یاسر شاہ
محفلین
غزل
جون ایلیا
ترے بغیر بھی فطرت نے لی ہے انگڑائی
چمن میں تیرے نہ ہونے پہ بھی بہار آئی
مرا غرورِ نظر ناروا نہیں لیکن
ہے ماورائے نظر بھی جہاں کی رعنائی
نیازِ غیر سے کیا کام خود نمائی کو
ہے خود ہی انجمن آرا یہ انجمن آرائی
ہے فرق دیر و حرم میں فقط یہی کہ حیات
یہاں ہے جانِ تمّنا وہاں تمنائی
میں کیا بتاؤں کسی بے وفا کی مجبوری
کبھی خیال جو آیا تو آنکھ بھر آئی
ستم نگاہ کا اپنی ہمیں نہ بھولے گا
یہ کم نہیں کہ ترے دل میں آگ بھڑکائی
۔۔۔
آخری تدوین: