شاکرالقادری
لائبریرین
جس طرح لفظ صوفی اور تصوف کی مختلف تو جیہات پیش کی گئی ہیں اور علما نے اس پر سیر حاصل بحث کی ہے میں اپنا اس سلسلہ کا مضمون بہ عنوان "تصوف کے لغوی مباحث" بہت پہلے محفل میں ہی کہیں پوسٹ کر چکا ہوں تلاش کرتا ہوں اگر مل جائے تو اس کا ربط یہاں فراہم کرتا ہوں تاکہ منتظمین اسے تصوف کے ذمرہ میں منتقل کردیں یہاں پر میں تصوف کے معنوی مباحث پر گفتگو کا آغاز کرتا ہوں تا کہ للغوی بحث کے بعد منوی بحث بھی ہو جائے اور ہم تصوف کی اس تعریف تک پہنچ سکیں جو جو خود اہل تصوف نے کی ہے جب ہم تصوف کی درست تعریف کو جان لیں گے تو پھر تصوف کی تحسین یا اس پر تنقید کا کام آسان ہو جائے گا اور غلط آہنگی کا احتمال نہیں رہے گا
حضرت حارث المحاسبی صاحب کتاب الرعایہ فرماتے ہیں
"جس نے مراقبہ اور اخلاص کے ذریعہ ابنے بااطن کو صحیح کر لیا، اللہ تعالی اس کے ظاہر کو مجاہدہ او اتباع سنب نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مزین کر دیتے ہیں"
"جو شخص اپنے نفس کو ریاضت کے ذریعہ مہذب نہیں کرتا اس پر مقامات کا راستہ نہیں کھولا جاتا"
"صفت عبودیت یہ ہے کہ تو اپنے نفس کو کسی شے کا مالک نہ سمجھے اور یہ یقین رکھے کہ تو اپنے نفس کو نفع یا نقصان پہنچانے پر قادر نہیں ہے"
(حوالہ نفحات الانس از مولانا جامی)
حضرت حارث المحاسبی صاحب کتاب الرعایہ فرماتے ہیں
"جس نے مراقبہ اور اخلاص کے ذریعہ ابنے بااطن کو صحیح کر لیا، اللہ تعالی اس کے ظاہر کو مجاہدہ او اتباع سنب نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مزین کر دیتے ہیں"
"جو شخص اپنے نفس کو ریاضت کے ذریعہ مہذب نہیں کرتا اس پر مقامات کا راستہ نہیں کھولا جاتا"
"صفت عبودیت یہ ہے کہ تو اپنے نفس کو کسی شے کا مالک نہ سمجھے اور یہ یقین رکھے کہ تو اپنے نفس کو نفع یا نقصان پہنچانے پر قادر نہیں ہے"
(حوالہ نفحات الانس از مولانا جامی)