جاسم محمد
محفلین
تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی انتقال کرگئے
ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے
علامہ خادم حسین رضوی چند روز سے بخار میں مبتلا تھے، اہل خانہ
لاہور: تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی انتقال کرگئے، وہ گزشتہ پانچ روز سے علیل تھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی انتقال کرگئے، اہل خانہ نے ان کے انتقال کی تصدیق کی ہے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق علامہ خادم حسین رضوی کئی روز سے بخار میں مبتلا تھے، انہیں طبیعت علیل ہونے پر فاروق ہسپتال علامہ اقبال ٹاؤن لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔
وزیراعظم عمران خان نے ان کے انتقال پر اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا ہے۔
وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک بڑے عالم دین اور سچے عاشق رسول سے محروم ہوگیا، دین اسلام کے لیے ان کی خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا۔
وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی علامہ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ علامہ خادم حسین رضوی کا انتقال غم ناک ہے اور ان کے عقیدت مندوں و لواحقین کے لیے عظیم سانحہ ہے اللہ تعالیٰ انہیں صبر جمیل عطا فرمائے۔
زندگی پر ایک نظر
خادم حسین رضوی کا تعلق پنجاب کے ضلع اٹک سے تھا۔ وہ 22 جون 1966ء کو ’نکہ توت‘ ضلع اٹک میں حاجی لعل خان کے ہاں پیدا ہوئے۔ وہ حافظ قرآن ہونے کے علاوہ شیخ الحدیث بھی تھے اور فارسی زبان پر بھی عبور رکھتے تھے۔ خادم حسین ٹریفک کے ایک حادثے میں معذور ہو گئے تھے اور سہارے کے بغیر نہیں چل سکتے تھے۔
فرانس میں حکومتی سرپرستی میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف فیض آباد انٹرچنیج پر احتجاج کے بعد دو روز قبل ہی خادم رضوی کی قیادت میں ٹی ایل پی نے حکومت سے مذاکرات کیے تھے۔ اسی دھرنے میں انہوں ںے کارکنوں سے کہا تھا کہ میری طبیعت 5 روز سے ناساز ہے لیکن اس کے باوجود دھرنے میں شرکت کے لیے آیا ہوں۔
ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے
علامہ خادم حسین رضوی چند روز سے بخار میں مبتلا تھے، اہل خانہ
لاہور: تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی انتقال کرگئے، وہ گزشتہ پانچ روز سے علیل تھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی انتقال کرگئے، اہل خانہ نے ان کے انتقال کی تصدیق کی ہے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق علامہ خادم حسین رضوی کئی روز سے بخار میں مبتلا تھے، انہیں طبیعت علیل ہونے پر فاروق ہسپتال علامہ اقبال ٹاؤن لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔
وزیراعظم عمران خان نے ان کے انتقال پر اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا ہے۔
وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک بڑے عالم دین اور سچے عاشق رسول سے محروم ہوگیا، دین اسلام کے لیے ان کی خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا۔
وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی علامہ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ علامہ خادم حسین رضوی کا انتقال غم ناک ہے اور ان کے عقیدت مندوں و لواحقین کے لیے عظیم سانحہ ہے اللہ تعالیٰ انہیں صبر جمیل عطا فرمائے۔
زندگی پر ایک نظر
خادم حسین رضوی کا تعلق پنجاب کے ضلع اٹک سے تھا۔ وہ 22 جون 1966ء کو ’نکہ توت‘ ضلع اٹک میں حاجی لعل خان کے ہاں پیدا ہوئے۔ وہ حافظ قرآن ہونے کے علاوہ شیخ الحدیث بھی تھے اور فارسی زبان پر بھی عبور رکھتے تھے۔ خادم حسین ٹریفک کے ایک حادثے میں معذور ہو گئے تھے اور سہارے کے بغیر نہیں چل سکتے تھے۔
فرانس میں حکومتی سرپرستی میں گستاخانہ خاکوں کے خلاف فیض آباد انٹرچنیج پر احتجاج کے بعد دو روز قبل ہی خادم رضوی کی قیادت میں ٹی ایل پی نے حکومت سے مذاکرات کیے تھے۔ اسی دھرنے میں انہوں ںے کارکنوں سے کہا تھا کہ میری طبیعت 5 روز سے ناساز ہے لیکن اس کے باوجود دھرنے میں شرکت کے لیے آیا ہوں۔