انتہا
محفلین
الحمد للہ
کسی مہربان نے رسید سے تو نوازا ،،،،،
ویسے کس قسم کے شعر اس تحریر کا سبب بنے اگر ان میں سے کچھ لکھ دیے جائیں تو کیا مضائقہ ہے۔ ذرا منہ کا ذائقہ ہی تبدیل ہو جائے گا۔
الحمد للہ
کسی مہربان نے رسید سے تو نوازا ،،،،،
کیا کہنے جناب آپ کے چھا گئے ہیں
شکریہ مجھے تو پسند آیا
کوئی تاریک سا کونہ دیکھ کر ابن انشاء والا ادب معترضہ ڈال دیں
اوپر برادرم الف عین کا مراسلہ پڑھ لیںویسے کس قسم کے شعر اس تحریر کا سبب بنے اگر ان میں سے کچھ لکھ دیے جائیں تو کیا مضائقہ ہے۔ ذرا منہ کا ذائقہ ہی تبدیل ہو جائے گا۔
ویسے کس قسم کے شعر اس تحریر کا سبب بنے اگر ان میں سے کچھ لکھ دیے جائیں تو کیا مضائقہ ہے۔ ذرا منہ کا ذائقہ ہی تبدیل ہو جائے گا۔
ہمیں ادب معترضہ کی حدود کیسے معلوم ہوں گی؟لاحول ولا قوۃ الا باللہ ۔ آپ کو بہت شوق ہے ۔ ۔ ۔ تاریک گوشوں میں ادب معترضہ پڑھنے کا
کتنے شیریں ہیں اس کے لب کے رقیبگالیاں کھا کے بے مزہ نہ ہوا
حضرت !!!!ایسی تحریریں عموماً ’’پھکڑ پن‘‘ یا ’’ابتذال‘‘ کے تحت آتی ہیں۔ ’’متبذل ادب‘‘ بھی کہا جا سکتا ہے۔
میں صدقے اس لاجواب منطق کےہمیں ادب معترضہ کی حدود کیسے معلوم ہوں گی؟
تاریک گوشہ اس لئے کہ ایسی چیزوں کو پھیلانا نہیں چاہیے
ظلمت پر ظلمت ہی چھائی رہنی چاہیے
محترم بھائیحضرت !!!!
منٹو اور عصمت چغتائی کے بارے میں کیا خیال ہے؟
یار سے چھیڑ چلی جائے اسدؔ""چھیڑ خوباں سے چلی جائے اسد ""
محترم اسد اللہ خان غالب صاحب خوباں سے چھیڑ چھاڑ کسی صورت میں ترک کرنے کے قائل نہیں تھے ،
اگر دوستی کی کوئی تدبیر کار گر نظر نہ آتی تو چچا کو خوباں سے عداوت بھی منظور تھی۔
اور ہم بھی اسی سلسلے کے مرید ہیں محترم انتہا بھائی
الف عین صاحب سے تو غیرمتفق ہونے کی نہ تاب ہے نہ مجالاوپر برادرم الف عین کا مراسلہ پڑھ لیں
منٹو اور عصمت کا امام بھی غالب ؔ ہی ہےمحترم بھائی
منٹو صاحب اور عصمت چغتائی نے جو بھی لکھا کھلے طور لکھا ۔
جبکہ " چچا " نے یہ سب خطوط میں لکھا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
ہوئے تم دوست جس کے، دشمن اس کا آسمان کیوں ہو