ترکی میں لادینی قوم پرستوں‌کو شکست

پاکستان کی حالت ترکی سے اچھی کیسے ہوگئی؟؟؟
ترکی میں‌کافی عرصہ تک عربی میں‌اذان نہیں دی جاسکتی تھی۔ وہاں قران کریم کی تعلیم عربی زبان میں‌نہیں‌دی جاتی۔ وہاں‌کی اکثریت کو عربی میں‌قران شریف پڑھنا بھی نہیں اتا۔ وہاں ڈارھی رکھنا جرم سمجھا جاتا ہے۔ وغیرہ وغیرہ
اور بھی بہت کچھ ہے جس کا ذکر کچھ اچھا نہیں۔ میرے بہت سے دوست ٹرکش ہیں اور ہمارے ساتھ کام کرتے ہیں۔ شہروں‌میں‌تو حالت بہت خراب ہے مگر دیہاتوں میں‌ بہتر ہے۔
ویسے مجھے اپ سے اتفاق ہے کہ پاکستان و ترکی کا موازنہ اچھا نہیں۔ اللہ دونوں‌کے عوام کو اچھا مسلم بنائے
 

shahzadafzal

محفلین
لیکن پاکستان میں اسلام پسند قوتیں کونسی ہیں؟ ایم ایم اے؟
یہ کتنی اسلام پسند ہے یہ ہم سب جانتے ہیں!!!!!!!

لیکن ایک بات سچ ہے جو تھیں ان کے ساتھ ہم نے کیا کیا؟؟؟؟؟

جامعہ حفضہ اور لال مسجد میں بھٹکتیں ہزاروں‌ روحیں‌ اس کی گواہ ہیں!!!!!!!!
 

زیک

مسافر
یہاں کون کون سے لوگ اے‌کے‌پی کی تعریفوں کے پل باندھ رہے ہیں۔ یہی جماعت باکستان میں ہوتی تو یہ لوگ اس پر کفر کے فتوے جاری کرتے!!!

ویسے مزے کی بات یہ ہے کہ پچھلے انتخابات میں اس پارٹی کو 34 فیصد ووٹ پر 363 سیٹیں ملی تھیں اوراس دفعہ 46 فیصد ووٹ مگر صرف 340 سیٹیں۔ اس کی وجہ ترکی کا الیکشن سسٹم ہے جس میں 10 فیصد سے کم ووٹ حاصل کرنے والی پارٹی کو کوئی سیٹ نہیں ملتی۔
 

ظفری

لائبریرین
درست لکھا ہے اپ نے۔
یہ تصویر بھی اسلام پسندی کی علامت ہے۔ ورنہ ترکی میں‌حجاب وہ بھی حکومتی پارٹی کے لیڈر کی اھلیہ کا۔
1100229964-1.jpg

ہم اسلام پسندی صرف ترکی میں ہی کیوں تلاش کر رہے ہیں ۔ کیا ہمارے وطن اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اس طرح کا حجاب عام ہے جو ترکی کے اس لیڈر کی اہلیہ نے پہنا ہوا ہے ۔ کیا ہمارے ملک کے موجودہ اور سابقہ صدور اور وزیرِ اعظم وغیرہ کی اہلیہ اس طرح کا حجاب لیتیں ہیں یا لیتیں رہیں ہیں ۔ جو اسلامی قوانین کی ضابطے میں آتا ہو ۔
کیا ہماری ٹی وی ، رسالوں ، بازاروں اور عام جگہوں پر یہ اسلامی حجاب عام ہے ۔ نہیں ہے تو پھر ہم ترکی کے بارے اتنے پریشان کیوں ہورہے ہیں ۔ پہلے ہم کو اپنا محاسبہ کرنا چاہیئے ۔
 

رضوان

محفلین
ایک اور چیز بھی ملحوظِ خاطر رہے کہ
ترکی کے یہ اسلام پسند اگر پاکستان یا عرب دنیا میں آئیں اور ان کے خیالات عام ہوں تو ہمارے نام نہاد علماء انہیں کافروں سے بڑھ کر دشنام سنائیں کہ انکی اسلام پسندی پاکستانی معاشرے کی نام نہاد سیکولر ازم اور روشن خیالی سے ابھی میلوں دور ہے ہمارا قبائلی اور فیوڈل اسلام ابھی زمانہ غار میں ہی بھٹک رہا ہے۔ ہمارے ڈیرہ اور ٹانک کے مولویوں پر اسلام کے وہ تازہ پہلو بے نقاب ہوئے ہیں جن سے نعوذبااللہ صحابہ کرام رضی الہم بھی نابلد تھے۔
 
ہم اسلام پسندی صرف ترکی میں ہی کیوں تلاش کر رہے ہیں ۔ کیا ہمارے وطن اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اس طرح کا حجاب عام ہے جو ترکی کے اس لیڈر کی اہلیہ نے پہنا ہوا ہے ۔ کیا ہمارے ملک کے موجودہ اور سابقہ صدور اور وزیرِ اعظم وغیرہ کی اہلیہ اس طرح کا حجاب لیتیں ہیں یا لیتیں رہیں ہیں ۔ جو اسلامی قوانین کی ضابطے میں آتا ہو ۔
کیا ہماری ٹی وی ، رسالوں ، بازاروں اور عام جگہوں پر یہ اسلامی حجاب عام ہے ۔ نہیں ہے تو پھر ہم ترکی کے بارے اتنے پریشان کیوں ہورہے ہیں ۔ پہلے ہم کو اپنا محاسبہ کرنا چاہیئے ۔

پریشان نہیں‌ہورہے بلکہ اس بات کی خوشی ہے کہ لادینی قوتوں‌کو شکست ہوئی ہے۔ یہ قوتیں ترکی میں‌بہت ہی مضبوط ہیں۔
ویسے یہ بات درست ہے کہ اسلام کے سلسلے میں‌سب سے پہلے اپنا محاسبہ ہی کرنا چاہیے۔
 
ایک اور چیز بھی ملحوظِ خاطر رہے کہ
ترکی کے یہ اسلام پسند اگر پاکستان یا عرب دنیا میں آئیں اور ان کے خیالات عام ہوں تو ہمارے نام نہاد علماء انہیں کافروں سے بڑھ کر دشنام سنائیں کہ انکی اسلام پسندی پاکستانی معاشرے کی نام نہاد سیکولر ازم اور روشن خیالی سے ابھی میلوں دور ہے

اس بات سے اتفاق ہے۔ ترکی کے اسلام پسندوں‌کی فکر پاکستان و عرب کے مفکروں سے کچھ الگ ہی لگتی ہے۔ ان دونوں کا موازنہ درست نہ ہوگا۔ بلکہ ترکوں‌کا موازنہ ازبکستان و ترکمانستان وغیرہ کے لوگوں سے کیا جاسکتا ہے۔ دونوں ایک ہی نسل کے ہیں بلکہ کچھ تو ایک ہی زبان بولتے ہیں اور دونوں‌نے (یعنی ترکوں و ازبکوں) کافی عرصہ جبر میں گزارہ ہے۔ دونوں ہی کی اسلامی خدمات واضح ہیں۔ مگر کیا کریں‌کہ اب برا ہی حال ہے۔
پاکستان ایک بلکل مختلف ملک ہے۔ اپ کا خیال درست ہے۔
 

ساجداقبال

محفلین
ظفری ان سب سوالوں کا جواب ناں میں ہے۔ ہمارے ہاں تو یہ حال ہے کہ سعودی عرب کو پاکستانی حکومت سے استدعا کرنی پڑی کہ اپنی خواتین کو بتاؤ کہ حج اور عمرہ کے موقع پر ڈھنگ کے کپڑے پہنا کریں۔ گو سب خواتین کو شامل نہیں کیا جا سکتا لیکن چند ایک جو روشن خیالی کا چسکہ پڑا ہے تو امریکہ نواز سعودی حکومت کے ماتھے پر بھی بل آگئے۔ اور ہماری حکومت کو نئی حج پالیسی میں برقعہ کی پابندی کا اعلان کرنا پڑا، جس پر عمل مشکل ہی نظر آتا ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
پریشان نہیں‌ہورہے بلکہ اس بات کی خوشی ہے کہ لادینی قوتوں‌کو شکست ہوئی ہے۔ یہ قوتیں ترکی میں‌بہت ہی مضبوط ہیں۔
ویسے یہ بات درست ہے کہ اسلام کے سلسلے میں‌سب سے پہلے اپنا محاسبہ ہی کرنا چاہیے۔

آپ کی بات بجا ہے ۔ مگر جب میں ایسی پروگریس ایسے اسلامی ملک میں دیکھتا ہوں ۔ جو سیکولرزم کی جڑوں میں بیٹھا ہوا ہے تو خوشی کے ساتھ یہ احساس بھی مجھے شرمندہ کردیتا ہے کہ کاش ہم بھی ان کی طرح ایک قوم بن سکتے ۔ سیاسی اور مذہبی بنیادوں پر ہماری جو تقسیم ہوئی ہے اور ہورہی ہے ۔ وہ اس بات کی ہے کا اشارہ ہے کہ ہم لادینی قوتوں کے خلاف نہیں ۔ خود اپنے ہی خلاف نبروآزما ہیں ۔
خیر آپ نے اسلام اور ایک قوم ہونے کے سلسلے میں خود پہلے اپنا محاسبہ کرنے کا کہہ کر بحث ہی ختم کردی ہے ۔جو کہ میرا پوائنٹ بھی تھا ۔
 

ظفری

لائبریرین
ظفری ان سب سوالوں کا جواب ناں میں ہے۔ ہمارے ہاں تو یہ حال ہے کہ سعودی عرب کو پاکستانی حکومت سے استدعا کرنی پڑی کہ اپنی خواتین کو بتاؤ کہ حج اور عمرہ کے موقع پر ڈھنگ کے کپڑے پہنا کریں۔ گو سب خواتین کو شامل نہیں کیا جا سکتا لیکن چند ایک جو روشن خیالی کا چسکہ پڑا ہے تو امریکہ نواز سعودی حکومت کے ماتھے پر بھی بل آگئے۔ اور ہماری حکومت کو نئی حج پالیسی میں برقعہ کی پابندی کا اعلان کرنا پڑا، جس پر عمل مشکل ہی نظر آتا ہے۔

ساجد بھائی ٹھیک کہہ رہے ہیں آپ ۔ ایک چھوٹی سی مثال ہمارے سامنے ہے ۔ جیو اور اے‌آر وائی پر ٹیلی کاسٹ ہونے والے ڈرامے دیکھیں ۔ لباس و زیبائش کس قدر قابلِ اعتراض ہے ۔ ہم کس منہ سے کسی اور کو کیا کہہ سکتے ہیں ۔ ساری باتیں حکومت پر ڈال کر ہم اپنی ذمہ داری سے سبکدوش نہیں ہوسکتے ۔ یہ ایک عوامی رویہ اور مزاج بنتا جارہا ہے جس میں لباس ، زیبائش و آرائش صرف اپنی طرف توجہ دلانے کا ذریعہ بنتا جارہا ہے ۔ لباس سے انسان کے تقدس اور وقار کا نظریہ ہی مسخ ہوگیا ہے ۔
 

ساجداقبال

محفلین
ظفری بھائی جیو اور اے آر وائی تو دور کی بات ہے، اپنا پٹی وی دیکھیے۔۔۔اور اس میڈیا کا اثر معاشرے پر بہت واضح ہے۔
 

ابوشامل

محفلین
معروف کالم نگار شاہنواز فاروقی نے ترکی میں انتخابات کے حوالے سے بہت اچھا تجزیہ کیا ہے جو اہلیان محفل کی نذر ہے:

25-07-07.gif


26-07-07.gif
 
ترکی میں‌اسلام کی فکری ترویج میں‌ بدیع الزمان نورسی اور ان کا رسالہ نور بہت ہی اہمیت رکھتا ہے۔ بہت زیادہ لوگ ترکی میں‌ان سے متاثر ہیں۔
ویسے میرے پاس کوئی ثبوت تو نہیں‌مگر اپنے جاوید غامدی جن کے پروگرام اکثر ٹی وی پر اتے ہیں‌ شاید نورسی سے متاثر ہیں۔ کوئی صاحب اس بارے میں‌روشنی ڈالنا پسند کریں‌گے؟
کیا کسی نے نورسی کی تحریریں‌پڑھی ہیں؟
 

ابوشامل

محفلین
بدیع الزماں سعید نورسی کے بارے میں زیادہ تو نہیں پڑھا لیکن ثروت صولت صاحب کی کتاب "ملت اسلامیہ کی مختصر تاریخ" کے مطالعے کے دوران ان کا ذکر آیا تھا۔ البتہ مجھے اتنا ضرور یاد ہے کہ ثروت صاحب نے ان پر ایک کتاب تحریر کی ہے کیونکہ ترکی زبان پر وہ عبور رکھتے ہیں اس لیے ترکی کی تاریخ پر صولت صاحب نے اردو میں شاندار کام کیا ہے اور نورسی کی شخصیت پر ان کی کتاب کا نام "بدیع الزماں سعید نورسی" ہے البتہ اسے پڑھنے کا اتفاق نہیں ہوا، یہاں ذکر کرنے کا مقصد صرف اتنا تھا کہ جو افراد نورسی کے بارے میں مختصراً پڑھنا چاہتے ہیں تو وہ اسلامک پبلیکیشنز لاہور کی مندرجہ ذیل ویب سائٹ ملاحظہ کریں۔ کیونکہ ویب سائٹ کا نظام انتہائی ناقص ہے اس لیے کتب کو تلاش کرنا آسان نہیں، اس کے لیے "ملت اسلامیہ کی مختصر تاریخ" کے حصول کے لیے ویب سائٹ پر تلاش کے خانے میں Millat لکھ کر سرچ کریں، کتاب کی پانچوں جلدیں آپ کے سامنے ہوں گی. البتہ باوجود تلاش کے مجھے ان کی ویب سائٹ پر "بدیع الزماں سعید نورسی" نظر نہ آئی شاید کسی اور ادارے نے چھاپی ہو گی۔
 

ابوشامل

محفلین
یہاں کچھ حضرات ترکی کے حالات کا موازنہ پاکستان سے کر رہے ہیں حالانکہ دونوں کے حالات میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ ترکی مسلم ممالک میں سب سے پہلا سیکولر ملک ہے اور جہاں آج تک سیکولر پرستوں کا زور ہے اور فوج ایسا ادارہ ہے جو سیکولر ازم کا محافظ سمجھا جاتا ہے اور اس نے کئی مرتبہ مداخلت کر کے جمہوری حکومتوں کا خاتمہ بھی کیا اس حوالے سے وزیراعظم عدنان میندریس کی پھانسی قابل ذکر ہے جبکہ نجم الدین اربکان کی حکومت کا خاتمہ اور ان پر تا حیات پابندی ماضی قریب کا مشہور واقعہ ہے۔ لیکن نو گیارہ کے بعد جب دنیا بھر کے حالات میں تبدیلی واقع ہوئی ہے اور "دہشت گردی" کے خلاف نام نہاد جنگ کا آغاز ہوا ہے ایسے حالات میں اور ترکی جیسے ملک میں اسلام پسندوں کا جیتنا واقعی کسی معجزے سے کم نہیں۔ اس کے محرکات چاہے کچھ بھی ہوں، لیکن یہ بات سب پر واضح ہے کہ ترکی میں حالیہ انتخابات کو سیکولر ازم اور اسلام کے درمیان مقابلہ قرار دیا جا رہا تھا اور یہ سوچ مقامی سطح پر ترکی میں ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر ذرائع ابلاغ میں بھی نمایاں تھی کہ یہ سیکولر ازم اور اسلام کی جنگ ہے جس میں توقعات کے مطابق اسلام پسندوں کی ہی فتح ہوئی۔
اس صورتحال میں ہمیں یہ زیب نہیں دیتا کہ حالات سے قطع نظر پاکستان کی مجلس عمل اور ترکی کی اے کے پارٹی کا موازنہ کرنے بیٹھ جائیں یا سرحد میں زیر استعمال ٹوپی برقعے اور طیب اردوگان کی اہلیہ کے حجاب پر تبصرہ کریں، بات جو اصل میں سمجھنے کی ہے وہ یہ کہ پاکستان میں حجاب جہاں قومی روایات اور ہماری ثقافت کا حصہ بن چکا ہے وہیں ترکی میں حالات اس کے بالکل الٹ ہیں، وہاں حجاب پہننے والی کوئی خاتون کسی سرکاری تقریب میں شرکت نہیں کر سکتی اس لیے طیب اردوگان جب پہلی بار وزیراعظم بنے تو ان کی اہلیہ حلف برداری کی تقریب میں شرکت نہ کر سکیں اور طیب اردوگان کی صاحبزادی حجاب پر پابندی کے باعث ترکی میں تعلیم حاصل نہ کر سکیں اور بیرون ملک اعلی تعلیم حاصل کی۔ یہ تو پاکستان اور ترکی کے حالات میں فرق کا صرف ایک پہلو ہے ایسے نجانے کتنے اور پہلو ہوں گے جہاں بجائے موازنہ کرنے کے حالات کو دیکھنا چاہیے۔ ایک ایسا ملک جہاں 18 سال عربی زبان میں اذان اور 25 سال حج کرنے پر پابندی رہی اس کا موازنہ کس طرح پاکستان سے کیا جا سکتا ہے؟ البتہ یہ بات ضرور ہے کہ اتاترک کے پیروکار پرویز مشرف کو اگر اتنے وسیع پیمانے پر عوامی مزاحمت کا خوف نہ ہوتا اور کرسی پیاری نہ ہوتی تو وہ تو کب کے ترکی کے اس تھوکے ہوئے کو چاٹ چکے ہوتے اور سیکولر ازم کا عملی نفاذ پاکستان میں نظر آتا اور وہ بھی اُس وقت جب اس کا پیشرو ترکی میں اسلام کا نیا سورج طلوع ہو رہا ہے۔
 

غازی عثمان

محفلین
ایک اور چیز بھی ملحوظِ خاطر رہے کہ
ترکی کے یہ اسلام پسند اگر پاکستان یا عرب دنیا میں آئیں اور ان کے خیالات عام ہوں تو ہمارے نام نہاد علماء انہیں کافروں سے بڑھ کر دشنام سنائیں۔

ایسا نہیں ہوگا کیونکہ عالم عرب ( اور پوری دنیا کی ) کی سب سے بڑی اسلامی تحریک اخوان المسلمون اور پاکستان کی سب سے بڑی اسلامی تحریک جماعت اسلامی ان کی حمایتی ہیں،

جب طیب اردگان استنبول کے میئر منتخب ہوے تھے تو انہوں نے اس خوشی میں عالم اسلام کی چنیدہ رہنماؤں کو استنبول آنے کی دعوت دی تھی ان رہنماؤں میں " قاضی حسین احمد " ( جماعت اسلامی ) اور یوسف قرضاوی ( عالم عرب کے مشہور عالم ) بھی شامل تھے
/////////////////
مجھے سمجھ نہیں آتا کہ آپ تمام لوگ مسلمانوں میں تفریق دیکھنے کے ہی کیوں قائل ہیں ۔ ان کا اتحاد آپ کو کیوں نظر نہیں آتا جو کہ عالمی نویت اختیار کرتا جارہا ہے ،، یہ اتحاد فرقوں سے بالاتر ہے، اور دن بدن زور پکڑ رہا ہے۔
 
Top