ایسی بھی کوئی بات نہیں جناب۔ میں ڈائل اپ کی وجہ سے خاموش ہوا ہوں کہ واقعی اگر آپ کو ڈائل اپ سے آنا پڑے تو کافی مشکل ہو جاتی ہوگی ناںنعمان نے کہا:قیصرانی بھائی آپ نے تو میری ذرا سی بات دل پہ لگالی۔ اب چھوڑیں بھی۔
دوست نے کہا:اگر ہال آف مررز کا ترجمہ ایوان آئینہ کردیا گیا ہے تواس میں اردو کا کیا قصور ہال کو ایوان اور مرر کو آئینہ ہی تو کہتے ہیں اردو میں۔
زکریا نے کہا:-----BEGIN PGP SIGNED MESSAGE-----
Hash: SHA1
میں ترجمے کی یہ گائیڈلائن منظور کرتا ہوں۔
-----BEGIN PGP SIGNATURE-----
Version: GnuPG v1.4.4 (MingW32)
iEYEARECAAYFAkUKAeEACgkQllkgMb0DQ9msLwCdGnZj7toM7vCEebnkRn9FIKFS
OXQAoIuUQmQNfuP2IsgQg3Tf1RcVXsS4
=ac08
-----END PGP SIGNATURE-----
بالکل ایسی بات نہیں کہ یہ سب کچھ ناقابل عمل ہے ۔۔۔ بالکل قابل عمل ہے اور ہم لوگ اسی پر عمل کرتے ہیں ہم لوگ سے مراد ہر وہ شخص ہے جو واجبی سی بھی اردو جانتا ہے ۔ آپ نے شاید محسوس نہیں کیا کہ ہم دانستگی یا نا دانستگی میں عربی فارسی الفاظ کی تراکیب بناتے ہیں انکی تذکیر و تانیث کرتے ہیں یا واحد جمع بناتے ہیں تو در اصل انہی قواعد کے تحت بنا دیتے ہیں چاہے ہم عربی اور فارسی کے قواعد کو جانتے ہوں یا نہ جانتے ہوں اور ایسا در اصل اسی انسیت کی وجہ سے ہوتا ہے جو ہمیں ان الفاظ کو اردو زبان میں صدیوں سے برتتے ہوئے پیدا ہو گئی ہے ۔ میں نے تو محص یہ باتیں تمہیدی طور پر لکھی تھیں میرا مقصد ہر گر یہ نہ تھا کہ اس مقصد کے لیے عربی فارسی کے عالم درکار ہیں اور وہی یہ کام کر سکتے ہیں میرا مقصد تو صرف یہ تھا کہ اگر ترجمہ میں اختصار،فصاحت ، بلاغت اور جمالیاتی ضرورت کے پیش نظر تراجم یک لفظی یا دولفظی تراکیب کی صورت میں کیے جائیں تو بہتر ہو گا ۔ اور ترکیب میں دونوں حروف کا ایک ہی زبان سے تعلق رکھنا اس لیے ضروری : مثال کے طور پر میں نے ایک اداہ جو کہ قرآن حکیم کی تعلیم کے لیے قائم کیا گیا تھا اس کے سائن بورڈ پر نظر ڈالی تو جلی حروف میں لکھا ہوا نظر آیادوست نے کہا:مجھے اہل اردو اور سقہ اہل اردو کا یہ کہنا کہ عربی الفاظ کو عربی اور فارسی الفاظ کو فارسی کے قواعد کے مطابق ہی تبدیل کیا جائے اب ناقابل عمل سا لگتا۔
اس سلسلہ میں میں نے انگریزی کے ان الفاظ کے متعلق ہر گز نہیں کہا کہ اردو میں کام کرتے ہوئے بھی ان کے لیے انگریزی قواعد کو برتا جائے بلکہ میں نے تو یہ کہا کہ ان کو اردو کے الفاظ ہی تسلیم کر کے انہیں اسی طرح استعمال کیا جائے مثلاٍ کلرک سکول وغیرہدوست نے کہا:لیکن اردو میں میں ہم اگر سیٹ کی جمع لکھتے ہیں تو سیٹوں ہی کرتے ہیں نا کہ بمطابق انگریزی قواعد سیٹس لکھتے ہیں۔
مسئلہ یہ ہے کہ جب میں انٹرانس پر دالہ کے بعد تراجم کو دیکھتا ہوں تو جہاں جہاں﴿نو سجیشن اویل ایبل﴾ کوئی تجاویز موجود نہیں ۔۔۔ وہاں تو ایڈٹ کرنے پر میری تجویز قبول ہو جاتی ہے اور لکھی ہوئی سامنے آجاتی ہے لیکن جہاں پہلے سے کوئی مجوزہ ترجمہ موجود ہے وہاں کوشش بسیار کے باوجود میں اپنی تجاویزسبمٹ ﴿پیش﴾ نہیں کر سکا اس کی کیا وجہ ہے ایسی صورت میں تجاویز کیوں قبول نہیں کی جاتیں؟نعمان نے کہا:شاکر القادری،
آپ ایسا کریں کہ ورڈ بینک، ترجمہ مطلوب ہے اور انٹرانس پر ہونے والے تراجم پر نظر رکھیں۔ اور جہاں آپ محسوس کریں کہ کچھ بہتری کی گنجائش ہے تو فورا بہتر تراجم تجویز کریں۔