تحریرِ مقدر پہ قناعت نہیں کرتا

ابن رضا

لائبریرین

چڑھ جاتا ہے وہ دار پہ ہنستے ہوئے لیکن
جو مردِ قلندر ہو سماجت نہیں کرتا

تعبیر نہیں ملتی کسی خواب کی اس کو
جو وقت کے گھوڑے کی حفاظت نہیں کرتا

سستانے کو رک جائے جو بیچ سفر میں
خرگوش وہ برگد کی زیارت نہیں کرتا

ماتم ہی کیا جاتا ہے اخلاق پہ اس کے
جو شخص برائی کی مذمت نہیں کرتا

رکھتا ہو یقیں قوتِ بازو پہ رضا جو

تحریرِ مقدر پہ قناعت نہیں کرتا

 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
تعبیر نہیں ملتی کسی خواب کی اس کو
جو وقت کے گھوڑے کی حفاظت نہیں کرتا

سستانے کو رک جائے جو بیچ سفر میں
خرگوش وہ برگد کی زیارت نہیں کرتا

ابن رضا بھائی بڑی حکایتی غزل ہے۔۔۔۔ اب غزلوں میں بھی حکایتیں آگئی ہیں۔ ہم تو صرف نثری حکایتوں کا بیڑا غرق کر سکتے ہیں۔ غزلی حکایتوں کے لیے پہلے سے معذرت۔۔۔ :p

داد قبول کیجیئے۔ :)
 
Top