نوشین فاطمہ عبدالحق
محفلین
میں خواہش آسماں چھونے کی رکھتی ہوں
تری آنکھوں میں تارہ بن کے چمکوں گی
اسی امید پر وہ دشت پیما ہے
سرابی استعارہ بن کے چمکوں گی
اجالے چھین لے جائےگی یہ دنیا
میں ہی آنسو تمھارا بن کے چمکوں گی
میں ساکن موج ہوں ، تو عکس اپنا ڈال
تو میں اک تیز دھارا بن کے چمکوں گی
مجھے بےراہ رو سمجھا گیا ہے آج
میں کل قطبی ستارہ بن کے چمکوں گی ۔
تری آنکھوں میں تارہ بن کے چمکوں گی
اسی امید پر وہ دشت پیما ہے
سرابی استعارہ بن کے چمکوں گی
اجالے چھین لے جائےگی یہ دنیا
میں ہی آنسو تمھارا بن کے چمکوں گی
میں ساکن موج ہوں ، تو عکس اپنا ڈال
تو میں اک تیز دھارا بن کے چمکوں گی
مجھے بےراہ رو سمجھا گیا ہے آج
میں کل قطبی ستارہ بن کے چمکوں گی ۔
آخری تدوین: