کاشف اسرار احمد
محفلین
ایک غزل اصلاح کے لئے پیش کر رہا ہوں ۔
بحر رمل مثمن مخبون محذوف
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
استاد محترم جناب الف عین سر سے اصلاح کی درخواست ہے دیگر احباب کے مشوروں اور تبصروں کا بھی منتظر ہوں۔؎
بحر رمل مثمن مخبون محذوف
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
استاد محترم جناب الف عین سر سے اصلاح کی درخواست ہے دیگر احباب کے مشوروں اور تبصروں کا بھی منتظر ہوں۔؎
*******............********............********
جب بھی ہم سوئے تو اک خواب کے اندر جاگے
خواب میں بھیگتے پھرتے ہوئے باہر جاگے
اس کی دوشیزگی چپکے سے جوانی میں ڈھلی
بہتے دریا ہُوئے خاموش، سمندر جاگے
جب بھی ہم سوئے تو اک خواب کے اندر جاگے
خواب میں بھیگتے پھرتے ہوئے باہر جاگے
اس کی دوشیزگی چپکے سے جوانی میں ڈھلی
بہتے دریا ہُوئے خاموش، سمندر جاگے
تری تصویر میں بند آنکھیں بنا دیں میں نے
منتظر ہوں یہ کُھلیں اور کوئی منظر جاگے
منجمد کر کے ہر اک خواب کو لے آئے ہیں
اب تناؤ میں نہ آئینگے کہ شب بھر جاگے
اب کہاں لوگ، مقیّد جو روایات میں تھے
آج کے ذہن میں تو سرکشی گھر گھر جاگے
منتظر ہوں یہ کُھلیں اور کوئی منظر جاگے
منجمد کر کے ہر اک خواب کو لے آئے ہیں
اب تناؤ میں نہ آئینگے کہ شب بھر جاگے
اب کہاں لوگ، مقیّد جو روایات میں تھے
آج کے ذہن میں تو سرکشی گھر گھر جاگے
جب کرن فکر کی ان سخت مسائل پہ گری
کتنے پہلو ہوئے روشن نئے مُظہَر جاگے
سوچ کے زاویے بدلو، نئی راہیں نکلیں
ہٹ کے جس قوم نے سوچا تو مقدر جاگے
کتنے پہلو ہوئے روشن نئے مُظہَر جاگے
سوچ کے زاویے بدلو، نئی راہیں نکلیں
ہٹ کے جس قوم نے سوچا تو مقدر جاگے
مار ڈالے نہ ہمیں، وقت دِکھا کر شیشہ
رات بھر ہاتھ میں کاشف، لئے پتھر جاگے
*******............********............********
رات بھر ہاتھ میں کاشف، لئے پتھر جاگے
*******............********............********