسی سلسلے میں ماہنامہ ترجمان القرآن میں بھی کئی قارئین نے سوالات کیے جن کے دیے گئے جوابات کو اشاعت پنجم میں کتاب کا حصہ بنا دیا گیا۔
[/FONT]
حکیم الامت حضرت علامہ اقبال کئی دہائی قبل تجدید کے بارے میں یہ اشعار بیان کر گئے تھے جس میں جہاں تجدید کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے وہیں عالم اسلام میں، اُس وقت سے اب تک جاری، تجدید کے نعروں سے اسلام کا حلیہ بگاڑنے کی کوششوں کو بے نقاب بھی کیا ہے۔ اس اہم اور نازک موضوع پر علامہ کے ہمعصر مصنف سید ابو الاعلٰی مودودی نے ایک کتاب تحریر کی جس کا نام “تجدید و احیائے دین” تھا۔ کتاب میں تجدیدِ دین، مجدّدین، دین کے احیاء کے کام، مجددین کے کارناموں کو مختصراً بیان کرنے کے علاوہ تجدید اور تجدّد کے فرق، مجدد کامل کے مقام اور امام مہدی کی حیثیت کی بھی وضاحت کی گئی ہے۔ اس کتاب کی پہلی اشاعت کے بعد اس پر بہت اعتراضات کیے گئے اور ہر جانب سے سید مودودی کو ہدفِ تنقید بنایا گیا۔ اسی سلسلے میں ماہنامہ ترجمان القرآن میں بھی کئی قارئین نے سوالات کیے جن کے دیے گئے جوابات کو اشاعت پنجم میں کتاب کا حصہ بنا دیا گیا۔
[/FONT]
[FONT="]کتاب کے دیباچہ میں ہی سید مودودی نے کتاب کے مقاصد کو اس طرح واضح کیا ہے:
[/FONT]
[/FONT]
[FONT="]اسلام کی اصطلاحی زبان کے جو الفاظ کثرت سے زبان پر آتے ہیں ان میں سے ایک لفظ “مجدد” بھی ہے ۔ اس لفظ کا ایک مجمل مفہوم تو قریب قریب ہر شخص سمجھتا ہے ، یعنی یہ کہ جو شخص دین کو از سرِ نو زندہ اور تازہ کرے وہ مجدد ہے ۔ لیکن اس کے تفصیلی مفہوم کی طرف بہت کم ذہن منتقل ہوتے ہیں ۔ کم لوگ جانتے ہیں کہ تجدیدِ دین کی حقیقت کیا ہے ، کس نوعیت کے کام کو “تجدید” سے تعبیر کیا جا سکتا ہے ، اس کام کے کتنے شعبے ہیں ، مکمل تجدید کا اطلاق کس کارنامے پر ہو سکتا ہے اور جُزوی تجدید کیا ہوتی ہے ۔ اسی ناواقفیت کا نتیجہ ہے کہ لوگ ان مختلف بزرگوں کے کارناموں کی پوری طرح تشخیص نہیں کر سکتے جن کو تاریخ اسلام میں مجدد قرار دیا گیا ہے ۔ وہ بس اتنا جانتے ہیں کہ عمر ابن عبد العزیز بھی مجدد، امام غزالی بھی مجدد، ان تیمیہ بھی مجدد، شیخ احمد سرہندی بھی مجدد اور شاہ ولی اللہ بھی مجدد، مگر ان کو یہ معلوم نہیں کہ کون کس حیثیت سے مجدد ہے اور اس کا تجدیدی کارنامہ کس نوعیت اور کس مرتبہ کا ہے ۔ اس ذہول اور غفلت کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ جن ناموں کے ساتھ “حضرت”، “امام”، حجۃ الاسلام”، “قطب العارفین”، “زبدۃ السالکین” اور اسی قسم کے الفاظ لگ جاتے ہیں ان کی عقیدت مندی کا اتنا بوجھ دماغوں پر پڑ جاتا ہے کہ پھر کسی میں یہ طاقت نہیں رہتی کہ آزادی کے ساتھ ان کے کارناموں کا جائزہ لے کر ٹھیک ٹھیک مشخص کر سکے کہ کس نے اس تحریک کے لیے کتنا اور کیسا کام کیا ہے ، اور اس خدمت میں اس کا حصہ کس قدر ہے ۔ عموماً تحقیق کی نپی تُلی زبان کے بجائے ان بزرگوں کے کارنامے عقیدت کی شاعرانہ زبان میں بیان کیے جاتے ہیں جن سے پڑھنے والے پر یہ اثر پڑتا ہے ، اور شاید لکھنے والے کے ذہن میں بھی یہی ہوتا ہے کہ جس کا ذکر کیا جا رہا ہے وہ فردِ کامل تھا اور اس نے جو کچھ بھی کیا وہ ہر حیثیت سے کمال کے آخری مرتبے پر پہنچا ہوا تھا۔ حالانکہ اگر اب ہم کو تحریکِ اسلامی کی تجدید و احیاء کے لیے کوئی کوشش کرنی ہے تو اس قسم کی عقیدت مندی اور اس ابہام و اجمال سے کچھ کام نہ چلے گا۔ ہم کو پوری طرح اس تجدید کے کام کو سمجھنا پڑے گا۔ اور اپنی پچھلی تاریخ کی طرف پلٹ کر دیکھنا ہوگا کہ ان بہت سی صدیوں میں ہمارے مختلف لیڈروں نے کتنا کتنا کام کس کس طرح کیا ہے ، ان کے کارناموں سے ہم کس حد تک فائدہ اٹھا سکتے ہیں ، اور ان سے کیا کچھ چھوٹ گیا ہے جس کی تلافی پر اب ہمیں متوجہ ہونا چاہیے ۔[/FONT]
[FONT="]اس کتاب کو برقیانے کے سلسلے میں بھرپور مدد پر میں برادر خاور بلال کا تہہ دل سے مشکور ہوں جنہوں نے کتاب کے مواد کی کمپوزنگ کے علاوہ اس کے لیے یہ خوبصورت ٹائٹل بھی تیار کیا۔
[/FONT]
[FONT="]
[/FONT]
[FONT="]
[/FONT]
[FONT="]یہ کتاب منظرنامہ کے سلسلے “ایک بلاگر- ایک کتاب” کا حصہ ہے۔
[/FONT]
[/FONT]
[FONT="]
[/FONT]
[FONT="]
[/FONT]
[/FONT]
[FONT="]
[/FONT]
[FONT="]یہ کتاب منظرنامہ کے سلسلے “ایک بلاگر- ایک کتاب” کا حصہ ہے۔
[/FONT]
[FONT="]مندرجہ ذیل ربط پر موجود [/FONT][FONT="]ای-بک doc فارمیٹ میں ہے اور مکمل [/FONT][FONT="]searchable[/FONT][FONT="] ہے۔ جلد اس کا [/FONT][FONT="]PDF[/FONT][FONT="] ورژن بھی اپ لوڈ کر دیا جائے گا۔
[/FONT]
[/FONT]
[FONT="]“تجدید و احیائے دین” اس ربط سے ڈاؤن لوڈ کیجئے [/FONT]
[FONT="]
کتاب خوبصورت نستعلیق فونٹ “علوی نستعلیق” میں تیار کی گئی ہے اس لیے مطالعے کے لیے یہی فونٹ انسٹال کرنے کی تجویز دی جاتی ہے۔ علوی نستعلیق یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔
[/FONT]
کتاب خوبصورت نستعلیق فونٹ “علوی نستعلیق” میں تیار کی گئی ہے اس لیے مطالعے کے لیے یہی فونٹ انسٹال کرنے کی تجویز دی جاتی ہے۔ علوی نستعلیق یہاں سے ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔
[/FONT]