حاتم راجپوت
لائبریرین
- تربیت اطفال
بچے سوال پوچھیں تو جواب دیجیے مگر اس انداز میں کہ دوبارہ سوال نہ کر سکیں-اگر زیادہ تنگ کریں تو کہہ دیجیے جب بڑے ہو گے سب پتا چل جائے گا-
بچوں کو بھوتوں سے ڈراتے رہیے-شاید وہ بزرگوں کا ادب کرنے لگیں- بچوں کو دلچسپ کتابیں مت پڑھنے دیجیے کیونکہ کورس کی کتابیں کافی ہیں-
اگر بچے بیوقوف ہیں تو پروا نہ کیجیے-بڑے ہو کر یا تو جینیئس بنیں گے یا اپنے آپ کو جینیئس سمجھنے لگیں گے- بچے کو سب کے سامنے مت ڈانٹئے-اس کے تحت الشعور پر برا اثر پڑے گا-ایک ٖطرف لے جا کر تنہائی میں اس کی خوب تواضع کیجیے-
بچوں کو پالتے وقت احتیاط کیجیے کہ ضرورت سے زیادہ نہ پل جائیں،ورنہ وہ بہت موٹے ہو جائیں گے اور والدین اور پبلک کے لیے خطرے کا باعث ہوں گے-
اگر بچے ضد کرتے ہیں تو آپ بھی ضد کرنا شروع کر دیجیے- وہ شرمندہ ہو جائیں گے-
ماہرین کا اصرار ہے کہ موزوں تربیت کے لیے بچوں کا تجزیہء نفسی کرانا ضروری ہے-لیکن اس سے پہلے والدین اور ماہرین کا تجزیہء نفسی کرا لینا زیادہ مناسب ہو گا-دیکھا گیا ہے کہ کنبے میں صرف دو تین بچے ہوں تو وہ لاڈلے بنا دئیے جاتے ہیں لہذاٰ بچے صرف دس بارہ ہونے چاہئیں، تا کہ ایک بھی لاڈلا نہ بن سکے-
اسی طرح آخری بچہ سب سے چھوٹا ہونے کی وجہ سے بگاڑ دیا جاتا ہے،چنانچہ آخری بچہ نہیں ہونا چاہئیے-