فارسی شاعری تجھ پہ مری نظر پڑے (گر بہ تو افتدم نظر، چہرہ بہ چہرہ رو بہ رو)۔۔۔ قرۃ العین طاہرہ

فاتح

لائبریرین
اس غزل کے حوالے سے میری کچھ سوالات
  • کیا اس نظم میں "بندشیں" موجود ہیں اگر ہیں تو کیسی ہیں؟
  • اس نظم کی تشریح کردے کوئی اللہ کا بندہ میری تو سر کے اور سے ہی گزر گئی ہے آدھی نظم۔
  • "قرۃ العین طاہرہ" کون ہے؟
یہ "نظم" نہیں بلکہ غزل ہے۔
کن کن اشعار میں کیا سمجھ نہیں آیا؟
قرۃ العین طاہرہ پر وکی پیڈیا کا اردو صفحہ
قرۃ العین طاہرہ پر وکی پیڈیا کا انگریزی صفحہ
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین

قوسِ لب و خُمِ دَہن، پہ دو زلفِ پُر شکن​
غنچہ بہ غنچہ گُل بہ گُل لالہ بہ لالہ بو بہ بو​
ہم نے لباس درد کا قالبِ جاں پہ سی لیا​
رشتہ بہ رشتہ نخ بہ نخ تار بہ تار پو بہ پو​
نقش کتابِ دل پہ تھا ثبت اُسی کا طاہرہؔ​
صفحہ بہ صفحہ لا بہ لا پردہ بہ پردہ تو بہ تو​
شیشۂ ریختہ میں دیکھ لعبتِ فارسی فرازؔ​
خال بہ خال خد بہ خد نکتہ بہ نکتہ ہو بہ ہو​
یہ چار اشعار سمجھ میں نہیں آئے۔​
 

سید زبیر

محفلین
قراۃ العین طاہرہ کےبارے یں جو معلومات مل سکیں وہ پیش خدمت ہیں :
قراۃ العین طاہرہ فارسی کی مشہور شاعرہ رہ چکی ہیں ، بہائی مذہب سے ان کا تعلق تھا اسی وجہ سے نہائت بے دردی سے انہیں قتل کیا گیا تھا ۔ خاوند ایران کے ایک مجتہد تھے ان سے طلاق لے لی تھی ۔صاحب دیوان تھیں ۔جاویدنامہ میں ایک غزل نوائی طاہرہ کے عنوان سے ۔احمد فراز کی اس غزل کو کسی حد تک اس کا ترجمہ کہا جاسکتا ہے ، ٌّآً علامہ اقبال کی غزل بمعہ سلیس نثری ترجمہ حسب ذیل ہے
نوای طاہرہ
گر بتو افتدم نظر چہرہ بہ چہرہ ، روبرو
شرح دہم غم ترا نکتہ بہ نکتہ ، موبمو
اگر تجھ پہ میری نظر کچھ اس طرح پڑےکہ تو میرے بالکل سامنے ہو اور تیرا چہرہ میرے چہرے کے سامنے ہوتو پھر میں تیرے غم عشق کی تفصیل ایک ایک گہری بات اور رمز سے بیان کروںاز پی دیدن رخت ہمچو صبا فتادہ ام
خانہ بخانہ در بدر ، کوچہ بکوچہ کوبکو
تیرا چہرہ دیکھنے کے لیےمیں صبح کی نرم ولطیف ہوا کی مانند چلی پھری ہوںاور میں گھر گھر ،در در ،کوچہ کوچہ اور گلی گلی پھری ہوں
میرود از فراق تو خون دل از دو دیدہ ام
دجلہ بہ دجلہ یم بہ یم ، چشمہ بہ چشمہ جوبجو
تیرے فراق میں میرا خون دل میری آنکھوں سے رواں ہے اور وہ دریادریا،سمندر سمندر،چشمہ چشمہ اور ندی ندی بہہ رہا ہے مہر ترا دل حزین بافتہ بر قماش جان
رشتہ بہ رشتہ نخ بہ نخ ، تار بہ تار پو بہ پو
میرے غمزدہ دل نے تیری محبت کو جان کے قماش پر بن لیا ہے،دھاگہ دھاگہ ،باریک باریک، تار تار اور تانا بانا خوب ملا کر بن لیادر دل خویش طاہرہ ، گشت و ندید جز ترا
صفحہ بہ صفحہ لا بہ لا پردہ بہ پردہ تو بتو
طاہرہ نے اپنے دل کے اندر نظر ڈالی مگر اسے دل کے صفحہ صفحہ،گوشہ گوشہ پردہ پردہ اور تہہ در تہہ تیرے سوا کوئی نظر نہ آیا
سوز و ساز عاشقان دردمند
شورہای تازہ در جانم فکند
اہل درد عاشقوں کے پر سوز ہنگاموں نے میری جاں میں نئے ہنگامے برہا کردیےمشکلات کہنہ سر بیرون زدند
باز بر اندیشہ ام شبخون زدند
پرانی مشکلات نے اپنا سر اٹھا لیا اور ایک مرتبہ پھر میری فکر پر شب خون ماراقلزم فکرم سراپا اضطراب
ساحلش از زور طوفانی خراب
میری فکر کا سمندر پوری طرح طوفان خیز بن گیا اور طوفان کی شدت سے اس کا ساحل خراب ہو گیاگفت رومی ’’وقت را از کف مدہ
اے کہ می خواہی کشود ہر گرہ
رومی نے کہا جو اپنی ہر مشک کا خواہاں ہے ، تو وقت کو ہاتھ سے نہ جانے دےچند در افکار خود باشی اسیر
این قیامت را برون ریز از ضمیر"
تو کب تک اپنے افکار میں اسیر رہے گا۔ضمیر کا یہ بوجھ باہر گرا دے
 
شکریہ نوید صاحب شیئر کرنے کیلیئے، کیا لاجواب غزل ہے۔

میرے پاس قرۃ العین طاہرہ بابیہ کی فارسی غزل بھی موجود ہے (علامہ نے جاوید نامہ میں بھی اس غزل کے کچھ شعر لکھے ہیں)، انشاءاللہ کسی دن پیش کرونگا۔

منتظریم ۔۔۔۔۔
 
قرۃ العین طاہرہ کی ایک مشہورِ زمانہ غزل

گر بہ تو افتدم نظر، چہرہ بہ چہرہ رو بہ رو
شرح دہم غم ترا، نکتہ بہ نکتہ مو بہ مو
از پئے دیدن رخت ہمچو صبا فتادہ ام
خانہ بہ خانہ در بہ در، کوچہ بہ کوچہ کو بہ کو
می رود از فراق تو خون دل از دو دیدہ ام
دجلہ بہ دجلہ، یم بہ یم، چشمہ بہ چشمہ جو بہ جو
دور دہان نتگۃ تو، عارض عنبرین خطت
غنچہ بہ غنچہ گل بہ گل، لالہ بہ لالہ بو بہ بو
ابرو چشم و خال تو، صید نمودہ مرغ دل
طبع بہ طبع، دل بہ دل، مہر بہ مہر، خو بہ خو
مہر ترا دل حزیں، بافتہ بر قماش جاں
رشتہ بہ رشتہ نخ بہ نخ، تار بہ تار پو بہ پو
در دل خویش طاہرہ گشت و نہ دید جز ترا
صفحہ بہ صفحہ، لا بہ لا، پردہ بہ پردہ تو بہ تو
 
گر بتو افتدم نظر چہرہ بہ چہرہ رو بہ رو
شرح دہم غم تُورا نُکتہ بہ نُکتہ مُو بہ مُو
از پئے دیدنِ رُخت ہمچو صبا فتادہِ ام
خانہ بہ خانہ در بہ در کوچہ بہ کوچہ کو بہ کو
میرود از فراق تُو خونِ دل از دو دیدہِ ام
دجلہ بہ دجلہ یم بہ یم چشمہ بہ چشمہ جو بہ جو
دور دہان تنگ تُو عارض و عنبریں خطت
غنچہ بہ غنچہ گُل بہ گُل لالہ بہ لالہ بُو بہ بُو
ابرو و چشم و خال تو صید نمودہ مرغِ دل
طبع بہ طبع دل بہ دل مہر بہ مہرخُو بہ خُو
در دل خویش طاہرہ گشت و ندید جُز تو را
صفحہ بہ صفحہ لا بہ لا پردہ بہ پردہ تو بہ تو

اردو ترجمہ
اگر مجھے تیرے روبرو ہونے اور آمنے سامنے آنے کا موقع ملے تو میں تیرا غم نکتہ بہ نکتہ ہو بہ ہو بیان کروں

میں تیرے چہرے کے دیدار کے لئے باد صبا کی مانند گھر گھر در در اور کوچہ کوچہ گھومتی ہوں

تیرے ہجر و فراق میں میری آنکھیں مثل دجلہ دجلہ دریا دریا چشمہ چشمہ نہر نہر خون بہا رہی ہیں

تیرے تنگ دہن کے دائرے تیرے عارض اور تیرے عنبریں خط کی مثال غنچے گلاب کے پھول اور خوشبو سی ہے

تیرے ابرو آنکھ اور خال نے مزاج محبت اور خصلت سے میرے مرغ دل کو شکار کر لیا ہے

طاہرہ نے اپنی کتابِ دل کا ایک ایک صفحہ ایک ایک تہہ ایک ایک پردہ دیکھ لیا لیکن وہاں تیرے نقش کے سوا کچھ اور نہ پایا




 
آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہ کیا خوب انتخاب ہے
ترجمہ لاجواب ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت شکریہ بہت دعائیں محترم سید بادشاہ
 

فلک شیر

محفلین
میرود از فراق تُو خونِ دل از دو دیدہِ ام
دجلہ بہ دجلہ یم بہ یم چشمہ بہ چشمہ جو بہ جو
سبحان اللہ۔۔۔۔۔۔۔
سچی شاعری کا ایک نمونہ ، گاہے جو سچے دل پہ اترتی ہے۔
قافیہ پیمائی ایک چیز، تصویر گداز چیزے دگر
 
Top