افتخار راجہ
محفلین
ایک سائنس دان آپنی تجربہ گاہ میں ایک منفرد قسم کا تجربہ کررہے تھے۔ اور ساری کاروائی بطور یاداشت نوٹ کررہے تھے۔
ایک توانامینڈک کو لوہے کی میز پر رکھ کر میز کو بجایا گیا تو مینڈک اچھل پڑا۔ اب اس کی ایک ٹانگ کاٹ دی گئی اور میز کو بجائے گیا، مینڈک پھر اچھل پڑا، پھر دوسری ٹانگ۔ اور تیسری، تب بھی میز کے بجانے سے مینڈک نے اپنی باقی کی چوتھی ٹانگ کو ہلایا۔ اب انہوں نے اسکی چوتھی ٹانگ بھی کاٹ دی اور میز کو بجایا، مگر مینڈک نے کوئی حرکت نہ کی۔
اپنی تجربہ کی کاپی نوٹ کرتے ہیں:
پس تجربہ سے ثابت ہوا کہ مینڈ کی چاروں ٹانگیں کاٹ دینے سے مینڈک بہرہ ہوجاتا ہے۔
ایک توانامینڈک کو لوہے کی میز پر رکھ کر میز کو بجایا گیا تو مینڈک اچھل پڑا۔ اب اس کی ایک ٹانگ کاٹ دی گئی اور میز کو بجائے گیا، مینڈک پھر اچھل پڑا، پھر دوسری ٹانگ۔ اور تیسری، تب بھی میز کے بجانے سے مینڈک نے اپنی باقی کی چوتھی ٹانگ کو ہلایا۔ اب انہوں نے اسکی چوتھی ٹانگ بھی کاٹ دی اور میز کو بجایا، مگر مینڈک نے کوئی حرکت نہ کی۔
اپنی تجربہ کی کاپی نوٹ کرتے ہیں:
پس تجربہ سے ثابت ہوا کہ مینڈ کی چاروں ٹانگیں کاٹ دینے سے مینڈک بہرہ ہوجاتا ہے۔