تحفہ۔ انجمن آرا انجم

شمشاد

لائبریرین
مبارک سبھی کو

نیا سال آیا
خوشی ساتھ لایا

مسرت کے نغمے
لبوں پر ہیں سب کے

وطن کے جیالے
نگہبان بن کے

رہیں ایک ہو کر
دکھا دیں یہ جوہر

شکستہ دلوں کی
مرادیں ہوں پوری

کدورت دلوں سے
نکل جائے سب کے

تمہارے ترانے
محبت میں ڈھل کے

بکھر کر فضا میں
نئی روح بھر دیں

مبارک سبھی کو
نیا سال یہ ہو
 

شمشاد

لائبریرین
دل کے سچے

تم ننھے منے بچے ہو
بھولے ہو دل کے سچے ہو

جیون کا دکھ تم کیا سمجھو
جتنا ہنسنا ہو تم ہنس لو

تم دل سے سب کو پیارے ہو
سب کی آنکھوں کے تارے ہو

ملت کے خادم بن جانا
نیکی کا رستہ اپنانا
 

شمشاد

لائبریرین
نیا سال آیا

رفیقو! نیا سال آیا
مُسرت کا پیغام لایا

جو گزرا اسے بھول جاؤ
نئے سال کے گیت گاؤ

نہ شکوہ کرو تم کسی سے
پڑے جو وہ سہہ لو خوشی سے

نئی ایک دنیا سجا دو
زمیں کو گلستاں بنا دو

سلام محبت مرا لو
مبارک نیا سال سب کو
 

شمشاد

لائبریرین
کلی کا پیغام

ایک ننھی کلی سو رہی ہے یہاں
جس کی آنکھوں میں ہیں خواب صدہا نہاں

پھول بننے سے پہلے جو مرجھا گئی
زندگی مختصر ہے یہ سمجھا گئی

خامشی میں ہے اس کی نہاں داستاں
بے زبانی ہی اب تو ہے عینِ زباں

گرچہ دنیا بہت پرکشش ہے مگر
مثل رہرو کرو زندگانی بسر

زندگی اک امانت ہے اللہ کی
دل شکستہ نہ ہو اس سے انساں کبھی

ہر عمل اپنا یوں حسن میں ڈھال دو
دکھ کسی کو نہ پہنچے یہ کوشش کرو

اس طریقِ عمل پر چلو تم سدا
تاکہ ہو دو جہاں میں تمہارا بھلا
 

شمشاد

لائبریرین
رانی اور توتا

بچو! تم کو سناؤں ایک کہانی
ایک تھا راجہ ایک تھی رانی

غمگین بہت وہ رہتے تھے
اولاد کا دکھ وہ سہتے تھے

ایک انہوں نے توتا پالا تھا
رانی سے خوب وہ باتیں کرتا تھا

توتا اک دن سست سا بیٹھا تھا
رانی بولی مٹھو بات ہے کیا

کچھ دیر تو توتا کچھ نہ بولا
رانی سمجھی روٹھ گیا کیا

میرے مٹھو اپنی بات بتا دے
دانہ پانی کچھ تو کھا لے

سن کر مٹھو نے منہ کھولا
رانی سے وہ پھر یوں بولا

بس ایک بات مجھے کہنا ہے
اس قید میں اب نہ رہنا ہے

اس پنجرے کا دروازہ کھولو تم
مجھ کو اُڑ جانے دو تم

سن کے سوچ میں پڑ گئی رانی
دل رویا آنکھ میں آیا پانی

رانی نے جب دروازہ کھولا
خوش ہو کر مٹھو یہ بولا

میری رانی تجھے سلام
ہے میرا یہ آخری سلام

انجم یہ بچوں کی کہانی
پھر بھی ہے تم کو سنانی
 

شمشاد

لائبریرین
پرندے کی فریاد

خدارا پرندے کی فریاد سن لو!
یہ کس جرم کی مجھ کو تم نے سزا دی
جو یوں قید میں مجھ کو ڈالا
مرے ساتھیوں سے جدا مجھ کو کر کے
سنہرے قفس میں مجھے بند کر کے
تمہارے لبوں پہ مسرت ہے رقصاں
سمجھ لو ستم اتنا اچھا نہیں ہے
ستا کر مجھے تم نہ پاؤ گے کچھ بھی
مرے درد کو تم سمجھ لو خدارا
مجھے اس قفس سے دلا دو رہائی
مبارک تمہیں کو یہ سونے کا پنجرہ
مبارک تمہیں کو یہ سوغات ساری
مری التجا ہے فقط تم سے اتنی
فضا میں اڑا دو مجھے تم
رفیقوں سے اپنے ملا دو مجھے تم
نہ بھولوں گا ہرگز یہ احساں تمہارا
خدارا پرندے کی فریاد سن لو!
 
Top