تسلیم کسی حال میں ظلمت نہیں کرتے

تسلیم کسی حال میں ظلمت نہیں کرتے​
ہم صاحبِ ایمان ہیں بدعت نہیں کرتے​
ہم خاک نشینوں کی بڑی پختہ نظر ہے​
دولت کی چمک دیکھ کے عزت نہیں کرتے​
ہوتا ہے اجالا بھی کبھی ان کا مقدر؟​
جو لوگ اندھیروں سے بغاوت نہیں کرتے​
اک عمر چکاتے ہیں وہ خودداری کی قیمت​
حالات کے ہاتھوں پہ جو بیعت نہیں کرتے​
تقدیر کے، تدبیر کے معنی جو سمجھ لیں​
وہ لوگ مقدر کی شکایت نہیں کرتے​
ہم امن و محبت کے مبلغ ہیں جہاں میں​
انساں کے کسی روپ سے نفرت نہیں کرتے​
وہ لوگ کیا جانیں کہ جہاں کتنا حسیں ہے​
گھٹ گھٹ کے جو جیتے ہیں، محبت نہیں کرتے​
ہم اہلِ قلم حق کے علمدار ہیں راجا​
ہم لوگ اصولوں کی تجارت نہیں کرتے​
 
ان سب اشعار کو میری طرف سے "زبردست" کی ریٹنگ:thumbsup:


تسلیم کسی حال میں ظلمت نہیں کرتے
ہم صاحبِ ایمان ہیں بدعت نہیں کرتے

ہوتا ہے اجالا بھی کبھی ان کا مقدر؟
جو لوگ اندھیروں سے بغاوت نہیں کرتے

اک عمر چکاتے ہیں وہ خودداری کی قیمت
حالات کے ہاتھوں پہ جو بیعت نہیں کرتے

تقدیر کے، تدبیر کے معنی جو سمجھ لیں
وہ لوگ مقدر کی شکایت نہیں کرتے

وہ لوگ کیا جانیں کہ جہاں کتنا حسیں ہے
گھٹ گھٹ کے جو جیتے ہیں، محبت نہیں کرتے
 
کوئی ہے جو اس ناچیز کے کلام کی اصلاح کے لئے تھوڑا وقت نکال سکے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
5 دن سے کلام لاوارث پڑا سسکیاں لے رہا ہے اساتذہ اکرام!
 

الشفاء

لائبریرین
کوئی ہے جو اس ناچیز کے کلام کی اصلاح کے لئے تھوڑا وقت نکال سکے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
5 دن سے کلام لاوارث پڑا سسکیاں لے رہا ہے اساتذہ اکرام!

گر ٹیگ جو کر دیتے اساتذہ جی کو
پھر غزل کی اصلاح کی شکایت نہیں کرتے۔:)
 

شوکت پرویز

محفلین
امجد علی راجا بھائی!
آپ کی غزل بہت اچھی ہے۔ اس میں شاید کچھ اس قدر اصلاح کی گنجائش نہیں ہے اس لئے اساتذہ کرام نے اسے اصلاح کی غرض سے نہیں دیکھا ہوگا۔ (اگرچہ کہ یہ اصلاحِ سخن میں پوسٹ کی گئی ہے :)

پھر بھی آپ اسے بہتر کرنا چاہیں تو درج ذیل شعر دیکھیں:
وہ لوگ کیا جانیں کہ جہاں کتنا حسیں ہے
گھٹ گھٹ کے جو جیتے ہیں، محبت نہیں کرتے
اس شعر میں بادی النظر میں کچھ خامی نہیں، الحمد للہ بہت اچھا شعر ہے۔ لیکن غزل کے بقیہ اشعار کے مقابلہ میں اس کا معنی اتنا اثر انگیز نہیں لگ رہا۔
محبت نہیں کرنے اور گھٹ گھٹ کے جینے میں تعلق اتنا سہل نہیں، مضمون کے حساب سے محبت نہ کرنے والوں کی صفت "گھٹ گھٹ کر جینے" کی بجائے کچھ اور ہونی چاہئے، جیسے "جو تنہا رہتے ہوں، جو نفرت میں بھرے ہوں، حسد کرتے ہوں، وغیرہ وغیرہ۔

اپنے اس بھائی کی رائے کو فی الحال معلق رکھیں اور اساتذہ کا انتظار کریں، اگر وہ اس بات سے متفق ہوں تو ٹھیک، ورنہ ہم تو ہیں ہی طالب علم۔۔۔:)
 

الشفاء

لائبریرین
امجد علی راجا بھائی!
آپ کی غزل بہت اچھی ہے۔ اس میں شاید کچھ اس قدر اصلاح کی گنجائش نہیں ہے اس لئے اساتذہ کرام نے اسے اصلاح کی غرض سے نہیں دیکھا ہوگا۔ (اگرچہ کہ یہ اصلاحِ سخن میں پوسٹ کی گئی ہے :)

پھر بھی آپ اسے بہتر کرنا چاہیں تو درج ذیل شعر دیکھیں:
وہ لوگ کیا جانیں کہ جہاں کتنا حسیں ہے
گھٹ گھٹ کے جو جیتے ہیں، محبت نہیں کرتے
اس شعر میں بادی النظر میں کچھ خامی نہیں، الحمد للہ بہت اچھا شعر ہے۔ لیکن غزل کے بقیہ اشعار کے مقابلہ میں اس کا معنی اتنا اثر انگیز نہیں لگ رہا۔
محبت نہیں کرنے اور گھٹ گھٹ کے جینے میں تعلق اتنا سہل نہیں، مضمون کے حساب سے محبت نہ کرنے والوں کی صفت "گھٹ گھٹ کر جینے" کی بجائے کچھ اور ہونی چاہئے، جیسے "جو تنہا رہتے ہوں، جو نفرت میں بھرے ہوں، حسد کرتے ہوں، وغیرہ وغیرہ۔

اپنے اس بھائی کی رائے کو فی الحال معلق رکھیں اور اساتذہ کا انتظار کریں، اگر وہ اس بات سے متفق ہوں تو ٹھیک، ورنہ ہم تو ہیں ہی طالب علم۔۔۔ :)

اساتذہ کرام۔۔۔ یہ شعر اس طرح کیسا لگے گا۔ کہ

وہ لوگ کیا جانیں جہاں کتنا حسیں ہے
نفرت میں جو جیتے ہیں، محبت نہیں کرتے۔

کوئی اسے شعر کی اصلاح سمجھ کر ہمارا مذاق مت اڑائے۔۔۔یہ ہم نے اپنی ہی اصلاح کے لئے پوچھا ہے۔۔۔:)
 

شوکت پرویز

محفلین
اساتذہ کرام۔۔۔ یہ شعر اس طرح کیسا لگے گا۔ کہ

وہ لوگ کیا جانیں جہاں کتنا حسیں ہے
نفرت میں جو جیتے ہیں، محبت نہیں کرتے۔

کوئی اسے شعر کی اصلاح سمجھ کر ہمارا مذاق مت اڑائے۔۔۔ یہ ہم نے اپنی ہی اصلاح کے لئے پوچھا ہے۔۔۔ :)
اساتذہ کرام آئیں گے تو بتا دیں گے
لیکن پہلا مصرعہ تو درست تھا، آپ نے اس کی "اصلاح" کیوں کر دی ;) ("کہ" نکال کر)
 
ہم اہلِ قلم حق کے علمدار ہیں راجا
ہم لوگ اصولوں کی تجارت نہیں کرتے
بہت پرخار راہ پر چل نکلے ہو راجا جی
خالد علیگ کا ایک شعر یاد آ گیا
ہم حق پرستوں کی یہ ریت پرانی ہے
یا ہاتھ میں قلم رکھنا یا ہاتھ قلم رکھنا
ماشاءللہ غزل خوب ہے باقی اساتذہ کرام کی رائے کا انتظار ہے
 

الشفاء

لائبریرین
اساتذہ کرام آئیں گے تو بتا دیں گے
لیکن پہلا مصرعہ تو درست تھا، آپ نے اس کی "اصلاح" کیوں کر دی ;) ("کہ" نکال کر)

آپ نے تو واقعی ہماری "اصلاح" کر دی جناب۔:)۔ ہماری کیا مجال کہ "کہ" کو نکالیں، واپس لگا دیتے ہیں خوشبو لگا کے۔۔۔

وہ لوگ کیا جانیں "کہ" جہاں کتنا حسیں ہے
نفرت میں جو جیتے ہیں، محبت نہیں کرتے۔۔۔
 
امجد علی راجا بھائی!
آپ کی غزل بہت اچھی ہے۔ اس میں شاید کچھ اس قدر اصلاح کی گنجائش نہیں ہے اس لئے اساتذہ کرام نے اسے اصلاح کی غرض سے نہیں دیکھا ہوگا۔ (اگرچہ کہ یہ اصلاحِ سخن میں پوسٹ کی گئی ہے :)

پھر بھی آپ اسے بہتر کرنا چاہیں تو درج ذیل شعر دیکھیں:
وہ لوگ کیا جانیں کہ جہاں کتنا حسیں ہے
گھٹ گھٹ کے جو جیتے ہیں، محبت نہیں کرتے
اس شعر میں بادی النظر میں کچھ خامی نہیں، الحمد للہ بہت اچھا شعر ہے۔ لیکن غزل کے بقیہ اشعار کے مقابلہ میں اس کا معنی اتنا اثر انگیز نہیں لگ رہا۔
محبت نہیں کرنے اور گھٹ گھٹ کے جینے میں تعلق اتنا سہل نہیں، مضمون کے حساب سے محبت نہ کرنے والوں کی صفت "گھٹ گھٹ کر جینے" کی بجائے کچھ اور ہونی چاہئے، جیسے "جو تنہا رہتے ہوں، جو نفرت میں بھرے ہوں، حسد کرتے ہوں، وغیرہ وغیرہ۔

اپنے اس بھائی کی رائے کو فی الحال معلق رکھیں اور اساتذہ کا انتظار کریں، اگر وہ اس بات سے متفق ہوں تو ٹھیک، ورنہ ہم تو ہیں ہی طالب علم۔۔۔ :)
شکریہ شوکت بھیا! تعریف کے لئے بھی اور ایک اہم نکتہ کی طرف توجہ دلانے کا بھی۔
آپ کی رائے بہت وزن رکھتی ہے، اس لئے اسے فی الحال معلق رکھنے کی بجائے میں اس خامی کو دور کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
جزاک اللہ
 
اساتذہ کرام۔۔۔ یہ شعر اس طرح کیسا لگے گا۔ کہ

وہ لوگ کیا جانیں جہاں کتنا حسیں ہے
نفرت میں جو جیتے ہیں، محبت نہیں کرتے۔

کوئی اسے شعر کی اصلاح سمجھ کر ہمارا مذاق مت اڑائے۔۔۔ یہ ہم نے اپنی ہی اصلاح کے لئے پوچھا ہے۔۔۔ :)
واہ جی واہ، الشفاء بھیا! کیا بات ہے جناب، بہت خوب اصلاح فرمائی آپ نے
 
Top