متلاشی
محفلین
یارانِ محفل کی خدمت میں سلام ۔۔۔۔!
ایک غزل ( ترے آنے کا گر مجھ کو گماں ہوتا) لکھی ہے جسے (مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن ) کی بحر پر لکھنے کی کوشش کی ہے ۔ اب پتہ نہیں یہ بحر ہے بھی سہی کہ نہیں۔۔۔ خیر آپ کی آرا اور اصلاح کے لئے پیش خدمت ہے ۔۔۔
ترےآنے کا گر مجھ کو گماں ہوتا
دلے ویراں کا نہ پھر یہ سماں ہو تا
نہ پھر بے کیف ہوتی زندگی اپنی
نہ ہی برباد اپناآشیاں ہوتا
تری راہ میں بچھاتے اپنی پلکیں پھر
ترے رہنے کو دل اپنا مکاں ہوتا
لہو سے اپنے پیمانِ وفا لکھتے
ورق ہر جس کا تیری داستاں ہوتا
نہ ہنستے میری حالت پر کبھی پھرتم
جو رازِ عشق گر تم پر عیاں ہوتا
جو اپنی بزم میں مجھ کو بلاتے تم
بڑا مجھ پہ ترا پھر یہ احساں ہوتا
وفا کی راہ میں آتا وہ زمانہ بھی
کہ خلوت میں بھی جلوت کا جہاں ہوتا
محبت میں توکامل گر ذی شاں ہوتا
تو تیرا نام الفت کا نشاں ہوتا
متلاشی
ایک غزل ( ترے آنے کا گر مجھ کو گماں ہوتا) لکھی ہے جسے (مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن ) کی بحر پر لکھنے کی کوشش کی ہے ۔ اب پتہ نہیں یہ بحر ہے بھی سہی کہ نہیں۔۔۔ خیر آپ کی آرا اور اصلاح کے لئے پیش خدمت ہے ۔۔۔
ترےآنے کا گر مجھ کو گماں ہوتا
دلے ویراں کا نہ پھر یہ سماں ہو تا
نہ پھر بے کیف ہوتی زندگی اپنی
نہ ہی برباد اپناآشیاں ہوتا
تری راہ میں بچھاتے اپنی پلکیں پھر
ترے رہنے کو دل اپنا مکاں ہوتا
لہو سے اپنے پیمانِ وفا لکھتے
ورق ہر جس کا تیری داستاں ہوتا
نہ ہنستے میری حالت پر کبھی پھرتم
جو رازِ عشق گر تم پر عیاں ہوتا
جو اپنی بزم میں مجھ کو بلاتے تم
بڑا مجھ پہ ترا پھر یہ احساں ہوتا
وفا کی راہ میں آتا وہ زمانہ بھی
کہ خلوت میں بھی جلوت کا جہاں ہوتا
محبت میں توکامل گر ذی شاں ہوتا
تو تیرا نام الفت کا نشاں ہوتا
متلاشی