فراز تجھ سے بچھڑ کے ہم بھی مقدر کے ہو گئے

فاروقی

معطل
تجھ سے بچھڑ کے ہم بھی مقدر کے ہو گئے
پھر جو بھی در ملا ہے اسی در کے ہو گئے

پھر یوں ہوا کہ غیر کو دل سے لگا لیا
اندر وہ نفرتیں تھیں کہ باہر کے ہو گئے

کیا لوگ تھے کہ جان سے بڑھ کر عزیز تھے
اب دل سے محو نام بھی اکثر کے ہوگئے

اے یادِ یار تجھ سے کریں کیا شکائیتیں
اے دردِ ہجر ہم بھی تو پتھر کے ہوگئے

سمجھا رہے تھے مجھ کو سبھی ناصحانِ شہر
پھر رفتہ رفتہ خود اسی کافر کے ہوگئے

اب کے نہ انتظار کریں چارہ گر کا ہم
اب کے گئے تو کوئے ستم گرکے ہوگئے

روتے ہو اک جزیرہ ء جاں کو فراز تم
دیکھو تو کتنے شہر سمندر کے ہو گئے
 

زینب

محفلین
تجھ سے بچھڑ کے ہم بھی مقدر کے ہو گئے
پھر جو بھی در ملا ہے اسی در کے ہو گئے

کیا لوگ تھے کہ جان سے بڑھ کر عزیز تھے
اب دل سے محو نام بھی اکثر کے ہوگئے

بہت خوب شاندار شیئرنگ
 

فاروقی

معطل
تجھ سے بچھڑ کے ہم بھی مقدر کے ہو گئے
پھر جو بھی در ملا ہے اسی در کے ہو گئے

کیا لوگ تھے کہ جان سے بڑھ کر عزیز تھے
اب دل سے محو نام بھی اکثر کے ہوگئے

بہت خوب شاندار شیئرنگ

شکریہ ..............کیا یہ نظر نہیں آیا تم کو........

سمجھا رہے تھے مجھ کو سبھی ناصحانِ شہر
پھر رفتہ رفتہ خود اسی کافر کے ہوگئے
 

فاروقی

معطل
عین نوازش ہو گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شاعر اس شعر میں بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ : مجھے جو لوگ سمجھا رہے تھے کہ پاگل مت بنو اور اس کی طرف مت توجہ دو یا اسے مت چاہو ۔۔۔۔۔تو میں نے دیکھا کہ وہی وعظ کرنے والے ۔۔۔۔۔۔مجھے سمجھانے والے خود اس کی طرف مائل ہو ہو گئے تھے۔۔۔۔۔۔۔یعنی شاعر کہتا ہے کہ میرا محبوب ایسا ہے کہ عابد زاہد لوگ بھی اسے دیکھ لیں تو اس کے لیئے کفر اختیار کر لیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

امید ہے سمجھ آ گئی ہو گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مزید کے لیئے بندہ حاضر ہے۔۔۔
 
Top