تصویر کے دو رُخ ۔۔۔ بلا تبصرہ !!

باذوق

محفلین
تصویر کے دو رُخ : بلا تبصرہ !!

پہلا رخ

تاریخ : 30۔مارچ '2008
مقام : شام کا دارالحکومت ، دمشق
تقریب : عرب لیگ کا سربراہی اجلاس
مقرر : صدر لیبیا کرنل معمر قدافی Colonel Moammar Al-Qadhafi

تقریر کا اقتباس :
ہمیں اس ہال کی چار دیواری کے علاوہ اور کوئی چیز اکٹھا کرنے والی نہیں بچی ،
افسوس ہے کہ ہم ایک دوسرے سے مخاصمت رکھتے ہیں ،
ہم ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں ،
ایک دوسرے سے لڑائیاں کرتے ہیں ،
ایک دوسرے کے خلاف سازشیں تیار کرتے ہیں ،
دوسرے کو پہنچنے والی مصیبتوں کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں ،
ایک دوسرے کی جاسوسی کرتے ہیں ،
ہم ایک دوسرے کے دشمن ہیں ۔۔۔
نتیجہ یہ ہے کہ عربوں کی عزت خاک میں مل چکی ہے ،
عربوں کا وجود قصۂ پارینہ بن گیا ہے ،
ان کا ماضی ۔۔۔ ان کا مستقبل ، سب ختم ہو چکا ہے !


دوسرا رخ

تاریخ : 30۔اپریل '2008
مقام : قطر کا دارالحکومت ، دوحہ
موقع : شیخ یوسف القرضاوی Yusuf Al-Qaradawi سے ملاقات
ملاقاتی : برطانیہ کے چوٹی کے تین یہودی ربی

گفتگو کا اقتباس :
صیہونی ریاست Zionist State پوری دنیا کے لیے شر کا باعث ہے !
اس ریاست کا وجود تورات کی تعلیمات کے منافی اور یہودیوں کے لیے تباہی کا باعث ہے۔
تورات کے حقائق اور دو ہزار سالہ یہودی تاریخ گواہی دے رہی ہے کہ اسرائیلی ریاست کو بالآخر نیست و نابود ہونا ہے !
درج بال اعتراف برطانیہ کے ان تین مذہبی رہنماؤں ، اہارون کوہن Ahron Cohen ، اسرائیل ڈووِڈ وِس Yisroel Dovid Weiss اور ڈووِڈ شلومو وِلڈمین Dovid Shlomo Wildman ، کی جانب سے کیا گیا ہے جن کا شمار تورات کے بزرگ اساتذہ میں ہوتا ہے اور جنہیں "ربانی یہود" کہا جاتا ہے۔

اسرائیلی روزنامہ یدیعوت احرونوت Yedioth Ahronoth کے تازہ سروے کے مطابق :
یہود کی صرف 4 فیصد آبادی :
صیہونی ریاست میں سکون سے رہنا ممکن سمجھتی ہے
52 فیصد کے مطابق :
وہ کسی بھی وقت یہاں سے کوچ کر سکتے ہیں
30 فیصد کے مطابق :
ہمیں اپنا صیہونی ہونا باعثِ عار و شرم لگتا ہے
22 فیصد کے مطابق :
صیہونی ریاست بتدریج زوال و فنا کی طرف جا رہی ہے۔


===
بحوالہ : عبدالغفار عزیز کا مضمون ، ترجمان القرآن ، جون '2008
ترتیب و تہذیب : باذوق
 

قیصرانی

لائبریرین
سرائیلی روزنامہ یدیعوت احرونوت Yedioth Ahronoth کے تازہ سروے کے مطابق :
یہود کی صرف 4 فیصد آبادی :
صیہونی ریاست میں سکون سے رہنا ممکن سمجھتی ہے
52 فیصد کے مطابق :
وہ کسی بھی وقت یہاں سے کوچ کر سکتے ہیں
30 فیصد کے مطابق :
ہمیں اپنا صیہونی ہونا باعثِ عار و شرم لگتا ہے
22 فیصد کے مطابق :
صیہونی ریاست بتدریج زوال و فنا کی طرف جا رہی ہے۔

یہود اور صیہونی کو مکس اپ کیا جا رہا ہے شاید
 
Top