تحریک منہاج القرآن اورشیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری صاحب۔۔۔ ۔

شمشاد

لائبریرین
الحمد للہ اب کتاب اتار لی ہے۔ وقت ملنے پر اس کو چھاپ کر چند ایک جماعت اسلامی کے اراکین میں تقسیم کروں گا۔
 

افضل حسین

محفلین
شمشاد بھائی میں دوبارہ ڈاؤنلوڈ کرکے دیکھا کتاب تو آسانی سے ڈاؤنلوڈ ہورہی ہے آپ دوبارہ کوشش کرکے دیکھیں
 

شمشاد

لائبریرین
افضل بھائی غالباً آپ نے میرا اوپر والا پیغام نہیں دیکھا کہ میں نے کتاب اتار لی ہے۔
 

رمان غنی

محفلین
تاخیر کے لیے معاذرت۔۔۔
میں نے طاہر القادری صاحب کا موقف پوچھا تھا نا کہ ارشد القادری صاحب کا۔۔۔۔۔۔۔
 

افضل حسین

محفلین
تاخیر کے لیے معاذرت۔۔۔
میں نے طاہر القادری صاحب کا موقف پوچھا تھا نا کہ ارشد القادری صاحب کا۔۔۔ ۔۔۔ ۔
اس کتاب میں سب سے پہلے علمائے دیوبند کا موقف بیان کیا گیا ہے ، پھر جماعت اسلامی کی کتابوں سے ان کےعقائد و نظریات بیان کئے گئے ہیں نہ کہ ارشدالقادری نے اپنی نجی رائے دی ہے
 

arifkarim

معطل
اس کتاب میں سب سے پہلے علمائے دیوبند کا موقف بیان کیا گیا ہے ، پھر جماعت اسلامی کی کتابوں سے ان کےعقائد و نظریات بیان کئے گئے ہیں نہ کہ ارشدالقادری نے اپنی نجی رائے دی ہے
مختلف ’’اسلامی‘‘ فرقوں کے عقائد پر لامتناہی بحث و مباحثہ دیکھ کر سوچتا ہوں کہ کاش اس ملک کا نام پاکستان کی بجائے عقائدستان یا فرقستان ہونا چاہئے تھا! :laugh:
 

رمان غنی

محفلین
اس کتاب میں سب سے پہلے علمائے دیوبند کا موقف بیان کیا گیا ہے ، پھر جماعت اسلامی کی کتابوں سے ان کےعقائد و نظریات بیان کئے گئے ہیں نہ کہ ارشدالقادری نے اپنی نجی رائے دی ہے

مجھے بہت افسوس ہوتا ہے جب میں اس طرح کی تخریب کار کتابوں کو دیکھتا ہوں۔ ان کا مقصد میری نظر میں سوائے اس کے کچھ بھی نہیں ہے کہ امت محمدیﷺکے اتنے ٹکڑے کیے جائیں کہ پھر انہیں جوڑنا ہی ممکن نہ ہو​
محترم مجھے بلا وجہ کہ بحث و مباحثہ سے سخت الجھن ہے اور میں خود کو اس لائق بھی نہیں سمجھتا کہ بحث و مباحثہ کر سکوں۔ میری آپ سے بس اتنی ہی درخواست ہے کہ آپ کو کسی کےبھی تعلق سے معلومات حاصل کرنی ہو تو آپ براہ راست اس سے رابطہ کریں ناکہ کسی دوسرے کے ذریعہ اس کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ جہاں تک اس کتاب کا تعلق ہے تو میں بیان نہیں کر سکتا کہ اس میں مولانا کی تحریروں کوکس طرح توڑا اور مروڑا گیا ہے۔ اور جو حوالے دیئے گئے ہیں وہ کتنے بے ربط اور غلط ہیں۔ مولانا کی تحریریوں کا ادنیٰ سا قاری بھی انہیں پہچاننے میں کوئی مشکل محسوس نہ کریگا۔​
کاش کے ہمارے علماء ایک دوسرے پر تنقید کرنے سے باز آجاتے تو عارف کریم اور عسکری جیسے لوگ اسلام سے کافی قریب ہوتے۔۔۔۔​
اصل میں سارے مسلمان ایک بات پر متحد ہیں کہ انہیں کبھی متحد نہیں ہونا ہے۔۔۔۔۔اور یہی مسلمانوں کو متحد کرنے کی صفت نے مولانا مودودی کو کافراور مرتد کی صف میں لا کھڑا کیا ہے۔ کاش کہ انہوں نے بھی دوسروں پر کفر اور شرک کا فتویٰ لگایا ہوتا تو انہیں یہ دن نا دیکھنا پڑتا۔۔۔۔۔​
 

افضل حسین

محفلین
میری آپ سے بس اتنی ہی درخواست ہے کہ آپ کو کسی کےبھی تعلق سے معلومات حاصل کرنی ہو تو آپ براہ راست اس سے رابطہ کریں ناکہ کسی دوسرے کے ذریعہ اس کو سمجھنے کی کوشش کریں۔

توپھر آپ کو اس دھاگے کو کھولنے کے بجائے ڈائرکٹ طاہر القادری صاحب سے رابطہ کرکے انکا نقطہ نظر جماعت اسلامی سے متعلق جاننا چاہئے۔

دوسری بات ارشدالقادری کی تحریروں کے حوالے کتنے معتبر ہوتے ہیں اس حوالے سے ان کی مشہور تصینف "زلزلہ" پر دیوبندی ناقد"تجلی"کے مدیر، عامر عثمانی کا تبصرہ پڑھنے کے لائق ہے


"بات یقیناً تشویشناک ہے مصنف نے ایسا ہرگز نہیں کیا ہے کہ ادھر ادھر سے چھوٹے موٹے فقرے لے کر ان سے مطالب پیداکئے ہوں بلکہ پوری پوری عبارتیں نقل کی ہیں اور اپنی طرف سے ہرگز کوئی معنی پیدا نہیں کئے ہیں ہم اگرچہ حلقہ دیوبندی سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ہمیں اس اعتراف میں کوئی تامل نہیں کہ اپنے ہی بزرگوں کے بارے میں ہماری معلومات میں اس کتاب نے اضافہ کیا اور ہم حیرت زدہ رہ گئے کہ دفاع کریں تو کیسے؟ دفاع کا سوال نہیں پیدا ہوتا ۔ کوئی بڑا سے بڑا منطقی اور علامۃ الدہر بھی ان اعتراضات کو دفع نہیں کرسکتا جو اس کتا ب کے مشتملات متعد بزرگان دیوبند پر عائد کرتے ہیں۔ہم اگرعام روش کے مطابق اندھے مقلد اور فرقہ پرست ہوتے تو بس اتنا ہی کرسکتے تھے کہ اس کتا ب کا ذکر ہی نہ کریں لیکن خدا بچائے اشخاص پرستی اور گروہ بندی کی باطل ذہنیت سے ، ہم اپنا دیانتدارانہ فرض سمجھتے ہیں کہ حق کو حق کہیں اور حق یہی ہے کہ متعد علمائے دیوبند پر تضاد پسندی کا جو الزام اس کتاب میں دلیل و شہادت کے ساتھ عائد کیا گیا ہے وہ اٹل ہے۔‘‘

 

رمان غنی

محفلین
توپھر آپ کو اس دھاگے کو کھولنے کے بجائے ڈائرکٹ طاہر القادری صاحب سے رابطہ کرکے انکا نقطہ نظر جماعت اسلامی سے متعلق جاننا چاہئے۔

دوسری بات ارشدالقادری کی تحریروں کے حوالے کتنے معتبر ہوتے ہیں اس حوالے سے ان کی مشہور تصینف "زلزلہ" پر دیوبندی ناقد"تجلی"کے مدیر، عامر عثمانی کا تبصرہ پڑھنے کے لائق ہے


"بات یقیناً تشویشناک ہے مصنف نے ایسا ہرگز نہیں کیا ہے کہ ادھر ادھر سے چھوٹے موٹے فقرے لے کر ان سے مطالب پیداکئے ہوں بلکہ پوری پوری عبارتیں نقل کی ہیں اور اپنی طرف سے ہرگز کوئی معنی پیدا نہیں کئے ہیں ہم اگرچہ حلقہ دیوبندی سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ہمیں اس اعتراف میں کوئی تامل نہیں کہ اپنے ہی بزرگوں کے بارے میں ہماری معلومات میں اس کتاب نے اضافہ کیا اور ہم حیرت زدہ رہ گئے کہ دفاع کریں تو کیسے؟ دفاع کا سوال نہیں پیدا ہوتا ۔ کوئی بڑا سے بڑا منطقی اور علامۃ الدہر بھی ان اعتراضات کو دفع نہیں کرسکتا جو اس کتا ب کے مشتملات متعد بزرگان دیوبند پر عائد کرتے ہیں۔ہم اگرعام روش کے مطابق اندھے مقلد اور فرقہ پرست ہوتے تو بس اتنا ہی کرسکتے تھے کہ اس کتا ب کا ذکر ہی نہ کریں لیکن خدا بچائے اشخاص پرستی اور گروہ بندی کی باطل ذہنیت سے ، ہم اپنا دیانتدارانہ فرض سمجھتے ہیں کہ حق کو حق کہیں اور حق یہی ہے کہ متعد علمائے دیوبند پر تضاد پسندی کا جو الزام اس کتاب میں دلیل و شہادت کے ساتھ عائد کیا گیا ہے وہ اٹل ہے۔‘‘
افضل بھائی میں نے آپ سے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ مجھے بحث و مباحثہ نا ہی کرنا ہےاور نا کرنے آتا ہے۔ اگر آپ کو کسی سے اختلاف ہے تو آپ اطمینان کے ساتھ اس سے اختلاف رکھیے، مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔ لیکن اس کو بنیاد بنا کر کسی کو کافر مرتد یا ملحد کہہ دینا میری نظر میں صحیح نہیں ہے۔

اور آپ نے جو عامر عثمانی صاحب کا تبصرہ پیش کیا ہے وہ "زلزلہ" کے تعلق سے ہے نا کہ اس کتاب کے تعلق سے، اور جہاں تک اس کتاب کا تعلق ہے میں آپ کے لیے بس ایک نمونہ پیش کر دیتا ہوں۔

تجدید و احیائے دین میں مولانا مودودی نے حضرت مجدد الف ثانی کے تمام تر دینی خدمات کا تذکرہ کر دینے کے بعد یہ جملہ لکھا ہے کہ
’’پہلی چیز جو مجھے حضرت مجدد الف ثانی کے وقت سے شاہ صاحب اور ان کے خلفاء تک کے تجدیدی کام میں کھٹکی ہے وہ یہ ہے کہ انہوں نے تصوف کے بارے میں مسلمانوں کی بیماری کا پورا اندازہ نہیں لگایا اور نادنستہ انہیں پھر وہی غذا دے دی جسے مکمل پرہیز کی ضرورت تھی۔ حاشا کے مجھے فی نفسہ اس تصوف پر اعتراض نہیں ہے جو انہوں نے پیش کیا۔ وہ بجائے خود اپنی روح کے اعتبار سے اسلام کا اصلی تصوف ہے۔۔۔‘‘ (تجدید و احیائے دین : ص 61)

یہ تھی مولانا کی اصل تحریر۔ اب آپ اس کتاب میں دیے گئے اقتباس کا معائنہ کریں۔
untitled.jpg

’’نادنستہ‘‘ کا لفظ نکال دیا گیا اور آگے کے پورے جملے کو بھی جس سے پورا مفہوم واضح ہوتا ہے۔

یہاں مجھے اس بات سے بحث نہیں ہے کہ مولانا کی یہ بات صحیح ہے یا غلط۔ میں بس یہ دکھانا چاہ رہا ہوں کہ کس طرح تحریر کو توڑ کر اس کا الگ مفہوم اخذ کیا گیا ہے۔
 

رمان غنی

محفلین
توپھر آپ کو اس دھاگے کو کھولنے کے بجائے ڈائرکٹ طاہر القادری صاحب سے رابطہ کرکے انکا نقطہ نظر جماعت اسلامی سے متعلق جاننا چاہئے۔

@افضل بھائی میں نے پہلے اس کا تذکرہ کر دیا ہے کہ منہاج القرآن کی طرف سے جواب نہ آنے کی صورت میں میں نے یہ دھاگی شروع کیا۔ میرے لیے یہ تو ممکن نہیں ہے کہ میں طاہر صاحب سے براہ راست بات کر سکوں اس لیے میرے پاس جو ذرائع تھے میں نے وہ استعمال کیے۔ اور اگر آپ نے میرے مراسلے کو بغور پڑھا ہوتا تو شاید یہ سوال نہ کرتے میں نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ طاہر صاحب کا کوئی قریبی آدمی ہو تو مجھے جوب دے۔
 

افضل حسین

محفلین
تجدید و احیائے دین میں مولانا مودودی نے حضرت مجدد الف ثانی کے تمام تر دینی خدمات کا تذکرہ کر دینے کے بعد یہ جملہ لکھا ہے کہ
’’پہلی چیز جو مجھے حضرت مجدد الف ثانی کے وقت سے شاہ صاحب اور ان کے خلفاء تک کے تجدیدی کام میں کھٹکی ہے وہ یہ ہے کہ انہوں نے تصوف کے بارے میں مسلمانوں کی بیماری کا پورا اندازہ نہیں لگایا اور نادنستہ انہیں پھر وہی غذا دے دی جسے مکمل پرہیز کی ضرورت تھی۔ حاشا کے مجھے فی نفسہ اس تصوف پر اعتراض نہیں ہے جو انہوں نے پیش کیا۔ وہ بجائے خود اپنی روح کے اعتبار سے اسلام کا اصلی تصوف ہے۔۔۔ ‘‘ (تجدید و احیائے دین : ص 61)

یہ تھی مولانا کی اصل تحریر۔ اب آپ اس کتاب میں دیے گئے اقتباس کا معائنہ کریں۔
untitled.jpg

’’نادنستہ‘‘ کا لفظ نکال دیا گیا اور آگے کے پورے جملے کو بھی جس سے پورا مفہوم واضح ہوتا ہے۔

۔
پہلی بات یہ عرض کردوں کہ میں اس بحث کو طول نہیں دینا چاہتا ۔آپ نے حوالے میں نادانستہ کا ذکر کیا مجھے نہیں معلوم یہ کتابت کی غلطی ہے یا کچھ اور۔ دوسری بات یہ کہ نادانستہ کےباجود مفہوم تو بہر حال وہی ہے
 

رمان غنی

محفلین
پہلی بات یہ عرض کردوں کہ میں اس بحث کو طول نہیں دینا چاہتا ۔آپ نے حوالے میں نادانستہ کا ذکر کیا مجھے نہیں معلوم یہ کتابت کی غلطی ہے یا کچھ اور۔ دوسری بات یہ کہ نادانستہ کےباجود مفہوم تو بہر حال وہی ہے
اس طرح اور بھی بہت ساری ’’کتابت‘‘ کی غلطیاں ہیں افضل بھائی۔۔۔ اگر آپ مودودی صاحب کی خدمات کو دیکھیں اور ان کو براہ راست پڑھیں تو آپ ان ’’کتابت کی غلطیوں‘‘ کو با آسانی سمجھ سکتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود اگر آپ ان کو کافر و مرتد قرار دیتے رہیں گے تو پھر یہ آپ کی مرضی۔
کسی بات سے اختلاف رکھنا اور چیز ہے افضل بھائی لیکن کسی کو سرے سے مسلمان کی صف سےباہر کردینا میری سمجھ سے بہت برا ہے۔۔۔

ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا بات بنے
 

افضل حسین

محفلین
اس طرح اور بھی بہت ساری ’’کتابت‘‘ کی غلطیاں ہیں افضل بھائی۔۔۔ اگر آپ مودودی صاحب کی خدمات کو دیکھیں اور ان کو براہ راست پڑھیں تو آپ ان ’’کتابت کی غلطیوں‘‘ کو با آسانی سمجھ سکتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود اگر آپ ان کو کافر و مرتد قرار دیتے رہیں گے تو پھر یہ آپ کی مرضی۔
کسی بات سے اختلاف رکھنا اور چیز ہے افضل بھائی لیکن کسی کو سرے سے مسلمان کی صف سےباہر کردینا میری سمجھ سے بہت برا ہے۔۔۔

ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا بات بنے
بھائی رمان میں نے مولانا مودودی کو کب اور کہاں کافر کہاہے؟
 
Top