اس وقت عوام، اہل دانش، عالم، سیاسی تجزیہ کار، طلبہ، کالم نگار، صحافی تقریباً روز ہی موجودہ حکومت کی
نااہلی،
خراب کارکردگی،
رشوت خوری،
بے حمیتی،
لوڈشیڈنگ،
بے روزگاری،
امن و امان کا فقدان،
بھتہ خوری،
ٹارگٹ کلنگ وغیرہ پر لکھ رہے ہیں، گفتگو کرتے ہیں اور ٹی وی پروگراموں میں سخت تنقید کرتے ہیں اور ان تمام برائیوں کی نشاندہی کرتے ہیں
اس وقت پوری قوم بدامنی اور مایوسی کا شکار ہے
بس ملک چل رہا ہے اور پہاڑی پر مور اور اس کی مورنیاں ناچ رہی ہیں
کراچی میں، بلوچستان میں، پشاور، قبائلی علاقوں میں اور پنجاب میں بھی قتل و غارتگری کا بازار گرم ہے اور حکومت بدمعاشی پر تلی ہوئی ہے
صرف ایک راشی، سزایافتہ شخص کو اور اس کی رشوت سے حاصل کردہ رقم کو بچانے کے لئے پورے ملک کو داؤ پر لگا دیا ہے عدلیہ کے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہورہی ہے، تضحیک کی جارہی ہے اور اس کو ایک نائب کچہری کی طرح کا درجہ دے دیا گیا ہے ملک دوبارہ ٹکڑے ہونے کی جانب رواں دواں ہے
ان نہایت ہی خطرناک حالات کو دیکھ کر تمام محبان وطن سخت پریشان ہیں اور پچھلے ہر طبقہ کے لاکھوں افراد مجھ سے رابطہ قائم کررہے ہیں اور اپنا رول ادا کرنے کی درخواست کررہے ہیں وہ کہتے ہیں کہ جب ملک ٹوٹ گیا تھا اور ہندوستان ایٹمی قوت بن گیا تھا اس وقت میں نے ایک نہایت روشن مستقبل چھوڑ کر خود کو پاکستان کی خدمت اور اس کی حفاظت کے لئے پیش کردیا تھااور کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا جب تک کہ اپنے محب وطن و قابل ساتھیوں کی مدد سے یہ مشکل ترین کام انجام دے کر ملک کو ناقابل تسخیر دفاع مہیا کر دیا آج جو چور، ڈاکو، لٹیرے آرام سے لوٹ مار میں لگے ہیں وہ اسی دفاعی قوت کی آڑ میں بلاخوف و خطر لوٹ مار اور عیاشی میں مصروف ہیں
ملک کے ہر طبقہ کے معزز افراد کی بار بار درخواست پر کہ مجھے اس مشکل وقت میں عوام کی رہنمائی کرنا چاہئے میں نے اپنے قریبی تجربہ کار ذی فہم دوستوں سے مشورہ کے بعد
یہ فیصلہ کیا ہے کہ ایک تحریک کے ذریعے عوام کو خاص طور پر نوجوان افراد کو (جن کا 47 فیصد ووٹ بینک ہے) وکلاء کو، اہل علم و دانش کو، تعلیم یافتہ افراد کو، مزدوروں کو، کسانوں کو اس نہایت خطرناک وقت میں ان کے ووٹوں کی اہمیت و تقدس کی یاد دہانی کراؤں تاکہ الیکشن میں تماشائی بن کر حصہ نہ لیں بلکہ عملی طور پر ا
چھے، نیک، ایماندار، تعلیم یافتہ افراد کو چن کر اسمبلیوں میں بھیجیں اور اس ملک کو موجودہ
راشیوں، چوروں اور نااہلوں سے نجات دلائیں
اس نیک اور اہم مقصد کے لئے میں نے اور میرے عزیز ساتھیوں نے اب ”
تحریک تحفظ پاکستان“ کے نام سے ایک تحریک شروع کی ہے جو پورے پاکستان میں لوگوں کو ان کے حقوق، ان کے ووٹ کی اہمیت کے بارے میں آگاہ کرے گی، ان کی رہنمائی کرے گی اور مل جل کر اچھے امیدواروں کے چناؤ میں مدد دے گی ہم اس پیارے ملک کو برباد ہوتے، ٹوٹتے اور غیرملکیوں کی کٹھ پتلی بنتا نہیں دیکھ سکتے ہم نے پہلے نہایت ہی نازک اور خطرناک موقع پر اس کی حفاظت کی ہے اور آج بھی ہم اپنا فرض ادا کریں گے اگر ہم نے اس وقت یہ قدم نہیں اُٹھایا تو اپنے فرائض سے نمک حرامی کی یہ ملک ہے تو ہم ہیں، ہمارا تشخص اس سے ہے، ہماری پہچان اس سے ہے، یہ ہمارا سب کچھ ہے یہ گیا تو ہم بے گھر، بے سروسامان دوسرے فلسطینی بن جائیں گے
یوم آزادی14/اگست کو منایا جائے گا پھر امیر و حکمراں عیاشی کریں گے، جھوٹی تقریریں اور جھوٹے وعدے ہوں گے میں نے پاکستان بنتے دیکھا ہے، میں نے لاشوں سے بھری ٹرینیں بھوپال آتی دیکھی ہیں، مسلمانوں کا قتل عام دیکھا ہے میں کھوکھرا پارسے ننگے پاؤں تپتی ریت پر چل کر پاکستان آیا ہوں میں نے قائداعظم کی تقاریر اور پاکستان سے متعلق ان کے خوابوں کے بارے میں پڑھا اور سنا ہے لاکھوں افراد کی شناخت اور خون سے حاصل کردہ اس ملک کے بارے میں ان کے سنہری خواب تھے
اس کو وہ ایک اسلامی فلاحی، ترقی یافتہ، ایک متحد قوم دیکھنا چاہتے تھے وہ تمام اعلی مقاصد اب صرف خواب بن گئے ہیں ہم خود غرضوں، راشیوں کے ہاتھوں تباہ ہوگئے ہیں اور ہو رہے ہیں ہم ایک مغربی کالونی بن گئے ہیں، ہماری قسمت کے فیصلے ہم نہیں کررہے بلکہ مغربی ملکوں کے ایجنٹ ہم پر مسلط کئے گئے ہیں اور ان کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں اسلام کو مکمل نظریہ حیات ماننے کے باوجود ہمارے یہاں تمام غیراسلامی، شرمناک قوانین و رہن سہن کا بول بالا ہے قدرت کے عطا کردہ تمام وسائل و نعمتوں کے باوجود ہم فقیر ہیں، مفلس ہیں، لوڈشیڈنگ، مہنگائی، بے روزگاری کے شکار ہیں آج65 سال بعد ایک معمولی افریقی ملک کی طرح بدترحال میں ہیں موجودہ دور حکومت میں عوام کا کچھ عمل دخل نہیں ہے، 18 کروڑ کی آبادی میں سے بمشکل دو کروڑ لوگوں سے (بلکہ خرید کردہ ووٹوں سے) ووٹ حاصل کرنے والے عوام کے منہ پر روز جوتے مارتے ہیں کہ عوام نے ان کو چن کر اسمبلیوں میں بھیجا ہے اور مینڈیٹ دیا ہے اور اب وہ ان تمام برائیوں سے اس کا احسان چکا رہے ہیں میں نے پہلے بھی عرض کیا ہے روٹی، کپڑا، مکان تو بھول جائیے اگر آپ نے انہی چوروں، ڈاکوؤں، راشیوں اور مجرموں کو دوبارہ اپنا نمائندہ چنا تو آپ کو گھاس بھی کھانے کو نہ ملے گا گھاس کے لئے بھی پانی کی ضرورت ہے اور وہ یہ پانی بھی آپ کو نہ دیں گے ان کی جائیدادیں ، مال و دولت، رقومات سب غیر ملکوں میں محفوظ ہیں یہ ان کے ایجنٹ ہیں، بُرا وقت آنے پر بریف کیس اُٹھائیں گے اور باہر جاکر اپنی عیاشیاں جاری رکھیں گے
اس وقت یہ حالت ہے کہ وفاق جو کسی بھی ملک کے اتحاد، استحکام اور مضبوطی کی بنیاد ہوا کرتا ہے ہمارے یہاں سیاسی عدم استحکام، محاذآرائی اور اقتدار کی بندربانٹ اور سازشوں کا اڈّا بن گیا ہے سپریم کورٹ سے ٹکراؤ اور اس کی توہین، تضحیک، حکم عدولی نے سیاسی اور معاشی عدم استحکام کی ایسی صورتحال کو جنم دے دیا ہے کہ سارا ملک غیر یقینی حالات کا شکار ہوگیا ہے اور اب عوام سخت خوفزدہ ہیں کہ اس ملک کا کیا حال ہوگا اور مستقبل کیا ہوگا آزادی کے ان گزرے ہوئے65 سالوں میں ہم نے پاکستان کو ٹوٹتے ہوئے بھی دیکھا ہے، اپنی افواج کو نہایت ذلت آمیز شکست کھاتے اور ہتھیار ڈالتے بھی دیکھا ہے میں نے اپنی مرضی اور سوچ سے پاکستان کو اپنا وطن بنایا تھا اور اس کے لئے جان قربان کرنے کو تیار تھا اور تیار ہوں جب 18مئی 1974ء کوہندوستان نے ایٹمی دھماکہ کرکے ہماری بنیادیں ہلا دیں تو میں نے ایک لمحہ سوچے بغیر نہایت اعلی ، باعزّت، شاندار ملازمت کو خدا حافظ کہا اور پاکستان آکر پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا مصمم ارادہ کیا اور نہایت مختصر عرصہ اور خطیر رقم خرچ کرکے اپنے قابل و محب وطن ساتھیوں کی مدد سے ایٹمی قوّت بنا کر ہندوستان کے مذموم ارادوں کو خاک میں ملا دیا
اس وقت میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے کہ اللہ تعالی نے مجھے یہ دن دیکھنے کو دیاکہ دیکھوں کہ اس ملک پر چور، ڈاکو، مجرم، جاہل، نااہل، سازشی حکمران مسلط ہوں گے اور وہ ملک جس کے لئے لاکھوں مسلمانوں نے اپنی جانوں اور خون سے قربانیاں دی تھیں اس کا یہ حال ہوگا
لعنت ہے ہم پر کہ ایک ایٹمی و میزائل قوّت ہوکر بھی ہم غلاموں کی طرح زندگی بسر کررہے ہیں، نہ ہی سیاسی اور نہ ہی عسکری قیادت کو اپنے ملک کی عزّت ، آزادی و خودمختاری کا پاس ہے یہ 18 کروڑ مسلمانوں کا ملک ایک افریقی بنانا ری پبلک سے بھی بدتر اور بے عزت بن گیا ہے
ہم نام کے مسلمان رہ گئے ہیں اور کافروں سے بدتر اعمال اپنا لئے ہیں اور اسی وجہ سے ہم پر عتاب ِ الہی نازل ہورہا ہے
یہ صورتحال اس امر کی متقاضی ہے کہ میں اپنا فرض ادا کروں، عوام کو غیرت دلاؤں اس طرح اگر ہم خاموش بیٹھے رہے تو یہ ملک ٹکڑے ٹکڑے ہو کر ختم ہو جائے گا،
یہ وقت آگیا ہے کہ ہم نسلی، علاقائی، لسانی، فرقہ وارانہ اور صوبائی تعصبات کو چھوڑ کر پاکستان، اپنے پیارے وطن کی حفاظت اور بقا پر پوری توجہ دیں آخر آپ اور میں کب تک خاموش تماشائی بن کر اس ملک کے لٹنے اور برباد ہونے کا یہ کھیل دیکھتے رہیں گے، کب تک روز شام ٹی وی پر ناقابل عمل تجزیوں اور تبصروں سے لطف اندوز ہوتے رہیں گے، کس طرح مخالف پارٹیوں کے نمائندوں کی لڑائی، بے غیرتی دیکھتے رہیں گے، کس طرح بے مقصد تنقید سے دل کی بھڑاس نکالتے رہیں گے
اور کب تک مردہ باد اور زندہ باد کے نعرے اور سرکاری اور پرائیویٹ ملکیت کو تباہ کرتے اور توڑ پھوڑ کرتے رہیں گے یہ وقت بیٹھنے کا نہیں بلکہ ملک بچانے کا ہے
اس ملک کو اللہ تعالی نے بے پناہ وسائل سے نوازا ہے
- بہترین سیاسی، جغرافیائی محل وقوع،
- کھلی بندرگاہیں،
- میلوں لمبا ساحل سمندر،
- وسیع و عریض راستے،
- ہر قسم کے موسمی حالات،
- ریگستان سے لے کر اونچے اونچے برفوں سے ڈھکے پہاڑ،
- گیس، کوئلے اور قیمتی معدنیات سے لبریز خزانے ہیں
- یہاں کا مزدور بے حد جفاکش،
- یہاں کے نوجوان سائنسدان ذہین،
- محنتی، باصلاحیت اور قابل انجینئرز اور ڈاکٹرز اور اساتذہ،
- جہاد کے جذبہ سے سرشار اسلام اور دفاع وطن کے لئے جان دینے والے بہادر سپاہی اور افسران،
- باضمیرصحافی اور اہل قلم،
- جرأت مند قانون دان اور وکلاء،
- سلیقہ شعار، وفادار اور حوصلہ مند مائیں، بہنیں اور بیٹیاں موجود ہیں
ہمیں صرف مل کر یہ عہد کرنا ہوگا کہ آج سے ہم ایک متحد، غیرت مند، ایماندار اور بہادر قوم ہیں
- ہمیں اپنا کردار درست کرنا ہوگا اور
- جھوٹ، منافقت، کرپشن، نا انصافی، حق تلفی، ناجائز منافع خوری، ذخیرہ اندوزی، ملاوٹ، بناوٹ اور دکھاوے کو چھوڑ کر رزق حلال کمانے اور کھانے والی باوقار قوم بننا ہوگا
- ہمیں سادگی اور قناعت کا کلچر اپنانا ہوگا
- ہمیں اپنی نمائندگی کے لئے صرف شرافت، دیانت، اہلیت اور سچائی کو معیار بنانا ہوگا
- ہم کو بلدیاتی نمائندگی سے لے کر پارلیمنٹ کی نمائندگی کے لئے ان کی ذہانت، دیانت اور اہلیت کو معیار بنانا ہوگا تاکہ ایک اچھی قیادت سامنے آئے اور ملک کو موجودہ خطرات سے نجات دلا دے
ان مقاصد کے لئے ہی میرے رفقائے کار اور میں نے
تحریک تحفظ پاکستانقائم کی ہے آپ اور ہم مل کر اس ملک کو تھوڑے عرصہ میں ملائیشیا، ترکی بنا سکتے ہیں
اس سلسلہ میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ملکی مسائل کو حل کرنے کے لئے روز ہی حکومتی نمائندے اور دوسرے لوگ تجاویز پیش کرتے ہیں مگر پچھلے ساڑھے چار سال اور اس سے پیشتر آٹھ سال میں کوئی مسئلہ حل نہیں ہوا جھوٹے وعدے اور منافقت سرکاری پالیسی رہی ہے جب میں باہر سے آیا اور ایٹم بم بنانے کی تجویز پیش کی تو صرف چند منٹ میں بھٹو صاحب، غلام اسحاق خان صاحب، جناب اے جی این قاضی، آغا شاہی صاحب اور عزیز احمد صاحب کو سرسری طور پر سمجھا دیا تھا، نہ بڑی رپورٹیں لکھی گئیں، نہ کمیٹیاں بنائی گئیں اور نا ممکن کو اللہ تعالی کے کرم سے ممکن بنادیا یہی پوزیشن اس وقت بھی ہے ملک کے تمام مسائل ہم محنت اور ایمانداری اور اپنی قابلیت سے بآسانی حل کرسکتے ہیں، ہمارے پاس لاتعداد قابل اور تجربہ کار ساتھی اور محب وطن پاکستانی ہیں ہم مل کر اس ملک کی حالت بدل دیں گے میں نے آپ کو پہلے نااُمید نہیں کیا اور نہ ہی آئندہ کروں گا میں Intellectual Dishonesty یعنی عقلی و ذہنی منافقت سے نفرت کرتا ہوں آج کل بھی ایسے ہی جھوٹے دعویدار اپنا بگل بجاتے پھر رہے ہیں
تحریک تحفظ پاکستان کے بارے میں معلومات اور اس کے اغراض و مقاصد جاننے کے لئے اس پتہ پر رجوع کیجئے
:
چوہدری خورشید زمان ( سابقہ رکن قومی اسمبلی و پارلیمانی سیکرٹری برائے دفاع )
چیف کوارڈینیٹر تحریک تحفظِ پاکستان
ای میل:
ttp786[at]gmail.com
ویب سائٹ:
ttp.org.pk
فون:
0092-3215171321
پتہ:
H.No.9, Street No.70, F-8/3,
Islamabad, Pakistan.