امجد علی راجا
محفلین
تسلیم کسی حال میں ظلمت نہیں کرتے
ہم صاحبِ ایمان ہیں بدعت نہیں کرتے
ہم خاک نشینوں کی بڑی پختہ نظر ہے
دولت کی چمک دیکھ کے عزت نہیں کرتے
ہوتا ہے اجالا بھی کبھی ان کا مقدر؟
جو لوگ اندھیروں سے بغاوت نہیں کرتے
اک عمر چکاتے ہیں وہ خودداری کی قیمت
حالات کے ہاتھوں پہ جو بیعت نہیں کرتے
تقدیر کے، تدبیر کے معنی جو سمجھ لیں
وہ لوگ مقدر کی شکایت نہیں کرتے
ہم امن و محبت کے مبلغ ہیں جہاں میں
انساں کے کسی روپ سے نفرت نہیں کرتے
وہ لوگ کیا جانیں کہ جہاں کتنا حسیں ہے
گھٹ گھٹ کے جو جیتے ہیں، محبت نہیں کرتے
ہم اہلِ قلم حق کے علمدار ہیں راجا
ہم لوگ اصولوں کی تجارت نہیں کرتے