محمد عویدص عطاری
محفلین
ترک و اختصار درود و سلام کی ممانعت
نام نامی اسم گرامی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سُن کر یا لکھنے کے بعد دُرود و سلام نہ پڑھنا یا نہ لکھنا باعثِ عتاب و عذاب ہے۔ اور محرومی فیوض و ثواب بھی۔ اور یہی حکم درود و سلام کے اختصار کرنے والے کا بھی ہے۔ پہلا وہ شخص جس نے درود و سلام کا اختصاع کیا۔ اس کا ہاتھ کاٹا گیا۔ اعلٰی حضرت عظیم البرکت الشاہ امام احمد رضا رضی اللہ تعالٰی عنہ فتاوٰی افریقہ میں ایک جگہ تنبیہ ضروری فرماتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں۔ سوال میں جو عبارت دلیل الاحسان سے نقل کی ہے اس میں اور خود عبارت سوال میں صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی جگہ صلعم لکھا ہے اور یہ سخت ناجائز ہے۔ یہ بلا عوام تو عوام 14 صدی کے بڑے بڑے اکابر و فحول کہلانے والوں میں بھی پھیلی ہوئی ہے۔ کوئی صلعم لکھتا ہے کوئی صللم فقط ص کوئی علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بدلے عم یا ءم ایک ذرہ سیاہی یا ایک انگلی کاغذ یا ایک سیکنڈ وقت بچانے کے لئے کیسی کیسی عظیم برکات سے درو پڑتے اور محرومی و بے نصیبی کا ڈنڈا پکڑتے ہیں۔ یعنی نام شریف سن کر یا لکھنے کے بعد نہ دُرود و سلام ترک کرنا چاہئیے اور نہ ہی اختصار کی خاطر مہمل اور بے معنی لفظ لکھنا چاہئیے۔ بلکہ دُرود و سلام ہی لکھے اور پورا درود و سلام۔ جیسا کہ علماء سے منقول و ماخوذ ہے۔ سہارنپور کے شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب اپنی کتاب فضائل درود میں رقمطراز ہیں۔ اگر تحریر میں بار بار نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا نام پاک آئے۔ تو بار بار درود شریف لکھے۔ اور پورا درود شریف لکھے۔ اور کاہلوں اور جاہلوں کی طرح صلعم وغیرہ الفاظ کے ساتھ اشارہ پر قناعت نہ کرے۔ (بحوالہ برکات درود و سلام)
حُصولِ برکت و رحمت کے لئے ایک بات یہ بھی ضروری ہے کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا نامِ اقدس سن کر یا لکھنے کے بعد صرف صلوٰۃ یا صرف سلام پر ہی اکتفا نہ کیا جائے بلکہ صلوٰۃ و سلام ہر دو لفظ کو تحریر و تقریر میں لائے۔ روح البیان میں ہے کہ صرف صلوٰۃ یا صرف سلام پر ہی اختصار مکروہ ہے۔ (برکات درود و سلام)
یعنی جیسی رب کے محبوب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی شان ہے ویسے ہی الفاظ کا درود و سلام میں انتظام بھی کیا جائے۔ اس لئے کہ اس بارگاہ میں درود و سلام پڑھنے کی کیفیت نہیں دیکھی جاتی۔ یہ تو صرف دل کے لگاؤ کا ایک امتحان ہے۔ جو جیسی اس محبوب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سے اُلفت و محبت کرتا ہے اسی طرح اللہ تعالٰی اس بندے کو نوازتا بھی ہے۔ کیونکہ کائنات کی ساری خوشیاں اسی محبوب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی رضا پر قربان ہیں۔
اللہ تعالٰی صرف اپنے محبوب کو خوش کرنا چاہتا ہے۔ انہیں ہی راضی کرنا چاہتا ہے۔[/color] ولسوف یعطیک ربک فترضٰی۔
خدا کی رضا چاہتے ہیں دو عالم
خدا چاہتا ہے رضائے محمد
صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم
نام نامی اسم گرامی صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سُن کر یا لکھنے کے بعد دُرود و سلام نہ پڑھنا یا نہ لکھنا باعثِ عتاب و عذاب ہے۔ اور محرومی فیوض و ثواب بھی۔ اور یہی حکم درود و سلام کے اختصار کرنے والے کا بھی ہے۔ پہلا وہ شخص جس نے درود و سلام کا اختصاع کیا۔ اس کا ہاتھ کاٹا گیا۔ اعلٰی حضرت عظیم البرکت الشاہ امام احمد رضا رضی اللہ تعالٰی عنہ فتاوٰی افریقہ میں ایک جگہ تنبیہ ضروری فرماتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں۔ سوال میں جو عبارت دلیل الاحسان سے نقل کی ہے اس میں اور خود عبارت سوال میں صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی جگہ صلعم لکھا ہے اور یہ سخت ناجائز ہے۔ یہ بلا عوام تو عوام 14 صدی کے بڑے بڑے اکابر و فحول کہلانے والوں میں بھی پھیلی ہوئی ہے۔ کوئی صلعم لکھتا ہے کوئی صللم فقط ص کوئی علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بدلے عم یا ءم ایک ذرہ سیاہی یا ایک انگلی کاغذ یا ایک سیکنڈ وقت بچانے کے لئے کیسی کیسی عظیم برکات سے درو پڑتے اور محرومی و بے نصیبی کا ڈنڈا پکڑتے ہیں۔ یعنی نام شریف سن کر یا لکھنے کے بعد نہ دُرود و سلام ترک کرنا چاہئیے اور نہ ہی اختصار کی خاطر مہمل اور بے معنی لفظ لکھنا چاہئیے۔ بلکہ دُرود و سلام ہی لکھے اور پورا درود و سلام۔ جیسا کہ علماء سے منقول و ماخوذ ہے۔ سہارنپور کے شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب اپنی کتاب فضائل درود میں رقمطراز ہیں۔ اگر تحریر میں بار بار نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا نام پاک آئے۔ تو بار بار درود شریف لکھے۔ اور پورا درود شریف لکھے۔ اور کاہلوں اور جاہلوں کی طرح صلعم وغیرہ الفاظ کے ساتھ اشارہ پر قناعت نہ کرے۔ (بحوالہ برکات درود و سلام)
حُصولِ برکت و رحمت کے لئے ایک بات یہ بھی ضروری ہے کہ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا نامِ اقدس سن کر یا لکھنے کے بعد صرف صلوٰۃ یا صرف سلام پر ہی اکتفا نہ کیا جائے بلکہ صلوٰۃ و سلام ہر دو لفظ کو تحریر و تقریر میں لائے۔ روح البیان میں ہے کہ صرف صلوٰۃ یا صرف سلام پر ہی اختصار مکروہ ہے۔ (برکات درود و سلام)
یعنی جیسی رب کے محبوب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی شان ہے ویسے ہی الفاظ کا درود و سلام میں انتظام بھی کیا جائے۔ اس لئے کہ اس بارگاہ میں درود و سلام پڑھنے کی کیفیت نہیں دیکھی جاتی۔ یہ تو صرف دل کے لگاؤ کا ایک امتحان ہے۔ جو جیسی اس محبوب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سے اُلفت و محبت کرتا ہے اسی طرح اللہ تعالٰی اس بندے کو نوازتا بھی ہے۔ کیونکہ کائنات کی ساری خوشیاں اسی محبوب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کی رضا پر قربان ہیں۔
اللہ تعالٰی صرف اپنے محبوب کو خوش کرنا چاہتا ہے۔ انہیں ہی راضی کرنا چاہتا ہے۔[/color] ولسوف یعطیک ربک فترضٰی۔
خدا کی رضا چاہتے ہیں دو عالم
خدا چاہتا ہے رضائے محمد
صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم
________________
ایمان پہ دے موت مدینے کی گلی میں
مدفن میرا محبوب
کے قدموں میں بنادے
مدفن میرا محبوب