کاشفی
محفلین
غزل
(ممتاز نسیم ، ہندوستان)
تجھے کیسے علم نہ ہوسکا، بڑی دور تک یہ خبر گئی
تیرے ہی شہر کی شاعرہ، تیرے انتظار میں مر گئی
کوئی باتیں تھیں کوئی تھا سبب، جو میں وعدہ کر کے مُکر گئی
تیرے پیار پر تو یقین تھا، میں خود اپنے آپ سے ڈر گئی
وہ تیرے مزاج کی بات تھی، یہ میرے مزاج کی بات ہے
تو میری نظر سے نہ گر سکا، میں تیری نظر سے اُتر گئی
ہے خُدا گواہ تیرے بنا، میری زندگی تو نہ کٹ سکی
مجھے یہ بتا کہ میرے بنا تیری عمر کیسے گزر گئی
وہ سفر کو اپنے تمام کر، گئی رات آئیں گے لوٹ کر
یہ نسیم میں نے سُنی خبر تو شام ہی سے سنور گئی
(ممتاز نسیم ، ہندوستان)
تجھے کیسے علم نہ ہوسکا، بڑی دور تک یہ خبر گئی
تیرے ہی شہر کی شاعرہ، تیرے انتظار میں مر گئی
کوئی باتیں تھیں کوئی تھا سبب، جو میں وعدہ کر کے مُکر گئی
تیرے پیار پر تو یقین تھا، میں خود اپنے آپ سے ڈر گئی
وہ تیرے مزاج کی بات تھی، یہ میرے مزاج کی بات ہے
تو میری نظر سے نہ گر سکا، میں تیری نظر سے اُتر گئی
ہے خُدا گواہ تیرے بنا، میری زندگی تو نہ کٹ سکی
مجھے یہ بتا کہ میرے بنا تیری عمر کیسے گزر گئی
وہ سفر کو اپنے تمام کر، گئی رات آئیں گے لوٹ کر
یہ نسیم میں نے سُنی خبر تو شام ہی سے سنور گئی
آخری تدوین: