حسان خان
لائبریرین
تجلی سرورِ دیں کی جہاں منظر بہ منظر ہے
وہاں جانے کی حسرت مدتوں سے دل کے اندر ہے
فرشتے ناز کرتے ہیں مرا ایسا مقدر ہے
غلامِ مصطفی ہوں یہ عطائے ربِ اکبر ہے
وہ جس کے دل میں ان کی یاد کا لوباں سلگتا ہے
مہک اُس کے دہن کی سچ ہے رشکِ مشک و عنبر ہے
سجائے جاتے ہیں دربار، یوں بھی ذکرِ سیرت کے
کہ ذکرِ سیرتِ آقا عبادت کے برابر ہے
طوافِ آستانِ پاک کرتے ہیں مہ و انجم
وہاں کی ایک اک ساعت بہت ہی روح پرور ہے
کبھی اک خواب دیکھا تھا جو میں نے شہرِ آقا کا
مری آنکھوں میں اب تک اُس کا ہر منظر منور ہے
حسابِ روزِ محشر سے پریشاں ہے بہت بسمل
مگر ہے آسرا اُس کا کہ جو محبوبِ داور ہے
(فہیم بسمل)