عمران شناور
محفلین
تجھ بِن خراب و خستہ زبوں خوار ہو گئے
کیا آرزو تھی ہم کو کہ بیمار ہو گئے
ہم نے بھی سیر کی تھی چمن کی پر اے نسیم!
اٹھتے ہی آشیاں سے گرفتار ہو گئے
وہ تو گلے لگا ہوا سوتا تھا خواب میں
بخت اپنے سو گئے کہ جو بیدار ہو گئے
(میر تقی میر)
کیا آرزو تھی ہم کو کہ بیمار ہو گئے
ہم نے بھی سیر کی تھی چمن کی پر اے نسیم!
اٹھتے ہی آشیاں سے گرفتار ہو گئے
وہ تو گلے لگا ہوا سوتا تھا خواب میں
بخت اپنے سو گئے کہ جو بیدار ہو گئے
(میر تقی میر)