مذاق تو پچھلی حکومت نے کیا تھا عوام کے ساتھ۔
بے لگام درآمداد کے ذریعہ یہ تاثر دیا کہ معیشت پتا نہیں کتنی اچھی ہو گئی ہے۔
اور اس ڈالر سبسڈی کے بدلہ زرمبادلہ کے ذخائر خالی کر کے گئے۔
بڑھتے گردشی قرضے کاروباری سرگرمیوں، صنعتی پھیلائو، توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری اور ملک کی بہتر ہوتی عالمی درجہ بندی کیلئے بڑا خطرہ ہوتے ہے
مال سال 20-2019 کے پہلے دو سال کے اعداد وشمار گراف میں درج ذیل ہیں
سال 2020 کے آخیر تک پاکستان گردشی قرضوں سے نجات پا لے گا
"بیرون ملک قرض/سود ادائیگی"
موجودہ حکومت نے %54 زیادہ قرض ادائیگی اور %61کم زرمبادلہ ذخائر استعمال کرنے کے باوجود حکومتی قرضے میں اضافہ نون لیگ آخری سال کے نصف سے بھی کم ہے