پرندے کی فریاد
خدارا پرندے کی فریاد سن لو!
یہ کس جرم کی مجھ کو تم نے سزا دی
جو یوں قید میں مجھ کو ڈالا
مرے ساتھیوں سے جدا مجھ کو کر کے
سنہرے قفس میں مجھے بند کر کے
تمہارے لبوں پہ مسرت ہے رقصاں
سمجھ لو ستم اتنا اچھا نہیں ہے
ستا کر مجھے تم نہ پاؤ گے کچھ بھی
مرے درد کو تم سمجھ لو خدارا
مجھے اس قفس سے دلا دو رہائی
مبارک تمہیں کو یہ سونے کا پنجرہ
مبارک تمہیں کو یہ سوغات ساری
مری التجا ہے فقط تم سے اتنی
فضا میں اڑا دو مجھے تم
رفیقوں سے اپنے ملا دو مجھے تم
نہ بھولوں گا ہرگز یہ احساں تمہارا
خدارا پرندے کی فریاد سن لو!