عاطف ملک
محفلین
مزاح لکھنے کی کوشش میں چند اشعار لکھے ہیں۔
محفلین کی خدمت میں ارسال کر رہا ہوں۔
تمام محفلین کی تنقیدی اور اصلاحی رائے درکار ہے۔
محفلین کی خدمت میں ارسال کر رہا ہوں۔
تمام محفلین کی تنقیدی اور اصلاحی رائے درکار ہے۔
تری آنکھوں میں من چاہا نظارا بن کے پھیلوں گا
میں شاپر سا سہی، پھر بھی غبارا بن کے پھیلوں گا
خزانہ گر مجھے مل جائے تیری مسکراہٹ کا
معیشت پر یہودی کا اجارہ بن کے پھیلوں گا
کبھی قسمت سے جو مجھ پر کرم تیرا برس جائے
تو دیوارِ وفا پر کچا گارا بن کے پھیلوں گا
تمہارے عشق کی شدت بدل دے گی مجھے ایسے
کہ مقیاس الحرارت والا پارا بن کے پھیلوں گا
مجھے ان جھیل سی آنکھوں میں اپنی ڈوب جانے دو
بھگو کر دودھ میں رکھا چھوہارا بن کے پھیلوں گا
یقین آ جائے جو مجھ کو وصالِ یار کا عاطف
سیہ روزن سے پہلے کا ستارہ بن کے پھیلوں گا
میں شاپر سا سہی، پھر بھی غبارا بن کے پھیلوں گا
خزانہ گر مجھے مل جائے تیری مسکراہٹ کا
معیشت پر یہودی کا اجارہ بن کے پھیلوں گا
کبھی قسمت سے جو مجھ پر کرم تیرا برس جائے
تو دیوارِ وفا پر کچا گارا بن کے پھیلوں گا
تمہارے عشق کی شدت بدل دے گی مجھے ایسے
کہ مقیاس الحرارت والا پارا بن کے پھیلوں گا
مجھے ان جھیل سی آنکھوں میں اپنی ڈوب جانے دو
بھگو کر دودھ میں رکھا چھوہارا بن کے پھیلوں گا
یقین آ جائے جو مجھ کو وصالِ یار کا عاطف
سیہ روزن سے پہلے کا ستارہ بن کے پھیلوں گا