آپ نے فرمایا: "جواب یہ ہے کہ لی جاسکتی ہے".....اور یہ بھی فرمایا ،کہ"جو افراد قرآن و احادیث رسول کو ہی سند نہ سمجھیں اور فرقہ بازوں کی تاویلات ان کے نزدیک سند کا درجہ رکھتی ہوں وہ مکاشفات صوفیا کے بھلا کیا قائل ہو سکتے ہیں؟" ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
تو عزیز من! آپ کے پہلے دعوٰی یعنیآج کے دور میں رہنمائی لی جاسکتی ہے ، کے لیےاگرقرآن و حدیث سے سند عطا فرمائیں....تو امید ہے ،بات آسان ہو جائے گی۔
میرے بھائی!آپ کا سوال کرنے کا انداز بہت اچھا ہے،اور معلوم ہوتا ہے کہ آپ بات کو سمجھنا چاہتے ہیں۔اول آپ اس بات کو سمجھیے کہ کیا کشف ومشاھدہ ہو سکتا ہے؟ اگر ہو سکتا ہے تو کیا کشف سے دین کو سمجھنے میں مدد لی جا سکتی ہے اور وہ بھی کس حد تک؟کیا یہ کشف ومشاھدات امت میں تواتر سے ثابت ہو سکتا ہے؟دین میں کشف ومشاھدات کی کیا حثیت ہے؟وغیرہ وغیرہ
اس سلسلہ میں ایک بنیادی حصول ہے آپ اسکو مد نظر رکھ لیں! انبیاء کو جو کچھ عطا ہوتا ہے،امتی کو اس میں بحثیت امتی اتباع رسالت سے ملتا ہے ۔مثلا نبی کو اللہ کی پہچان ہو تی ہے تو امتی کو ہوتی ہے ،مگر نبی جس طرح اللہ پر یقین وایمان رکھتا ہے امتی کے پا س اسکا کروڑواں حصہ نہیں بھی ہوتا ،مگر امتی اللہ کی پہچان کئلے نبی کا محتاج ہے،پس انبیاء کو الہام کشف ومشاھدات ہوتے جو سو فیصد برحق ہیں اور تمام امت کیلئے ہیں،اور امتی کا مشاھدہ شریعت کا محتاج ہے ،اگر شریعت پر ہو تو بر حق ہے ،اگر شریعت سے ٹکرائے تو مشاھدہ برحق ہے اور کشف کو سمجھنے میں غلطی لگی ہے،عمل شریعت پر ہو گا۔
دین سارے کا سارا کشفی طور پر ہی ملاہے۔وحی کی کیفیت بیان کرتے ہوئے حضرت مولانا امیر محمد اکرم اعوان مدظلہ عالی نے فرمایا:
ہوتایہ ہے کہ انبیا ء علیہم الصلوۃ والسلام نے بھی ساری شریعت کشف وا لہام سے ، وحی سے حاصل فرمائی ۔وحی کی کیفیت بھی صرف نبی پہ ظاہر ہوتی ہے کوئی دوسرا جو پاس بیٹھا ہوا اور وحی نازل ہو رہی ہوتو دوسرے کو سمجھ نہیں آتی ۔اس طرح کشف و الہام بھی صاحب کشف والہام پہ وارد ہوتاہے کوئی ساتھ دوسرا بیٹھا ہواسے سمجھ نہیں آتی ۔لیکن نبی کریم ﷺ پر جو وارد ہوتااس میں دوباتیں یقینی تھیں ۔اس میں ایک تو حضور ﷺ پہ جوکچھ واردہوتاوہ حق ہوتا تھا۔اس میں شیطان مداخلت نہیں کرسکتا تھا۔دوسری بات یہ حق ہوتی تھی کہ جو کچھ حضور پہ وحی یا کشف سے ‘ یا نبی کا خواب بھی وحی الہیٰ ہوتاہے ‘ خواب سے اگر کوئی بات نبی پہ وارد ہوتی ہے تو وہ بھی وحی ہوتی ہے اور وہ بھی برحق ہوتی ہے نہ اس میں شیطان مداخلت کرتا ہے اورنہ اللہ کے نبی کوسمجھنے میں غلطی لگتی ہے۔
صوفیا ء اور انبیا ء کے کشف اور مجاہدہ میں فرق :
جو کشف اور مجاہدہ صوفیاء کو ہوتاہے وہ بھی وہی ہوتاہے جو نبی کو ہوتاہے ۔اس لئے کہ باتباع نبی اور نبی کی اطاعت میں فنا ہونے سے وہ برکات نصیب ہوتی ہیں ۔لیکن یہاں بہت بڑا فرق ہے ۔صوفی کے مشاہدے یا اس کے القایا کشف میں شطان بھی مداخلت کرسکتاہے ۔یہ دونوں خطرات ولی کے ساتھ موجود ہیں جو نبی کے ساتھ نہیں ہیں ،لہٰذاہر ولیٰ االلہ کا کشف ومشاہدہ محتاج ہے نبی کے ارشادات عالیہ کا ۔ اگر حضور ﷺ کے احکام کی حدود کے اندر ہے ،اس کے مطابق ہے تو درست ہے اگر متصادم ہے تو باطل ہے ۔دوسری بات یہ ہوتی ہے کہ جو کشف نبی کو ہوتوہے ،جوا لہام نبی ہوتا ہے ،جو وحی نبی پہ آتی ہے ، جو خواب اللہ کا نبی دیکھتا ہے ساری امت اس کی مکلف ہوتی ہے۔پوری امت کو وہ ماننا پڑتا ہے ۔ جو مشاہدہ ولی کو ہوتا ہے کو ئی دوسرا بندہ اس کا مکلف نہیں ۔صاحب مشاہدہ اگر اس کا مشاہدہ شرعی حدود کے اندر ہے تو اس پر عمل کرنے کا پابند نہیں ہے کہ فلاں کو یہ کشف ہوااس لئے میں یہ عمل کروں ۔ یہ شان صرف انبیاء علیہم الصلوۃوالسلام کی ہے تو لہذا کو ئی بھی نظریہہو یا اسے آپ اصطلاح کہیں یا کشف کہیں یا مشاہدہ کہیں تو بنیاد شریعت مطہرہ ہے اور ارشادات نبوی ﷺاور قرآن اور حدیث ہے اور سنت ہے اس کے اندر اندر اس کی تشریحات اس کی تفصیلات علماء کو اللہ کریم علم کے راستے بتادیتاہے ،علم کے ذریعے سے سمجھا دیتا ہے اور بڑی بڑی بحثیں علماء حضرات نے فرمائی ہیں اور علما ہی کو مشاہدات بھی نصیب ہوتے ہیں ۔جو اس طرف آجائے اس اللہ کریم کشف اور مشاہدے سے سرفراز فرماتے ہیں ان کے کشف سے کوئی نیا حکم جاری نہیں ہو سکتااور شرعی حدود سے باہر بھی نہیں ہو سکتیں ۔اسلام تو ارشادات نبویﷺ کا نام ہے ، اسلام تو اعمال نبوی کا نام ہے ،اسلام تواخلاق نبوی ﷺکا نام ہے ۔جو حضور ﷺ نے سکھادیا وہ اسلام ہے۔
یہ ایک وسیع موضعوع ہے ،اور اسکا تعلق عملی تصوف وسلوک سے ہے آپکو نیچے ایک دو کتابوں کے لنک دے رہا ہو ں آپ اچھی طرح تفصیل سے مطالعہ کر کے پھر بات کریں۔
http://www.scribd.com/doc/14876303/ilmoirfan
سکے علاوہ آپ یہاں
http://www.naqshbandiaowaisiah.com/library_books_HJ2.htmlسے محافل شیخ ڈاؤن لوڈ کر کے پڑھ سکتے ہیں یہ بھی سوال جواب میں ہے اور اپکے سوال کا جواب بھی مل جائے گا
مزید آپکی تسلی کئلئے آپکو علم سلوک حاصل کرنے بندہ عاجز کی دعوت بھی دیتاہے تا کہ عملی طور پر آپ اس میں داخل ہو کر دیکھ لیں کہ حقائق کیا ہیں