اس کتاب میں سب سے پہلے علمائے دیوبند کا موقف بیان کیا گیا ہے ، پھر جماعت اسلامی کی کتابوں سے ان کےعقائد و نظریات بیان کئے گئے ہیں نہ کہ ارشدالقادری نے اپنی نجی رائے دی ہےتاخیر کے لیے معاذرت۔۔۔
میں نے طاہر القادری صاحب کا موقف پوچھا تھا نا کہ ارشد القادری صاحب کا۔۔۔ ۔۔۔ ۔
مختلف ’’اسلامی‘‘ فرقوں کے عقائد پر لامتناہی بحث و مباحثہ دیکھ کر سوچتا ہوں کہ کاش اس ملک کا نام پاکستان کی بجائے عقائدستان یا فرقستان ہونا چاہئے تھا!اس کتاب میں سب سے پہلے علمائے دیوبند کا موقف بیان کیا گیا ہے ، پھر جماعت اسلامی کی کتابوں سے ان کےعقائد و نظریات بیان کئے گئے ہیں نہ کہ ارشدالقادری نے اپنی نجی رائے دی ہے
اس کتاب میں سب سے پہلے علمائے دیوبند کا موقف بیان کیا گیا ہے ، پھر جماعت اسلامی کی کتابوں سے ان کےعقائد و نظریات بیان کئے گئے ہیں نہ کہ ارشدالقادری نے اپنی نجی رائے دی ہے
میری آپ سے بس اتنی ہی درخواست ہے کہ آپ کو کسی کےبھی تعلق سے معلومات حاصل کرنی ہو تو آپ براہ راست اس سے رابطہ کریں ناکہ کسی دوسرے کے ذریعہ اس کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
افضل بھائی میں نے آپ سے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ مجھے بحث و مباحثہ نا ہی کرنا ہےاور نا کرنے آتا ہے۔ اگر آپ کو کسی سے اختلاف ہے تو آپ اطمینان کے ساتھ اس سے اختلاف رکھیے، مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔ لیکن اس کو بنیاد بنا کر کسی کو کافر مرتد یا ملحد کہہ دینا میری نظر میں صحیح نہیں ہے۔توپھر آپ کو اس دھاگے کو کھولنے کے بجائے ڈائرکٹ طاہر القادری صاحب سے رابطہ کرکے انکا نقطہ نظر جماعت اسلامی سے متعلق جاننا چاہئے۔
دوسری بات ارشدالقادری کی تحریروں کے حوالے کتنے معتبر ہوتے ہیں اس حوالے سے ان کی مشہور تصینف "زلزلہ" پر دیوبندی ناقد"تجلی"کے مدیر، عامر عثمانی کا تبصرہ پڑھنے کے لائق ہے
"بات یقیناً تشویشناک ہے مصنف نے ایسا ہرگز نہیں کیا ہے کہ ادھر ادھر سے چھوٹے موٹے فقرے لے کر ان سے مطالب پیداکئے ہوں بلکہ پوری پوری عبارتیں نقل کی ہیں اور اپنی طرف سے ہرگز کوئی معنی پیدا نہیں کئے ہیں ہم اگرچہ حلقہ دیوبندی سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ہمیں اس اعتراف میں کوئی تامل نہیں کہ اپنے ہی بزرگوں کے بارے میں ہماری معلومات میں اس کتاب نے اضافہ کیا اور ہم حیرت زدہ رہ گئے کہ دفاع کریں تو کیسے؟ دفاع کا سوال نہیں پیدا ہوتا ۔ کوئی بڑا سے بڑا منطقی اور علامۃ الدہر بھی ان اعتراضات کو دفع نہیں کرسکتا جو اس کتا ب کے مشتملات متعد بزرگان دیوبند پر عائد کرتے ہیں۔ہم اگرعام روش کے مطابق اندھے مقلد اور فرقہ پرست ہوتے تو بس اتنا ہی کرسکتے تھے کہ اس کتا ب کا ذکر ہی نہ کریں لیکن خدا بچائے اشخاص پرستی اور گروہ بندی کی باطل ذہنیت سے ، ہم اپنا دیانتدارانہ فرض سمجھتے ہیں کہ حق کو حق کہیں اور حق یہی ہے کہ متعد علمائے دیوبند پر تضاد پسندی کا جو الزام اس کتاب میں دلیل و شہادت کے ساتھ عائد کیا گیا ہے وہ اٹل ہے۔‘‘
توپھر آپ کو اس دھاگے کو کھولنے کے بجائے ڈائرکٹ طاہر القادری صاحب سے رابطہ کرکے انکا نقطہ نظر جماعت اسلامی سے متعلق جاننا چاہئے۔
پہلی بات یہ عرض کردوں کہ میں اس بحث کو طول نہیں دینا چاہتا ۔آپ نے حوالے میں نادانستہ کا ذکر کیا مجھے نہیں معلوم یہ کتابت کی غلطی ہے یا کچھ اور۔ دوسری بات یہ کہ نادانستہ کےباجود مفہوم تو بہر حال وہی ہےتجدید و احیائے دین میں مولانا مودودی نے حضرت مجدد الف ثانی کے تمام تر دینی خدمات کا تذکرہ کر دینے کے بعد یہ جملہ لکھا ہے کہ
’’پہلی چیز جو مجھے حضرت مجدد الف ثانی کے وقت سے شاہ صاحب اور ان کے خلفاء تک کے تجدیدی کام میں کھٹکی ہے وہ یہ ہے کہ انہوں نے تصوف کے بارے میں مسلمانوں کی بیماری کا پورا اندازہ نہیں لگایا اور نادنستہ انہیں پھر وہی غذا دے دی جسے مکمل پرہیز کی ضرورت تھی۔ حاشا کے مجھے فی نفسہ اس تصوف پر اعتراض نہیں ہے جو انہوں نے پیش کیا۔ وہ بجائے خود اپنی روح کے اعتبار سے اسلام کا اصلی تصوف ہے۔۔۔ ‘‘ (تجدید و احیائے دین : ص 61)
یہ تھی مولانا کی اصل تحریر۔ اب آپ اس کتاب میں دیے گئے اقتباس کا معائنہ کریں۔
’’نادنستہ‘‘ کا لفظ نکال دیا گیا اور آگے کے پورے جملے کو بھی جس سے پورا مفہوم واضح ہوتا ہے۔
۔
اس طرح اور بھی بہت ساری ’’کتابت‘‘ کی غلطیاں ہیں افضل بھائی۔۔۔ اگر آپ مودودی صاحب کی خدمات کو دیکھیں اور ان کو براہ راست پڑھیں تو آپ ان ’’کتابت کی غلطیوں‘‘ کو با آسانی سمجھ سکتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود اگر آپ ان کو کافر و مرتد قرار دیتے رہیں گے تو پھر یہ آپ کی مرضی۔پہلی بات یہ عرض کردوں کہ میں اس بحث کو طول نہیں دینا چاہتا ۔آپ نے حوالے میں نادانستہ کا ذکر کیا مجھے نہیں معلوم یہ کتابت کی غلطی ہے یا کچھ اور۔ دوسری بات یہ کہ نادانستہ کےباجود مفہوم تو بہر حال وہی ہے
بھائی رمان میں نے مولانا مودودی کو کب اور کہاں کافر کہاہے؟اس طرح اور بھی بہت ساری ’’کتابت‘‘ کی غلطیاں ہیں افضل بھائی۔۔۔ اگر آپ مودودی صاحب کی خدمات کو دیکھیں اور ان کو براہ راست پڑھیں تو آپ ان ’’کتابت کی غلطیوں‘‘ کو با آسانی سمجھ سکتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود اگر آپ ان کو کافر و مرتد قرار دیتے رہیں گے تو پھر یہ آپ کی مرضی۔
کسی بات سے اختلاف رکھنا اور چیز ہے افضل بھائی لیکن کسی کو سرے سے مسلمان کی صف سےباہر کردینا میری سمجھ سے بہت برا ہے۔۔۔
ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا بات بنے
اس کتاب میں تو کہا گیا ہے نا بھائی۔۔۔۔بھائی رمان میں نے مولانا مودودی کو کب اور کہاں کافر کہاہے؟