تذکرہ اولیاء

نیلم

محفلین
ایک دفعہ ایک مزدور سارے دن کی ناکامی پر گھر جارہا تھا ، سارا دن اسے کوئی بھی ایسا کام نہ مل سکا جسے کر کے وہ کچھ پیسے حاصل کر سکے اور گھر والوں کے کھانے کے لیے کچھ خرید سکے ، وہ اسی سوچ اور پریشانی میں چلتا جا رہا تھا کہ آج گزارا کیسے ہوگا کہ رستے میں حضرت ابراہیم بن ادھم رحمتہ اللہ ملے ، اس مزدور نے حضرت کو دیکھ کر کہا کہ حضرت آپ کتنے آسودہ حال ہیں ، کتنے خوش اور مطمئن ہیں۔ کوئی پریشانی نہیں کوئی دکھ نہیں اور ایک میں ہوں کہ شب و روز مصائب اور پریشانی میں مبتلا رہتا ہوں
حضرت ابراہیم بن ادھم رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اچھا ایسا کرو کہ میری ساری زندگی کی عبادات اور صدقات کا ثواب تم لے لو اور مجھے صرف آج کے دن کی پریشانی پر ملنے والا اجر دے دو۔ یہ سن کر اس مزدور کی پریشانی ختم ہو گئی اور وہ مطمئن ہو گیا
کاش ہمیں معلوم ہوجائے کہ اللہ نے ہمیں پریشانی اٹھانے پر کتنا بڑا اجر دیا ہے تو ہم ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کریں

تذکرہ اولیاء از حضرت فرید الدین عطار رحمتہ اللہ علیہ
 
برسبیل تذکرہ ایک واقعہ یاد آیا تقریبا دوسال پہلے کی بات ہے صدر بچوں کے پیمپرز لینے جارہا تھا کہ ایک روحانی شخصیت سے ملاقات ہوگئی انہوں نے کہا کہ آؤ میرے ساتھ یہ روٹیاں اٹھاؤ میں نے روٹیاں اٹھا لیں۔۔۔۔۔قصہ مختصر ان کے ساتھ چوک پر جا کر جو غریب غرباء کھڑے تھے ان کو کہا آو روٹی کھا لو ۔۔۔۔۔۔ان کے گھر پہنچنے پر روٹی اور سالن رکھ دیا گیا ۔۔۔۔ان کے خاندان کے جو بچے تھے وہ کھانا رکھ رہے تھے میں ان کے ساتھ کھڑا باتیں کررہا تھا کہ اچانک وہ موبائل رنگ بجنے پر باتیں کرتے ہوئے گھر سے باہر نکل گئے ۔ ایک بوڑھے مزدور نے مجھے اشارہ سے بلایا اور کہا کہ بیٹا مجھے جو پلیٹ دی گئی ہے اس میں جو گوشت کی بوٹی تھی وہ بہت چھوٹی تھی میرے دل میں بہت بڑی خواہش ہے کہ گوشت کی بڑی سی بوٹی کھالوں میں نے پلیٹ اٹھائی اور بڑے سے پتیلے کے قریب کھڑاہوگیا اتنے میں صاحب خیرات بھی آگئے میرے ہاتھ مین پلیٹ دیکھ کر ہنس کرکہنے لگے قریشی صاحب لگتا ہے آپ کو بھی بھوک لگی ہے میں نے ان کو سارا ماجرا سنایا ایک دم ان کی کیفیت تبدیل ہوگئ اور اپنے ہاتھوں سے ایک بڑی سی بوٹی پلیٹ میں ڈال دی اور مجھے کہا کہ ذرا اس بندے کے تاثرات کو غور سے دیکھنا میں نے جب اس کے آگے بوٹی رکھی تو اس کی آنکھوں میں ایک چمک سی دکھائی دی اور جب اس نے بوٹی کھالیتو مجھے کہنے لگا کہ میرے دل میں ایک بڑی سی بوٹی کھانے کا بہت بڑا ارمان تھا اس وقت اس کا جو لہجہ تھا اور تشکر کے تاثرات اس کے چہرے سے ہویدا تھے اس کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے۔
 

نیلم

محفلین
برسبیل تذکرہ ایک واقعہ یاد آیا تقریبا دوسال پہلے کی بات ہے صدر بچوں کے پیمپرز لینے جارہا تھا کہ ایک روحانی شخصیت سے ملاقات ہوگئی انہوں نے کہا کہ آؤ میرے ساتھ یہ روٹیاں اٹھاؤ میں نے روٹیاں اٹھا لیں۔۔۔ ۔۔قصہ مختصر ان کے ساتھ چوک پر جا کر جو غریب غرباء کھڑے تھے ان کو کہا آو روٹی کھا لو ۔۔۔ ۔۔۔ ان کے گھر پہنچنے پر روٹی اور سالن رکھ دیا گیا ۔۔۔ ۔ان کے خاندان کے جو بچے تھے وہ کھانا رکھ رہے تھے میں ان کے ساتھ کھڑا باتیں کررہا تھا کہ اچانک وہ موبائل رنگ بجنے پر باتیں کرتے ہوئے گھر سے باہر نکل گئے ۔ ایک بوڑھے مزدور نے مجھے اشارہ سے بلایا اور کہا کہ بیٹا مجھے جو پلیٹ دی گئی ہے اس میں جو گوشت کی بوٹی تھی وہ بہت چھوٹی تھی میرے دل میں بہت بڑی خواہش ہے کہ گوشت کی بڑی سی بوٹی کھالوں میں نے پلیٹ اٹھائی اور بڑے سے پتیلے کے قریب کھڑاہوگیا اتنے میں صاحب خیرات بھی آگئے میرے ہاتھ مین پلیٹ دیکھ کر ہنس کرکہنے لگے قریشی صاحب لگتا ہے آپ کو بھی بھوک لگی ہے میں نے ان کو سارا ماجرا سنایا ایک دم ان کی کیفیت تبدیل ہوگئ اور اپنے ہاتھوں سے ایک بڑی سی بوٹی پلیٹ میں ڈال دی اور مجھے کہا کہ ذرا اس بندے کے تاثرات کو غور سے دیکھنا میں نے جب اس کے آگے بوٹی رکھی تو اس کی آنکھوں میں ایک چمک سی دکھائی دی اور جب اس نے بوٹی کھالیتو مجھے کہنے لگا کہ میرے دل میں ایک بڑی سی بوٹی کھانے کا بہت بڑا ارمان تھا اس وقت اس کا جو لہجہ تھا اور تشکر کے تاثرات اس کے چہرے سے ہویدا تھے اس کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے۔
جزاک اللہ
 

سید زبیر

محفلین
برسبیل تذکرہ ایک واقعہ یاد آیا تقریبا دوسال پہلے کی بات ہے صدر بچوں کے پیمپرز لینے جارہا تھا کہ ایک روحانی شخصیت سے ملاقات ہوگئی انہوں نے کہا کہ آؤ میرے ساتھ یہ روٹیاں اٹھاؤ میں نے روٹیاں اٹھا لیں۔۔۔ ۔۔قصہ مختصر ان کے ساتھ چوک پر جا کر جو غریب غرباء کھڑے تھے ان کو کہا آو روٹی کھا لو ۔۔۔ ۔۔۔ ان کے گھر پہنچنے پر روٹی اور سالن رکھ دیا گیا ۔۔۔ ۔ان کے خاندان کے جو بچے تھے وہ کھانا رکھ رہے تھے میں ان کے ساتھ کھڑا باتیں کررہا تھا کہ اچانک وہ موبائل رنگ بجنے پر باتیں کرتے ہوئے گھر سے باہر نکل گئے ۔ ایک بوڑھے مزدور نے مجھے اشارہ سے بلایا اور کہا کہ بیٹا مجھے جو پلیٹ دی گئی ہے اس میں جو گوشت کی بوٹی تھی وہ بہت چھوٹی تھی میرے دل میں بہت بڑی خواہش ہے کہ گوشت کی بڑی سی بوٹی کھالوں میں نے پلیٹ اٹھائی اور بڑے سے پتیلے کے قریب کھڑاہوگیا اتنے میں صاحب خیرات بھی آگئے میرے ہاتھ مین پلیٹ دیکھ کر ہنس کرکہنے لگے قریشی صاحب لگتا ہے آپ کو بھی بھوک لگی ہے میں نے ان کو سارا ماجرا سنایا ایک دم ان کی کیفیت تبدیل ہوگئ اور اپنے ہاتھوں سے ایک بڑی سی بوٹی پلیٹ میں ڈال دی اور مجھے کہا کہ ذرا اس بندے کے تاثرات کو غور سے دیکھنا میں نے جب اس کے آگے بوٹی رکھی تو اس کی آنکھوں میں ایک چمک سی دکھائی دی اور جب اس نے بوٹی کھالیتو مجھے کہنے لگا کہ میرے دل میں ایک بڑی سی بوٹی کھانے کا بہت بڑا ارمان تھا اس وقت اس کا جو لہجہ تھا اور تشکر کے تاثرات اس کے چہرے سے ہویدا تھے اس کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے۔
روحانی بابا ! سبق پہلا ہے یہ کتاب ہدیٰ کا
کہ مخلوق ساری ہے کنبہ خدا کا
بے شک حقوق العباد کی قضا ممکن نہیں
اللہ کریم آپ کو بے پناہ سعادتوں سے نوازے (آمین)
 
بہت خوبصورت تحریر محترمہ نیلم اور بڑ ا پیار واقعہ سنایا محترم روحانی بابا آپ نے۔۔۔
یاد آیاکہ حضرت مجدد الف ثانی اپنے مشہورِ زمانہ مکتوبات میں کہیں فرماتے ہیں کہ "مجھے دکھایا گیا کہ عامتہ المسلمین میں سے جو اہلِ کفاف اپنے بیوی بچوں، ماں باپ اور گھر بار کے حوالے سے جس غمِ روزگار کا شکار رہتے ہیں اور مختلف پریشانیوں، اندیشوں میں مبتلا ہوتے ہیں، وہی پریشانیاں، وہی اندیشے اور غموم انکے لئے کفارے کا کام دیتے ہیں اور نامہ اعمال سے کافی بوجھ ان کی وجہ سے ہلکا ہوتا رہتا ہے۔"۔۔۔واللہ اعلم
 

نیلم

محفلین
بہت خوبصورت تحریر محترمہ نیلم اور بڑ ا پیار واقعہ سنایا محترم روحانی بابا آپ نے۔۔۔
یاد آیاکہ حضرت مجدد الف ثانی اپنے مشہورِ زمانہ مکتوبات میں کہیں فرماتے ہیں کہ "مجھے دکھایا گیا کہ عامتہ المسلمین میں سے جو اہلِ کفاف اپنے بیوی بچوں، ماں باپ اور گھر بار کے حوالے سے جس غمِ روزگار کا شکار رہتے ہیں اور مختلف پریشانیوں، اندیشوں میں مبتلا ہوتے ہیں، وہی پریشانیاں، وہی اندیشے اور غموم انکے لئے کفارے کا کام دیتے ہیں اور نامہ اعمال سے کافی بوجھ ان کی وجہ سے ہلکا ہوتا رہتا ہے۔"۔۔۔ واللہ اعلم
جی بالکل ایسا ہی ہوتا ہے جو انسان اپنے گھر والوں کے لیئے رزق کی تلاش میں نکلتا ہے وہ عمل بھی عبادت میں شمار ہوتا ہے
 
روحانی بابا ! سبق پہلا ہے یہ کتاب ہدیٰ کا
کہ مخلوق ساری ہے کنبہ خدا کا
بے شک حقوق العباد کی قضا ممکن نہیں
اللہ کریم آپ کو بے پناہ سعادتوں سے نوازے (آمین)
بے شک ایسا ہی ہے علامہ اقبال فرماتے ہیں
کس نہ باشد در جہاں محتاجِ کس
نکتہ شرعِ مبیں ایں است و بس
بلا شک و شبہ ولایت حقوق العباد سے ہی ملتی ہے اور اسی سے اس میں مزید ترقی ہوتی ہے آپ دونوں شیخین کی حالات زندگی کو دیکھ لیں تو یہی کچھ ملے گا۔
 

نیلم

محفلین
حضرت حبیب عجمی رحمته الله علیه بصرہ کے گوشه نشین بزرگوں میں شمار هوتے هیں . چونکه قرآن کریم کا تلفظ درست مخرج سے ادا نہیں کر سکتے تھے لہذا عجمی کے نام سے مشہور تھے .
ایک مرتبہ حضرت حسن بصری رحمته الله علیه نماز مغرب کے وقت آپکے هاں تشریف لائے . آپ نماز کیلئے کھڑے هو چکے تھے . حضرت حسن بصری نے دیکھا که آپ "الحمد " کی بجائے " الہمد " کہہ کر قرات کر رهے هیں تو یه سوچ کر که انکا تلفظ درست نہیں لہذا انکے پیچھے نماز نہیں پڑھنی چاهیئے ، اپنی الگ نماز پڑھنے لگے .رات کو خواب میں الله تعالی کی زیارت کی اور دیکھا که رب کریم فرماتا هے " اگر تو حبیب عجمی کے پیچھے نماز پڑھ لیتا تو تیری تمام عمر کی نمازوں سے بہتر تھا . تو نے اسکی ظاہری عبادت کا تصور تو کیا لیکن اسکی نیت نہیں دیکھی ".
جب آپکے سامنے قرآن پڑھا جاتا تو بے قرار هو جاتے . کسی نے پوچھا " آپ قرآن کا مفہوم کسطرح سمجھتے هیں ؟ قرآن عربی هے اور آپ عجمی"
فرمایا
" میری زبان گو عجمی هے مگر میرا دل عربی هے "
(تذکرۃ الاولیا از حضرت فرید الدین عطار رحمته الله علیه )
 
Top