محمدابوعبداللہ
محفلین
اس لڑی میں تصویر سے مختصر کہانی بنائی جائے گی۔ ۔
تصویر لگاؤ اور کہانی بناؤ
جیسے اسے دیکھ کر ایک تو اندھوں والی کہانی بنائی جا سکتی ہے۔
ایمرجنسی میں ایک لکھ دی ہےاس کی کہانی بھی لکھیں نا۔۔۔۔
ہمم زبردست۔ ہاں اس سلسلے کو یوں کر سکتے ہیں کہ، تصویر پوسٹ کر کے ٹاسک دیا جائے کہ اس تصویر پر کہانی لکھیں۔ پھر جو کہانی لکھے وہ اگلی تصویر اور ٹاسک دے۔۔۔۔
کہانی۔ ۔ ۔
ایک دفعہ کا ذکر نہیں ہے کہ ایک آدمی تھا۔ وہ بہت غریب تھا اوپر سے اس نے دو شادیاں کر رکھی تھیں یعنی بیچارے پر تین مصیبتیں اکھٹی یلغار کر رہی تھیں۔ دونوں بیویوں کا آپس میں بہت سلوک تھا اور وہ سارا دن اس آدمی کو غربت کے طعنے دیتیں۔
اسے ایک دن ترکیب سوجھی اور وہ دانے پیسنے کی چکی خرید لایا اور کہا دیکھو کرماں آلیو یہ دن ایسے نہیں ٹلتے اس کے لئے محنت کرنی پڑے گی۔ اور میں تمہارے سلوک کو دیکھتے ہوئے چکی خرید لایا ہوں۔ اب اسے چلاؤ تاکہ ہمارے دن پھر سکیں۔
اب دونوں خوب چکی چلاتی ہیں اور آدمی گاؤں والوں کے دانے لاتا اور آٹا چھوڑ کر آتا ہے۔
گھر بھی خوشحالی کی طرف گامزن ہے اور لڑائی جھگڑے کی فرصت بھی کسی کو نہیں ہے۔
نتیجہ :
اتفاق میں برکت ہے۔
تھوڑی سی عقل استعمال کر کے آپ بے عقلوں کو استعمال کر سکتے ہیں۔
بہت خوب !!!!!!آج بھی اکثر چاندنی راتوں میں امجد نامی werewolf اردو محفل پر دیکھا جا سکتا ہے!
آپکی تصویر سے پتہ نہیں کیوں ہم نور مقدم کا معصوم چہرہ آنکھوں میں گھوم گیا ۔۔تصویر میں اُسکی معصومیت نظر آئی ہمیں ۔۔۔نور مقدم بہت ہی معصوم تھی
کہانی کے لیے نئی تصویر
+ ہنسی والا شتونگڑا ۔۔۔امجد ایک werewolf تھا۔ اور آج پورے چاند کی رات تھی۔ وہ کتنا خوش تھا کہ آج پھر دیسی گھی میں بنی انسانی کڑاہی کھائے گا!
مگر کڑاہی تو تب بنے گی نا جب کوئی انسان ملے گا۔ اس کم بخت کرونا کی وجہ سے لوگوں نے نکلنا ہی چھوڑ دیا تھا۔
رات کے ہیبت ناک سناٹے میں وہ اس سوچ میں ڈوبا ہوا تھا کہ آخر werewolf کو اردو میں کیا کہتے ہیں؟ یکا یک قدموں کی آہٹ سنائی دی۔ آہٹ قریب آتی گئی۔ "مزیدار انسانی کڑاہی!" کا دہشت ناک نعرہ لگاتے ہوئے وہ اپنے شکار پر لپکا۔ مگر افسوس صد افسوس کہ وہ ایک عام آدمی نکلا۔ اس کے جسم میں ایک بوند خون بھی نہ تھا۔ سیاستدانوں اور وڈیروں نے اس کا سارا خون چُوس لیا تھا۔
Werewolf کو اس بیچارے پر بڑا ترس آیا۔ وہ اسے اپنے ساتھ لے گیا اور اس کی کافی خاطر کی۔ خود اس نے خون کی جگہ روح افزا پیا، جو اسے بہت پسند آیا۔ وہ دونوں پکے دوست بن گئے، اور اپنے دکھوں کے اظہار کے لیے شاعری کرنے لگے۔ آج بھی اکثر چاندنی راتوں میں امجد نامی werewolf اردو محفل پر دیکھا جا سکتا ہے!
ایک وقت تھا جب اس کے اردگرد شور ہی شور تھا۔ بچوں کا شور ، جوانوں کا شور، بوڑھوں کا شور اور اس کی اپنی سوچوں کا شور۔ اس کا دل چاہتا تھا دور کہیں دریا کے کنارے ،چھوٹا سا ایک کمرہ ہو۔ وہ ہاتھ میں کاغذ قلم لیے سکون سے بیٹھی ہو۔ آسمان کی سیاہ چادر تاروں سے بھری ہو، درمیان میں چاند اپنے جلوے دکھاتا ہو ۔ بادل آنکھ مچولی کھیلتے ہوں ، پھول چار سو خوشبو بکھیرتے ہوں اور وہ اپنی ساری سوچوں کو کاغذ کے پنوں پر اتار دے۔
کہانی کے لیے نئی تصویر
بالکل درست کہا آپ نے پر تھوڑی عقل لانے کے لئے بادام بیچارے غریب کو کون لا کے دے گا🤓نتیجہ :
اتفاق میں برکت ہے۔
تھوڑی سی عقل استعمال کر کے آپ بے عقلوں کو استعمال کر سکتے ہیں۔
بہت ہی خوبصورت!ایک وقت تھا جب اس کے اردگرد شور ہی شور تھا۔ بچوں کا شور ، جوانوں کا شور، بوڑھوں کا شور اور اس کی اپنی سوچوں کا شور۔ اس کا دل چاہتا تھا دور کہیں دریا کے کنارے ،چھوٹا سا ایک کمرہ ہو۔ وہ ہاتھ میں کاغذ قلم لیے سکون سے بیٹھی ہو۔ آسمان کی سیاہ چادر تاروں سے بھری ہو، درمیان میں چاند اپنے جلوے دکھاتا ہو ۔ بادل آنکھ مچولی کھیلتے ہوں ، پھول چار سو خوشبو بکھیرتے ہوں اور وہ اپنی ساری سوچوں کو کاغذ کے پنوں پر اتار دے۔
آخر ایک دن سب کچھ مل گیا جس کی خواہش تھی لیکن!
سارے شور تھم چکے تھے یہاں تک کہ ذہن میں امڈتی سوچوں کا شور بھی ۔