تحریر غالب کی ہے ؟؟

نایاب

لائبریرین
السلام علیکم
کیا یہ تحریر واقعی " مرزا اسد اللہ خاں غالب " کی ہے ۔
"بھائی شہاب آلدین خان واسطے خدا کے ، تم نے اور حکیم نجف خان نے میرے دیوان کا کیا حال کر دیاہے۔ یہ اشعار جو تم نے بھیجے ہیں ، خدا جانے کس ولد الزنا نے داخل کر دئیے ہیں، دیوان تو چھاپے کا ہے۔ متن میں اگر یہ شعر ہوں تو میرے ہیں ، اور اگر حاشیے پر ہوں تو میرے نہیں ہیں۔ بالفرض اگر یہ شعر متن میں بھی پائے جائیں تو یوں سمجھنا کہ کسی ملعون زن جلب نے اصل کلام کو چھیل کر یہ خرافات لکھ دئیے ہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ جس مفسد کے یہ شعر ہیں اس کے باپ پر ، اور دادا پرلعنت ۔ اور وہ ہفتاد پشت تک ولد الحرام"

اردوئے معلیٰ صفحہ 220، 221
 

یوسف-2

محفلین
الحمد للہ
کسی مہربان نے رسید سے تو نوازا ،،،،،
ہمارے ہاں چھوٹا گالب بھائی، گالب پر اتھارٹی سمجھے جاتے ہیں، ان کی نظر پڑے تو ان شا ء اللہ آپ کو جواب مل جائے گا۔ ویسے ان کے علاوہ بھی کئی محفلین غالبیات کے ماسٹر ہیں۔ وہ بھی جواب دے سکتے ہیں، اگر ان کی نظر پڑی تو
 

نایاب

لائبریرین
جانے کس ہنر کے حامل ہوتے ہیں وہ
ہر پل نظروں میں گھرے رہتے ہیں ۔
ہم تو شور مچا کر بھی محروم توجہ رہتے ہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
اس میں مسئلہ کیا ہے نایاب بھائی، اگر آپ نے اسے مستند کتاب میں غالب کے نام سے پڑھا ہے تو یقیناً غالب ہی کی تحریر ہے :)
 

نایاب

لائبریرین
اس میں مسئلہ کیا ہے نایاب بھائی، اگر آپ نے اسے مستند کتاب میں غالب کے نام سے پڑھا ہے تو یقیناً غالب ہی کی تحریر ہے :)
محترم وارث بھائی "اردوئے معلیٰ صفحہ 220، 221" مستند کتاب ہے نا ۔ ؟؟؟؟؟؟؟؟
حیرانگی ہوئی تھی کہ

" اک دنیائے شعر " کو مغلوب کرنے والے "غالب "
اپنے خطوط میں اتنی " مہذب " زبان استعمال کرتے تھے ۔
آپ کے جواب سے تسلی دل کو حاصل ہو گئی ۔۔
جزاک اللہ خیراء
 

یوسف-2

محفلین
نایاب بھائی! ادیب اور شاعر اس طرح کی ”مہذبانہ“ حرکت کرتے ہی رہتے ہیں۔ اس میں آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ میں نے مشہور ادیب و شاعر ابن انشاء کا ایک مطبوعہ خط بنام (غالباً) ممتاز مفتی پڑھاتھا۔ جس میں باقاعدہ ”بازاری گالیاں“ موجود تھیں، مگر ایسے ”ادبی“ پیرائے میں کہ کوئی تنہا لفظ ”فحش“ بھی نہ تھا اور تمام گالیاں ”واضح“ بھی تھیں۔ :eek: یہ ادیب و شاعر اپنی تحریروں میں بالعموم جتنے ”مہذب“ دکھائی دیتے ہیں، اپنی ذاتی زندگی میں اتنے ”مہذب“ ہوتے نہیں۔ اور ان کی ذاتی زندگی کی جھلک کبھی کبھی ان کی تحریروں یا غیر رسمی خطوط میں بھی در آتی ہے۔ لہٰذا (ادبی تخلیقات کے) صرف خوش ذائقہ آموں سے لطف اندوز ہوا کریں۔ کبھی ان آموں کے درختوں ( ادیبوں) سے ایسی توقع نہ رکھیں کہ وہ بھی خوش ذائقہ ہی ہوں گے۔ اوراگر کبھی کسی اچھی (ادبی) نسل کا آم سڑا ہوا نکل آئے تو حیران و پریشان بھی نہ ہوں۔ :D
 

یوسف-2

محفلین
درد منت کش دوا نہ ہوا
میں نہ اچھا ہوا برا نہ ہوا
جمع کرتے ہو کیوں رقیبوں کو
اک تماشہ ہوا، گلہ نہ ہوا
کتنے شیریں ہیں اس کے لب کے رقیب
گالیاں کھا کے بے مزہ نہ ہوا
ہے خبر گرم ان کے آنے کی
آج ہی گھر میں بوریا نہ ہوا
‌کیا وہ نمرود کی خدائی تھی
بندگی میں‌مرا بھلا نہ ہوا
جان دی دی ہوئی اسی کی تھی
حق تو یوں‌ہے کہ حق ادا نہ ہوا
کچھ تو پڑھیے کہ لوگ کہتے ہیں
آج غالب غزل سرا نہ ہوا
@محمد وارث بھائی کا کہنا ”بجا“ ہے کہ ”موقع کی مناسبت“ سے گالیاں دینے میں کوئی ”مضائقہ“ نہیں ہے۔ بالخصوص اگر یہ گالیاں اپنے محبوب شاعر کے ”شیریں لبوں“ سے ادا ہوں تو ”ادب شناس“ کبھی بے مزہ نہین ہوتے۔ چچا غالب اور ہم طرفدارانِ غالب کا یہی ”عقیدہ“ ہے۔:laughing: :laughing::laughing:
 

الف عین

لائبریرین
ممکن ہے یہ مرزا نے اس وقت لکھا ہو جب
اسد اس جفا پر بتوں سے وفا کی
مرے شیر شاباش رحمت خدا کی
کے بارے میں پوچھا گیا تھا کہ یہ شعر ان کا ہی ہے؟
جس پر غالب نے کہا تھا کہ اگر یہ میرا مطلع ہو تو مجھ پر لعنت۔ بات یہ ہے کہ ایک شخص میر مانی اسد ہو گزرے ہیں اور یہ غزل انہیں کے شاندار کلام کا نمونہ ہے۔
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
"بھائی شہاب آلدین خان واسطے خدا کے ، تم نے اور حکیم نجف خان نے میرے دیوان کا کیا حال کر دیاہے۔ یہ اشعار جو تم نے بھیجے ہیں

یہ الفاظ کافی نہیں ہیں کیا؟
ایک شخص جو ساری زندگی اپنی انفرادیت کی حفاظت میں لگا رہے
اور اس کا دیوان جب دوسری اور تیسری بار بھی کچھ ایسے گھٹیا اشعار کے ساتھ چھپے جو اس کے الفاظ میں "ذہنی اذیت" کہلائے جائیں

اس کے علاوہ میری پوسٹ "کس قیامت کے یہ نامے میرے نام آتے ہیں" میں غالب کے الفاظ میں اس بات کی وضاحت کی گئی ہے

"میری قوت متفکرہ میں فرق آ گیا تو کیا غضب، بلکہ اس کا باور نہ کرنا غضب"

غالب کی ساری زندگی کو سامنے رکھیں
اور پھر یہ (وارث بھائی سے اتفاق کرتے ہوئے) مکمل خط سیاق و سباق کے ساتھ پڑھیں
تو شاید آپ اس بوڑھے کی بے بسی سمجھ پائیں
جو واقعی سچا تھا، اگر یہ الفاظ نہ ہوتے تو نہ جانے کیا کیا خرافات دیوانِ غالب کا حصہ ہوتیں

اورآج لوگ بڑے دھڑلے سے ایسے ایسے گھٹیا اشعار اور انتہائی گندے (ناقابلِ تحریر ) لطیفے غالب سے منسوب کرتے ہیں
غالب کی مستقبل بین آنکھیں یہ سب دیکھ رہی تھیں
اور ان کو یہی ڈر تھا
جو بالآخر اتنے سخت الفاظ لکھنے کا موجب بنا

بقولِ غالبؔ

ہوئی جو کچھ تاخیر تو کچھ باعثِ تاخیر بھی تھا
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
ہمارے ہاں چھوٹا گالب بھائی، گالب پر اتھارٹی سمجھے جاتے ہیں، ان کی نظر پڑے تو ان شا ء اللہ آپ کو جواب مل جائے گا۔ ویسے ان کے علاوہ بھی کئی محفلین غالبیات کے ماسٹر ہیں۔ وہ بھی جواب دے سکتے ہیں، اگر ان کی نظر پڑی تو
ہم کہاں کے دانا تھے، کس ہنر میں یکتا تھے:eek:
 

موجو

لائبریرین
میں نے مشہور ادیب و شاعر ابن انشاء کا ایک مطبوعہ خط بنام (غالباً) ممتاز مفتی پڑھاتھا۔ جس میں باقاعدہ ”بازاری گالیاں“ موجود تھیں، مگر ایسے ”ادبی“ پیرائے میں کہ کوئی تنہا لفظ ”فحش“ بھی نہ تھا اور تمام گالیاں ”واضح“ بھی تھیں۔ :eek:
صاحب
اس طرح کے ادب کو کس کیٹگری میں رکھا جاتا ہے ؟
 

یوسف-2

محفلین
صاحب
اس طرح کے ادب کو کس کیٹگری میں رکھا جاتا ہے ؟
بڑے صاحب!
یہ تو ادب کی درجہ بندی کرنے کے ”اہل“ نقاد و ماہرین ادب ہی بتلا سکتے ہیں۔ یہ احقرتو ادب کا ایک ادنیٰ طالب علم ہے۔ جو اس قسم کے ادب کی محض ”نشاندہی“ ہی کر سکتا ہے۔ :D
 

موجو

لائبریرین
اپنی سہولت کے لئے کوئی نام دے لیتے ہیں تاکہ حوالہ دینا آسان ہوجائے جب اہل ادب اس کا نام بتائیں گے تو وہ اپنا لیں گے
"فحش ادب" اشارتا اور حوالہ دینے پر فورا پتہ چل جائے گا اور ماہرین و نقاد لٹھ لے کر چڑھ دوڑیں گے
"ادب خفی" اس سے تو ہر کسی میں جاننے کا اشتیاق بڑھ جائے گا
آپ ہی کوئی اچھا سا نام بتائیں
معذرت اچھا سا نہیں مناسب
 

یوسف-2

محفلین
ہم سب ”جملہ معترضہ“ کے بارے میں تواکثرپڑھتے اور سنتے رہتے ہیں۔ اسی ”مناسبت“ سے ”ادبِ معترضہ“ کیسا رہے گا؟
 

موجو

لائبریرین
کیا کہنے جناب آپ کے چھا گئے ہیں
شکریہ مجھے تو پسند آیا
کوئی تاریک سا کونہ دیکھ کر ابن انشاء والا ادب معترضہ ڈال دیں
 

انتہا

محفلین
ایسی تحریریں عموماً ’’پھکڑ پن‘‘ یا ’’ابتذال‘‘ کے تحت آتی ہیں۔ ’’متبذل ادب‘‘ بھی کہا جا سکتا ہے۔
 
Top