ناصر کاظمی ترے آنے کا دھوکہ سا رہا ہے۔ ۔ ۔ناصر کاظمی

ترے آنے کا دھوکہ سا رہا ہے
دیا سا رات بھر جلتا رہا ہے

عجب ہے رات سے آنکھوں کا عالم
یہ دریا رات بھر چڑھتا رہا ہے

سنا ہے رات بھر برسا ہے بادل
مگر وہ شہر جو پیاسا رہا ہے

وہ کوئی دوست تھا اچھے دنوں کا
جو پچھلی رات سے یاد آ رہا ہے

کسے ڈھونڈو گے ان گلیوں میں ناصر
چلو اب گھر چلیں دن جا رہا ہے
 

ابوشامل

محفلین
عابدہ پروین نے اسے گایا بھی خوب ہے۔ کوئی ساتھی اگر لنک یہاں پیش کر دے تو مزا دو آتشہ ہو جائے۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
Top