تحریک انصاف کی پشاور میں سونامی!

arifkarim

معطل
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پشاور میں ایک جلسہ عام سے خطاب میں کہا ہے کہ اقتدار میں آ کر وہ بات چیت کے ذریعے دہشت گردی کو ختم کریں گے۔
انہوں نے یہ بات پشاور میں دلہ زاک روڈ پر موٹر وے کے قریب اتوار کو تحریکِ انصاف کے جلسے کے دوران کہی۔ اس جلسے میں بڑی تعداد میں لوگ شریک تھے۔ یہ جلسہ تحریک انصاف کے جماعت کے اندر ہونے والے انتخابات کے بعد پہلی مرتبہ پشاور میں منعقد ہوا۔
جلسے سے خطاب میں انھوں نے خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں کے لیے ایک پیغام میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کا منصوبہ صرف ان ہی کی جماعت کے پاس ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف قبائلی علاقے کے لوگوں سے بات چیت کرے گی اور قبائلی عوام کو معلوم ہے کہ جہاد اب ختم ہو چکی ہے، امریکہ کی اس جنگ میں شرکت کرنا غلط فیصلہ تھا اور یہ جنگ صرف ڈالرز کے لیے لڑی گئی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ وہ نئے پاکستان کا منشور تیئس مارچ کو لاہور میں پیش کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کے پاس ملک کو درپیش مسائل کا حل موجود ہے لیکن اس کے لیے ہمدردانہ کوششوں کی ضرورت ہے ۔ انھوں نے کہا کہ تیئس مارچ کو یہ فیصلہ ہو گا کہ سیاسی شخصیات جیتیں گی یا نظریہ جیتے گا۔
تحریکہ انصاف کا یہ جلسہ دلہ زاک روڈ پر موٹر وے کے قریب منعقد ہوا جس میں بڑی تعداد میں لوگ شریک تھے۔ یہ جلسہ تحریک انصاف کے جماعت کے اندر ہونے والے انتخابات کے بعد پہلی مرتبہ پشاور میں منعقد ہوا۔
عمران خان نے مزید کہا کہ وہ پولیس کے ذریعے حالات پر قابو پائیں گے فوج کے ذریعے نہیں ، امریکہ کو علاقے سے نکالنے کے بعد فوج کو ان علاقوں سے واپس بلائیں گے اور امن قائم کر کے دکھائیں گے۔
عمران خان نے شیعہ افراد کے خلاف ہونے والے تخریبی کارروائیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ۔ انھوں نے مسیحی برادری پر حملوں کی بھی مذمت کی اور کہا کہ اللہ پاک رب العالمین ہے رب المسلمین نہیں ہے۔
انھوں نے مسلم لیگ کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر گوجرہ کے واقعہ کے بعد بہتر حکمتِ عملی اپنائی جاتی تو آج مسیحی برادری پر یہ حملے نہ ہوتے۔
عمران خان نے کہا کہ تحریکِ انصاف ’تبدیلی رضا کار‘ کے نام سے نوجوانوں کے لیے نیا پروگرام شروع کر رہی ہے ۔ اس پروگرام میں ’تبدیلی رضا کار‘ گھر گھر جا کر تحریکِ انصاف کا پروگرام پہنچائیں گے اور انھیں بتائیں گے کہ وہ کیسے تبدیلی لائیں گے۔
عمران خان نے بتایا کہ اس پروگرام کے لیے دس لاکھ رضا کار منتخب کریں کیے جائیں گے اور یہ رضا کار انتخابات کے روز کسی بھی جماعت کو پولنگ میں دھاندلی نہیں کرنے دیں گے۔
یاد رہے کہ خیبر پختونخواہ کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں چند روز پہلے جمعیت علماء اسلام فضل الرحمان گروپ نے جلسہ منعقد کیا تھا ۔ پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ میاں محمد نواز شریف نے دو روز پہلے مردان میں جلسے سے خطاب کیا تھا اور آج عمران خان نے اپنی سیاسی قوت کا مظاہرہ کیا۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2013/03/130310_pti_peshawar_rally_rk.shtml

شفقنا (بین الاقوامی شیعہ خبر رساں ادارہ) - پشاور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے گھر گھر پارٹی کا پیغام پہنچانے کے لیے تبدیلی رضا کار ٹیم بنانے کا اعلان کردیا ہے اور ساتھ ہی علامتی طور پر تبدیلی کی مشعل روشن کردی۔ انہوں نے دعوی کیا کہ سونامی سے ہوا نہیں نکلی، 23مارچ کو مینار پاکستان پر پارٹی منشور کا اعلان کروں گا۔ وہ پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختون خوا کے صدر مقام پیشاور میں بڑے جلسہ عام سے خطاب رہے تھے اس موقع پر ان کے ساتھ پی ٹی آئی کے صدر جاوید ہاشمی، شاہ محمود قریشی اور دیگر قائدین بھی موجود تھے۔ پنڈال میں پاکستان کے سینئر صحافی حامد میر اور دیگر اینکر پرسن کی موجودگی بھی نوٹ کی گئی۔ عمران خان اور پارٹی رہنماؤں کے جلسہ گاہ میں پہنچنے پر ملی نغمے بجائے گئے جب کہ دوران خطاب شرکاء کو جوش دلانے کے لیے وقفے وقفے سے پشو ترانے بھی بجائے جاتے رہے۔ عمران خان نے اپنی تقریر کے دوران لاہور کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ان کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کو اس افسوسناک واقعہ پر شرم آنی چاہیے۔ پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ پی پی ، ن لیگ اور اے این پی فیملی لمیٹڈ کمپنیاں ہیں، ان جماعتوں کے کارکنان کبھی اپنی پارٹی کے سربراہ نہیں بن سکتے۔ اس موقع پر عمران خان نے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کو بطور حوالے پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں تبدیلی کے لیے ضروری تھا کہ ہم پہلے اپنی پارٹی میں تبدیلی لائیں اور اسے حقیقی معنوں میں جمہوری پارٹی بنائے جب ہی ہم عوام سے انقلاب کا مطالبہ کرسکتے تھے۔ سونامی خان کے بقول جس دن ان کا بیٹا سلیمان خان تحریک انصاف کا لیڈر بنا وہ پارٹی چھوڑ دیں گے، انہوں نے بتایا کہ ان کے بیٹے سلیمان کو بھی اتنی ہی اردو آتی ہے جتنی پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو آتی ہے۔ ان کے خیال میں تحریک انصاف واحد جماعت ہے جس کے رہنماؤں نے اثاثے ظاہر کیے کیوں کہ وہ اپنے لیے نہیں بلکہ عوام کی خدمت کے لیے کام کرتے ہیں۔ پاکستان کو کرکٹ کا عالمی چمپئن کا اعزاز دلوانے والے سابق کپتان کا کہنا تھا کہ وہ اقتدار میں آکر ایزی لوڈ حکومت ختم کردیں گے۔ عمران خان نے خیبر پختون خوا کے لوگوں کو یقین دہانی کرائی کہ وہ الیکشن کے بعد ان کا احتساب کرسکیں گے۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے مسئلہ کا حل صرف تحریک انصاف کے پاس ہے، ہم 8 برس سے سیاسی حل کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جب وزیرستان گئے تو مولانا فضل الرحمن نے یہود و نصاری کا ایجنٹ قرار دیا لیکن آج انہیں بھی معاملے کا سیاسی حل یاد آگیا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ تبدیلی رضا کار الیکشن میں دھاندلی نہیں ہونے دیں گے، 23 مارچ کو مینار پاکستان پر تاریخی جلسہ عام میں پارٹی منشور کا اعلان کیا جائے گا۔
http://www.shafaqna.com/urdu/component/k2/item/7669.html
 

نایاب

لائبریرین
یہ " ایزی لوڈ " ختم کر دینے کا اعلان " ووٹ بینک " کو متاثر کرے گا یا نقصان پہنچائے گا۔۔۔۔۔۔۔؟
" سلیمان " کو بھی " بلاول " جتنی اردو آتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس جملے میں پنہاں پیغام کیا ہے ۔۔۔۔؟
عمران خان کی شخصیت سے بہت توقعات ہیں ۔ مگر " اکیلا چنا کیا بھاڑ جھونک پائے گا "۔۔۔؟
خدا کرے ارض وطن پہ اترے ایسی بہار جسے نہ ہو کبھی خزاں کا ڈر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

ساجد

محفلین
arifkarim لوکل گورنمنٹس یعنی بلدیاتی اداروں کے قیام پر پاکستان تحریک انصاف کیا کہتی ہے۔ اس کے منشور میں ان کا بھی کوئی ذکر ہے کہ نہیں؟۔
 
کہیں کہیں عمران خان کی گفتگو میں تضاد محسوس ہوتا ہے ۔ نیت پر شک نہیں کر رہا لیکن ایک بات کی سمھ نہیں آئی۔ وہ یہ کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ ٹیم بنانے کا ماہر ہے، اور ایسی ٹیم بنائے گا جو پاک صاف، دیانت دار، قابل اور فعال لوگوں پر مشتمل ہوگی۔۔۔بات تو بڑی خوش آئند ہے لیکن اسی نشست میں خان صاحب یہ بھی کہہ دیتے ہیں کہ اب پارٹی عوام کے ہاتھ میں ہے، میرے ہاتھ میں نہیں۔ جو منتخب عہدیدار ہیں، وہ ہر فیصلے میں شامل ہونگے اور انکی اکثریت کی بنیاد پر فیصلے ہوا کریں گے پارٹی میں۔۔۔اب یہ بات پہلے والی بات کے ساتھ ہم آہنگ نہیں لگتی۔۔کیونکہ اگر ٹیم بنانے میں خان صاحب کی بجائے ان عہدیداروں کی اکثریت ہی چلے گی تو پھر آچکی مثبت تبدیلی ۔۔۔:chatterbox::nailbiting:
 

arifkarim

معطل
جو منتخب عہدیدار ہیں، وہ ہر فیصلے میں شامل ہونگے اور انکی اکثریت کی بنیاد پر فیصلے ہوا کریں گے پارٹی میں۔۔۔ اب یہ بات پہلے والی بات کے ساتھ ہم آہنگ نہیں لگتی۔۔کیونکہ اگر ٹیم بنانے میں خان صاحب کی بجائے ان عہدیداروں کی اکثریت ہی چلے گی تو پھر آچکی مثبت تبدیلی ۔۔۔ :chatterbox::nailbiting:
ہاہاہا۔ ہر بار کی طرح آپ بھی ’’جمہوریت‘‘ کو اکثریت کی طاقت سمجھتے ہیں۔ اسکے باوجود مغرب میں اقلیتوں اور اکثریت کے حقوق و فرائض یکساں ہیں۔ کیا وہ آئیڈیل جمہوریت نہیں؟ پہلے جمہوریت کا مطالعہ کریں پھر یہاں آکر منتخب شدہ عہدیداران پر اعتراض کریں۔ جو منتخب کر سکتے ہیں وہی انکو اتار بھی سکتے ہیں۔ انتخاب اور مقرری میں یہی تو فرق ہے۔ جمہوریت میں طاقت عوام کے پاس ہوتی ہے نہ پارٹی چیئرمین کے پاس!
 

arifkarim

معطل
arifkarim لوکل گورنمنٹس یعنی بلدیاتی اداروں کے قیام پر پاکستان تحریک انصاف کیا کہتی ہے۔ اس کے منشور میں ان کا بھی کوئی ذکر ہے کہ نہیں؟۔
تحریک انصاف ملک میں حقیقی بلدیاتی نظام ہی تو نافظ کرنا چاہتی ہے۔ عمران خان کے باقی انٹریو چیک کریں۔
 
ہاہاہا۔ ہر بار کی طرح آپ بھی ’’جمہوریت‘‘ کو اکثریت کی طاقت سمجھتے ہیں۔ اسکے باوجود مغرب میں اقلیتوں اور اکثریت کے حقوق و فرائض یکساں ہیں۔ کیا وہ آئیڈیل جمہوریت نہیں؟ پہلے جمہوریت کا مطالعہ کریں پھر یہاں آکر منتخب شدہ عہدیداران پر اعتراض کریں۔ جو منتخب کر سکتے ہیں وہی انکو اتار بھی سکتے ہیں۔ انتخاب اور مقرری میں یہی تو فرق ہے۔ جمہوریت میں طاقت عوام کے پاس ہوتی ہے نہ پارٹی چیئرمین کے پاس!
پہلے آپ یہ طے کرلیں کہ میں نے اپنی پوسٹ میں کیا کہا ہے، اتنی دیر تک میں آپکی اس پوسٹ کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔:D
 

ساجد

محفلین
تحریک انصاف ملک میں حقیقی بلدیاتی نظام ہی تو نافظ کرنا چاہتی ہے۔ عمران خان کے باقی انٹریو چیک کریں۔
لیکن اس نظام کے نفاذ کے لئے اس کے پاس کیا روڈ میپ یعنی لائحہ عمل ہے؟۔ کیا اسی ترجیحات میں یہ کام شامل ہے اور اس کے منشور میں اس کا ذکر بھی ہے۔؟۔ کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ کوئی بھی ملک بھلے جمہوریت کا دعویدار ہو یا آمریت کا شکار اس وقت تک اپنے بنیادی مسائل کے حل کی طرف نہیں بڑھ سکتا جب تک وہاں لوکل گورنمنٹس کے ادارے فعال نہ ہوں۔
آپ جمہوری پاکستان کی ناکامی اور عرب آمریتوں کی اپنے مسائل پر قابو پانے کی وجہ پر غور کریں تو آپ کو وہاں کا بلدیاتی نظام فرق کے طور پر سامنے کھڑا نظر آئے گا۔ وہاں لوکل گورنمنٹس کے ذریعے شہری و دیہی سطح پر اگرچہ اختیارات کو عوام کے حوالے نہیں کیا جاتا لیکن ان اداروں کے ذریعہ انہیں بہتر سے بہتر سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔
 

arifkarim

معطل
آپ جمہوری پاکستان کی ناکامی اور عرب آمریتوں کی اپنے مسائل پر قابو پانے کی وجہ پر غور کریں تو آپ کو وہاں کا بلدیاتی نظام فرق کے طور پر سامنے کھڑا نظر آئے گا۔ وہاں لوکل گورنمنٹس کے ذریعے شہری و دیہی سطح پر اگرچہ اختیارات کو عوام کے حوالے نہیں کیا جاتا لیکن ان اداروں کے ذریعہ انہیں بہتر سے بہتر سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔
فعال ادارے یا تو ڈنڈے کے زور پر قائم ہوتے ہیں جہاں آمریت اپنے تیل اور کٹر قوانین کی بدولت رعایا پر حکمرانی کرتے ہوئے انہیں خوش کرنے کیلئے سہولتیں فراہم کرتی ہے یا پھر ایک آزاد جمہوری نظام میں جہاں منتخب شدہ نمائندے بلدیاتی نظام کو عوام کی امنگوں کے مطابق چلاتے ہیں۔ پہلی مثال تیلی سعودی عرب کی ہے۔ دوسری مثال قدرتی ذخائر سے پاک ملک سوئٹزلینڈ کی۔
 

ساجد

محفلین
فعال ادارے یا تو ڈنڈے کے زور پر قائم ہوتے ہیں جہاں آمریت اپنے تیل اور کٹر قوانین کی بدولت رعایا پر حکمرانی کرتے ہوئے انہیں خوش کرنے کیلئے سہولتیں فراہم کرتی ہے یا پھر ایک آزاد جمہوری نظام میں جہاں منتخب شدہ نمائندے بلدیاتی نظام کو عوام کی امنگوں کے مطابق چلاتے ہیں۔ پہلی مثال تیلی سعودی عرب کی ہے۔ دوسری مثال قدرتی ذخائر سے پاک ملک سوئٹزلینڈ کی۔
بھائی جی یہی تو دریافت کر رہا ہوں کہ اس کے قیام کا کیا لائحہ عمل ہے تحریک انصاف کے پاس؟۔ آپ ایک کام کریں کہ پاکستان تحریک انصاف کا مینی فیسٹو پیش کر دیں یہاں۔
 
Top