کاشف اسرار احمد
محفلین
کافی دنوں سے ایک غزل اصلاح کے لئے پیش کرنا چاہتا تھا لیکن محفل میں اسے چسپاں کرنا یاد ہی نہیں رہتا تھا ۔ استاد. محترم جناب الف عین سر اور دیگر احباب سے اصلاح کا منتظر ہوں.
بحر مضارع
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
بحر مضارع
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
★★★★★★★★★★★★★★★
ترکش کا تیر، ہاتھ کا پتھر بڑا ہوا
میری مخالفت میں یہ اکثر، بڑا ہوا
میں جانتا نہیں تھا مگر دوستی کے ساتھ
اک مارِ آستیں بھی برابر بڑا ہوا
کروٹ کی عادتیں شبِ تنہائی سے پڑیں
یوں میری خواب گاہ کا بستر بڑا ہوا
خود رائے ہونا اتنا برا بھی نہیں، مگر
پوچھے بغیر پیڑ یہ کیونکر بڑا ہوا ؟
زخموں کا جوں جوں معاملہ کُھلتا گیا مرے
چاکِ بدن، طبیب کا نشتر بڑا ہوا
حالات کا وہ رخ جو مرا کل سنوار دے
تاروں میں شب کو ڈھونڈنا دوبھر بڑا ہوا
سچائی اپنے خوں میں نہائے پڑی رہی
قتلِ عمد کے بعد گو محشر بڑا ہوا
تم کیسے روک پاؤگے دفتر یہ جھوٹ کا
کاشف یہ اب تو پہلے سے بہتر، بڑا ہوا
★★★★★★★★★★★★★★
ترکش کا تیر، ہاتھ کا پتھر بڑا ہوا
میری مخالفت میں یہ اکثر، بڑا ہوا
میں جانتا نہیں تھا مگر دوستی کے ساتھ
اک مارِ آستیں بھی برابر بڑا ہوا
کروٹ کی عادتیں شبِ تنہائی سے پڑیں
یوں میری خواب گاہ کا بستر بڑا ہوا
خود رائے ہونا اتنا برا بھی نہیں، مگر
پوچھے بغیر پیڑ یہ کیونکر بڑا ہوا ؟
زخموں کا جوں جوں معاملہ کُھلتا گیا مرے
چاکِ بدن، طبیب کا نشتر بڑا ہوا
حالات کا وہ رخ جو مرا کل سنوار دے
تاروں میں شب کو ڈھونڈنا دوبھر بڑا ہوا
سچائی اپنے خوں میں نہائے پڑی رہی
قتلِ عمد کے بعد گو محشر بڑا ہوا
تم کیسے روک پاؤگے دفتر یہ جھوٹ کا
کاشف یہ اب تو پہلے سے بہتر، بڑا ہوا
★★★★★★★★★★★★★★
آخری تدوین: