عاطف ملک
محفلین
ایک کاوش احباب کے ذوق کی نذر:
ترے لہجے کی لکنت نے، ترے نظریں چرانے نے
بھرم اک پل میں توڑے ہیں کئی تیرے بہانے نے
کبھی شاداں، کبھی برہم، کبھی مائل، کبھی گم سم
ستم ڈھائے ہیں کیا ہم پر تمہارے یوں ستانے نے
تخیل کو تو بس درکار تھی تحریک اتنی سی
اسے دیکھا غزل لکھی نئی اس کے دِوانے نے
کہیں کوہِ محبت پر پڑے تیشے پہ لکھا تھا
"کسی کی جان لے لی یوں کسی کے آزمانے نے"
گرے جب بھی، ملی ڈھارس تری دہلیز سے ہم کو
کرم ایسا کیا ہم پر ہمارے لڑکھڑانے نے
میں ڈر جاتا ہوں اکثر کارنامے سن کے الفت کے
ہوس کو نام دے ڈالا محبت کا زمانے نے
جسے سن کر تمہارے قہقہے رکتے نہیں عاطفؔ
رلایا ہے کئی ہنستے ہوؤں کو اس فسانے نے
عاطفؔ ملک
مارچ ۲۰۲۱
بھرم اک پل میں توڑے ہیں کئی تیرے بہانے نے
کبھی شاداں، کبھی برہم، کبھی مائل، کبھی گم سم
ستم ڈھائے ہیں کیا ہم پر تمہارے یوں ستانے نے
تخیل کو تو بس درکار تھی تحریک اتنی سی
اسے دیکھا غزل لکھی نئی اس کے دِوانے نے
کہیں کوہِ محبت پر پڑے تیشے پہ لکھا تھا
"کسی کی جان لے لی یوں کسی کے آزمانے نے"
گرے جب بھی، ملی ڈھارس تری دہلیز سے ہم کو
کرم ایسا کیا ہم پر ہمارے لڑکھڑانے نے
میں ڈر جاتا ہوں اکثر کارنامے سن کے الفت کے
ہوس کو نام دے ڈالا محبت کا زمانے نے
جسے سن کر تمہارے قہقہے رکتے نہیں عاطفؔ
رلایا ہے کئی ہنستے ہوؤں کو اس فسانے نے
عاطفؔ ملک
مارچ ۲۰۲۱