حفیظ تائب تج کے بے روح مشاغل اے دل

الف نظامی

لائبریرین
تج کے بے روح مشاغل اے دل
چھیڑ حضرت کے شمائل اے دل

مگر اتنا تجھے احساس رہے
سخت مشکل ہے یہ منزل اے دل

نارسا فکرِ سخنور ہے یہاں
وہ تو ہیں‌ خلق کا حاصل اے دل

بے شمار ان کی عنایات اے جاں
بے کراں ان کے فضائل اے دل

نہ کوئی ان کا محاسن میں‌ شریک
نہ کوئی ان کا مماثل اے دل

نامِ پاک ان کا ہے طغرائے نجات
ان پہ قرآں ہوا نازل اے دل

وہی پیغام برِ فطرت ہیں
کائنات ان کی ہے قائل اے دل

پیروی ان کی جو لازم ٹھہرے
حل ہوں انساں کے مسائل اے دل

ان کا آئین محبت ہو عام
نہ رہے کوئی بھی مشکل اے دل

ضبط جذبات یہاں لازم ہے
ان کا دربار ہے اے دل اے دل

کرمِ سرورِ دیں چارہ غم
یہ تلاطم ہے وہ ساحل اے دل

کسبِ نور آپ سے تو بھی کر لے
اور ہو جا مہِ کامل اے دل

حفیظ تائب علیہ الرحمۃ
 
مدیر کی آخری تدوین:

فرخ منظور

لائبریرین
بہت ہی خوبصورت نعت ہے نظامی صاحب - بہت شکریہ قبلہ!
مجھے یہ نعت پڑھ کر دو اشعار یاد آگئے -

میرے اشکوں کا غم نہ کر اے دل
دل کی بربادیوں سے ڈر اے دل

سلسلہ روک بیتی باتوں کا
ورنہ تڑپے گا رات بھر اے دل
 

الف نظامی

لائبریرین
دل بھی کیا ہے بس اک طلب کے سوا

دل بھی کیا ہے بس اک طلب کے سوا
آرزوئے حبیبِ رب کے سوا

آنکھ کیا ڈھونڈتی ہے صدیوں سے
جلوہ روئے منتخب کے سوا

افق لامکاں پہ جو چمکا
کون تھا وہ مہ عرب کے سوا

باریابی کا مصطفے کے حضور
کچھ ذریعہ نہیں ادب کے سوا

از مجددِ نعت حفیظ تائب رحمۃ اللہ علیہ
 
Top