ذرائع ابلاغ کے منفی مثبت اثرات کا براہ راست تعلق شرح خواندگی سے ہے۔ سال 2002 کے اختتام تک ۔۔۔ پاکستان میں نجی اداروں کو خبررساں ٹیلی ویژن چینل کھولنے کی اجازت دی گئی جس کے بعد سے مقدس پیشہ صحافت ایک صنعت کے طور پر فروغ پا گیا۔ پاکستان کے بڑے بڑے نامور خاندان کو مالی لحاظ سے مستحکم اور سیاسی اثرورسوخ کے بھی حامل تھے‘ اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے لگے۔ یہی سبب رہا کہ معاشرے کی خوبیاں اور تعمیری ضروریات اجاگر کرنے کی بجائے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے اور زیادہ سے زیادہ بریکنگ نیوز پیش کرنے کا دور شروع ہوا‘ جو تاحال جاری ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان میں علاقائی قومی اور عالمی انگلش زبان میں 54 ٹی وی چینل ہیں جبکہ وفاقی حکومت کے ادارے پیمرا (pemra) نے گذشتہ ہفتے 10 مزید اداروں کو ٹیلی ویژن چینل کھولنے کی اجازت دی ہے۔
اس تمام ترقی کا اثر ہماری نوجوان نسل پر کیا ہو رہا ہے؟
کیا ذرائع ابلاغ کی موجودہ صورتحال خوش آئند ہے؟
کیا ذرائع ابلاغ اور خاص کر ٹیلی ویژن پاکستان کے مسائل کا حل ہے؟
آگہی شعور تفکر اور تعلیم و تربیت ۔۔۔ کیا ذرائع ابلاغ کے اہداف یہ بھی ہونے چاہییں؟
از پشاور ۔۔۔ شبیر حسین امام