تذکرہ مولوی ذکا اللہ دہلوی از سی-ایف-اینڈریوز

راشد اشرف

محفلین
دو روز قبل فیس بک پر سی ایف اینڈریوز کی تصنیف تذکرہ مولوی ذکاء اللہ دہلوی، مترجم: ضیاء الدین برنی، ناشر:تعلیمی مرکز کراچی، اشاعت: 1952 کا سرورق سید معراج جامی صاحب نے شامل کیا تھا۔ پاک و ہند سے احباب کی فرمائش آئی کہ اسے شامل کیا جائے۔ سو آج صبح ہم نے تمام احباب کے لیے مندرجہ ذیل پیغام لکھا:

تمام طلبگاران تذکرہ مولوی ذکاء اللہ دہلوی کی خدمت میں عرض ہے سید معراج جامی صاحب کے اس کتاب کے سرورق کو شامل کرنے کے بعد کہ ہمارے دوست حسنین جمال کی فرمائش کے بعد ڈاکٹر یونس اگاسکر، محترم حامد سراج صاحب، محترمہ ثمر صدیقی اور محمد ایاز صاحب نے ان کی ہم نوائی میں اس کتاب کی فرمائش کی تھی۔
آج (28 اپریل،2013 ) یہاں کراچی میں ہڑتال ہے۔ ڈاکٹر یونس اگاسکر ممبئی کی اصطلاح میں اسے "بند" سمجھیں۔ لیکن علی الصبح چونکہ تمام شرپسند تمام رات کی قتل و غارت گری کے بعد انٹاغفیل ہوتے ہیں سو ہم صبح صبح جامی صاحب کے گھر سنسان سڑکوں پر 20 منٹ کا سفر 10 منٹ میں طے کرکے گئے اور یہ کتاب لے آئے۔ خیال تھا کہ ڈاکٹر صاحب کی فرمائش کے مطابق چند اوراق پیش کیے جائیں گے لیکن کتاب کا جائزہ لیا تو احساس ہوا کہ
Charles Freer Andrews
کی اس دلچسپ اور تاریخی دستاویز کو مکمل محفوظ کرلینا ہی بہتر ہوگا۔ سو پیش خدمت ہے:

 

تلمیذ

لائبریرین
پوسٹ کرنے کا بہت شکریہ، راشد ساحب۔ لیکن گذشتہ پوسٹوں کے بر عکس اس پرڈاؤن لوڈ کا بٹن موجودنہیں ہے، صرف شئیر کا ہے۔
 

راشد اشرف

محفلین
مفصل احوال

اٹھائیس اپریل، 2013 کا پرانی کتابوں کا اتوار بازار حالات کی نذر ہوا، پھیرا نہ لگ سکا۔ ممبئی کی اصطلاح میں کہیے تو اتوار کو یہاں "بند" تھا۔ یہ شہر نگاراں سیاست دانوں کی حماقتوں اور آپس کی چپقلشوں کی وجہ کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر آگ میں جل رہا ہے۔ الیکشن سر پر کھڑے ہیں اور وسوسے چین سے بیٹھنے نہیں دیتے۔

درویش سے کسی نے سوال کیا کہ "الیکشن میں سیاست دانوں کو کیسے چنا جائے ? "
جواب ملا: "جیسے اکبر نے انار کلی کو چنا تھا"

عقیل عباس جعفری صاحب سے اطلاع ملی کہ صرف ایک کتب فروش اتوار بازار میں موجود پایا گیا جس کی طبیعت میں لالچ ہے، کتابوں کی مقرر کردہ قیمت کا گراف جس کا ہمیشہ افقی حالت میں ہوتا ہے اور نظر گاہک کی جیب پر۔ جان پر کھیل کر پہنچا لیکن ادھر ہم محتاط رہے، دور سے ہی سلام کیا اور رخ کیا سید معراج جامی صاحب کی قیام گاہ کا جہاں ایک کتاب کا حصول مقصود تھا۔ یہ ہے
:
تذکرہ-مولوی ذکاء اللہ دہلوی از سی ایف اینڈریوز، مترجم: ضیاء الدین برنی، سن اشاعت: 1952

چند روز قبل جامی صاحب نے اس کا سرورق فیس بک پر کیا شامل کیا، احباب کی ابتدائی چند اوراق پیش کیے جانے کی فرمائشوں کا طومار بندھ گیا۔ ہندوستان سے بھی اور پاکستان سے بھی۔

اندیشہ تخریب کاری کا دامن گیر تھا لیکن علی الصبح چونکہ تمام شرپسند تمام رات کی قتل و غارت گری کے بعد انٹاغفیل ہوتے ہیں سو صبح صبح جامی صاحب کے گھر سنسان سڑکوں پر 20منٹ کا سفر 10 منٹ میں طے کرکے پہنچا اور یہ کتاب لے آیا۔
کتاب کا جائزہ لیا تو احساس ہوا کہ
Charles Freer Andrews
کی اس دلچسپ اور تاریخی دستاویز کو مکمل محفوظ کرلینا ہی بہتر ہوگا۔
اس کا دیباچہ مولوی نذیر احمد دہلوی کا تحریر کردہ ہے جبکہ پیش لفظ کے لکھنے والے ڈاکٹر سید سجاد دہلوی، سابق چیرمین شعبہ اردو، جامعہ عثمانیہ، دکن ہیں۔ کراچی شہر میں کسی زمانے میں کوئی "گیدومل لیکھراج" روڈ بھی ہوا کرتی تھی، سو ناشر کا دفتر وہاں تھا۔

مصنف چارلس فرئیر اینڈریو کون تھے، اس بارے میں مکمل تفصیل یہاں دیکھی جاسکتی ہے
:
http://en.wikipedia.org/wiki/Charles_Freer_Andrews

مسٹر اینڈریو کو مولوی ذکاء سے ایک الفت خاص تھی۔ کوچہ چیلاں دہلی میں چوڑی موریوں کا پائجامہ اور سلیم شاہی جوتا پہن کر مولوی صاحب کے گھر جاتے تھے۔ مولوی صاحب کا وقت آخر قریب آیا تو ان کو خبر کی گئی، یہ وہاں لپکے، بھیڑ کو چیر کر قریب المرگ کے پاس پہنچے اور ان کے سفر آخرت کو دیکھا۔ 1952 میں یہ کتاب (انگریزی نسخہ) قریب تھا کہ بالکل نابید ہوجاتا، برنی صاحب نے اسے ترجمہ کرکے محفوظ کردیا اور آج یہ انٹرنیٹ بھی محفوظ ہوگئی ہے۔
برنی صاحب نے کتاب میں شامل اپنی لکھی "تمہید" میں سی ایف اینڈریو کو استاذی کہا ہے۔ مسٹر اینڈریو نے اس کتاب کو لکھنے کا آغآز 1912 میں کیا تھا اور یہ کتابی شکل میں 1929 میں شائع ہوئی۔ ان کی خواہش تھی کہ برنی صاحب ہی اس کا اردو ترجمہ کریں لیکن کتاب کی اشاعت سے قبل ہی وہ چل بسے تھے۔


چارلس فرئیر اینڈریو ایک پادری تھے۔ ایک انسان دوست شخصیت۔ ایک جگہ کہتے ہیں کہ " انتہائی مذہبی مسلمانوں کے نقطہ نظر کے طفیل ہی میں نے قدیم دہلی کے قابل محبت اشخاص سے محبت کرنا سیکھا اور انہی کی بدولت میں نے ہندوستان میں اپنے ابتدائی قیام کے دوران اسلام کی قدر و منزلت کو سمجھا۔ اس لیے مجھے امید ہے کہ میں اسلام کی عظمت اور سادگی کو بہت اچھی طرح سے واضح کرسکوں گا جیسا کہ ذکاء اللہ نے اسے اپنی زندگی میں عملی جامہ پہنایا۔"

چارلس فرئیر اینڈریو نے زیر تذکرہ کتاب میں پرانی دہلی، مغلیہ دربار، انگریزی امن و امان، علوم جدیدہ، ذکاء اللہ کا خاندان، ذکاء اللہ کی ابتدائی زندگی، غدر دہلی، عہد وکٹوریہ، تحریک علی گڑھ جیسے دلچسپ اور تاریخی معلومات پر مبنی ابواب تحریر کیے ہیں۔

کتاب میں دہلی کی قدیم تہذیب، لوگوں کا رہن سہن، مغلیہ دربار کا احوال،غالب و ذوق کا تذکرہ اور 1857
کا دلچسپ بیان ملتا یے۔
 
Top