الف نظامی
لائبریرین
ترکمانستان سے پاکستان، افغانستان اور بھارت کو گیس کی فراہمی کے تاریخی معاہدے پر دستخط ہوگئے۔ منصوبے پر ساڑھے 7 ارب ڈالر سے زائد لاگت آئے گی ، 1680 کلو میٹر طویل پائپ لائن 2014 ء تک مکمل کی جائے گی جس سے روزانہ 3.2 ارب مکعب فٹ قدرتی گیس درآمد کی جاسکے گی ، پاکستان کا حصہ 1325 ملین مکعب فٹ گیس یومیہ ہوگا ۔ پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور افغان صدر حامد کرزئی نے پائپ لائن کے مکمل تحفظ کی یقین دہانی کرائی ہے۔ تقریب سے خطاب کے دوران صدر زرداری نے کہا کہ تاپی منصوبہ خطے کا ترقیاتی منظر تبدیل کردے گا ، اس سے علاقائی خوشحالی اور نئی شراکت داری کا آغاز ہوگا اور پاکستان کی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری ہو سکیں گی۔ تفصیلات کے مطابق 7.6 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے 4 ملکی گیس پائپ لائن منصوبے پر صدر مملکت آصف علی زرداری، افغان صدر حامد کرزئی، ترکمانستان کے صدر گوربنگولی بردی محمدوف، بھارتی وزیر پٹرولیم مرلی دیوڑا اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر ہارو ہیکو کرودا نے دستخط کئے۔ گیس پائپ لائن فریم ورک معاہدے پر پاکستانی وزیر پٹرولیم سید نوید قمرنے دیگر شریک ممالک کے وزرائے پٹرولیم کے ہمراہ دستخط کئے۔ 1680 کلو میٹر طویل گیس پائپ لائن ترکمانستان سے ملتان آئے گی اور بھارتی شہر فاضلکا پر اختتام پذیر ہو گی، 3.2 ارب مکعب فٹ قدرتی گیس یومیہ فراہم کی جائے گی۔ معاہدے کے تحت چاروں ممالک پائپ لائن کے تحفظ سمیت حکومتی معاونت فراہم کریں گے۔ گیس پائپ لائن کی تعمیر جلد شروع ہونے کی توقع ہے اور یہ 2014ء تک مکمل ہو گی۔ یہ منصوبہ پاکستان کی توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے میں معاون ہو گا۔ معاہدے کے مطابق افغانستان کا حصہ 500 ملین مکعب فٹ گیس یومیہ، پاکستان کا 1325 ملین مکعب فٹ گیس اور بھارت کا 1325 ملین مکعب فٹ گیس یومیہ ہو گا۔
صدر آصف علی زرداری نے میڈیا کو ایک بیان میں کہا کہ اس منصوبے کے ذریعے گیس کی فراہمی اقتصادیات کو تقویت دے کر علاقائی خوشحالی کا باعث بنے گی اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو وسعت دینے کیلئے ادارہ جاتی فریم ورک کو مضبوط بنائے گی۔ پاکستان میں توانائی کی قلت ہے اور وہ اس منصوبے میں اپنی شرکت پر خوش ہے۔ تاریخی معاہدے پر دستخط کیلئے منعقدہ سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا ہم اس منصوبے کے جلد ثمرات حاصل کرنے کیلئے ملکر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا یہ علاقہ ہمارے ممالک کی اقتصادیات میں معاون ہو سکتا ہے، علاقائی ترقیاتی تعاون خطے میں پائیدار استحکام اور اقتصادی ترقی کے فروغ کی کلید ہے۔ پاکستان اس منصوبے پر جلد اور بھرپور عملدرآمد کیلئے پرعزم ہے اور اپنا کردار موثر انداز میں ادا کرے گا۔